ایرانو فوبیا کی چاشنی کے ساتھ عربوں اور ٹرمپ کے مذاکرات
امیر کویت شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح کا دورہ واشنگٹن ، اور ساتھ ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی عرب بحران کے حل کی کوشش، اس بات کا بہانہ بنی ہے کہ ایک بار پھر ٹرمپ ایرانو فوبیا کی چاشنی کے ساتھ علاقے میں اپنے اہداف کو آگے بڑھائیں-
وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو علیحدہ علیحدہ طور پر سعودی ولیعہد محمد بن سلمان، ابوظہبی کے ولیعہد محمد بن زائد آل نھیان اور امیرقطرشیخ تمیم بن حمد آل ثانی سے بات چیت کی ہے- ٹرمپ نے اس گفتگو میں کہا ہے کہ علاقے کے استحکام کے لئے واشنگٹن کے عرب شراکت داروں کا اتحاد ، اور جسے وہ ایران کا خطرہ ہونا قرار دے رہے ہیں سے مقابلہ کرنا، ضروری ہے- اس بیان سے قبل ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں امیر کویت کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں اسلامی جمہوریہ ایران پر ایک بار پھر اپنے زعم میں دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگایا ہے-
ٹرمپ حکومت ایرانو فوبیا کو مغربی ایشیا کے علاقے میں امریکہ کے سیاسی مفادات کے لئے بروئے کار لا رہی ہے- اگرچہ ایران کے خلاف عربوں کو متحد کرنےکی ٹرمپ کی پالیسی ناکامی سے دوچار ہوچکی ہے تاہم امریکہ، اسی سیاست کی آڑ میں عرب ملکوں کو ہتھیارفروخت کرنے میں تیزی لایا ہے- ٹرمپ کا مقصد عرب کے پٹرو ڈالرز کو زیادہ سے زیادہ اینٹھنا ہے تاکہ امریکہ میں روزگار کےمواقع فراہم کرے اور اس درمیان اس کی کوشش ہے کہ ایرانو فوبیا کے ذریعے اس عمل کو آسان بنائے اور اس میں تیزی لائے-
بطور مثال امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے مشرق وسطی میں ٹرمپ کی حکومت کی پالیسی کو بیان کرتے ہوئے، سعودی عرب کے تعلق سے امریکہ کے صدارتی انتخابات سے پہلے اوربعد کے ڈونلڈ ٹرمپ کے متضاد بیانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ درحقیت ٹرمپ ایران کے خلاف سخت موقف اپنا کر ،اور پھر ریاض اور واشنگٹن کے درمیان ایک سو دس ارب ڈالرز کے معاہدے پر دستخط کرنے کے ذریعے ، سعودی ڈالروں کو امریکہ منتقل کرنے کے درپے ہیں- ایسے حالات میں سبھی اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ علاقے کے کون سے ممالک دہشت گردی کی حمایت اور پشت پناہی کر رہے ہیں-
ٹرمپ کی ایرانو فوبیا کی پالیسی، اس اہم مسئلے کی جانب سے رائے عامہ کی توجہ منحرف نہیں کرسکتی کہ امریکہ ہی داعش سمیت مختلف دہشت گرد گروہوں کو وجود میں لانے والا ہے- اس وقت جبکہ شام میں دہشت گرد عناصر تباہی و بربادی کے دہانے پر ہیں، امریکہ انہیں بچانے میں کسی طرح کی کوشش سے دریغ نہیں کر رہاہے- اس سلسلے میں روسی فیڈریشن کونسل کے دفاعی اور سیکورٹی امور کے کمیشن کے معاون " فرینٹس کلینٹسویچ " نے کہا کہ امریکہ نے ہیلی کاپٹروں کی مدد سے بیس داعشی کمانڈروں کو پرامن مقام پر منتقل کردیا ہے اور یہ اقدام ایک بار پھر دہشت گرد گروہوں کے ساتھ واشنگٹن کے رابطے اوران کی بے دریغ حمایت کئے جانے کو نمایاں کردیتا ہے-
شامی فوج اور اس کے اتحادیوں کے ہاتھوں منگل کو دیروالزور کا تین سال سے زیادہ کا محاصرہ توڑے جانے کے بعد، خبری ذرائع نے جمعرات کو اعلان کیا کہ شامی فوج کی دیرالزور کی سمت پیشقدمی کے ساتھ ہی ، امریکی ہیلی کاپٹروں نے اگست کے مہینے میں داعش کے بیس سرغنوں کو اس شہر سے باہر نکال لیا ہے اور انہیں پرامن مقام پر منتقل کردیاہے - اس طرح کی مستند رپورٹوں کے بعد، کسی قسم کا شبہہ باقی نہیں رہ جاتا ہے کہ امریکہ علاقے میں دہشت گردی کی حمایت کر رہا ہے اور ایرانو فوبیا صرف حقائق پر پردہ ڈالنے کا ایک ہتھکنڈہ ہے-