ویانا میں آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس
ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس آج ویانا میں اس ایجنسی کے سربراہ یوکیا آمانو کے ابتدائی اعلامیے کے ساتھ شروع ہوگیا ہے۔ اس اعلامئے میں ایک بار پھر تاکید کے ساتھ کہا گیا ہے کہ ایران نے مشترکہ جامع ایکشن پلان کے مطابق اپنے وعدوں پر عمل کیا ہے۔
ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کا یہ اجلاس پانچ دن تک جاری رہے گا۔ ایٹمی سلامتی اور ایٹمی شعبوں میں بین الاقوامی باہمی تعاون کی تقویت اس اجلاس میں زیر بحث آنے والے موضوعات میں شامل ہیں۔
ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی کے مطابق ایٹمی معاملے میں تین مسائل کو بہت اہمیت حاصل ہے جن کا ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے فرائض کے تناظر میں مدنظر رکھا جانا اور ان پر عمل کیا جانا بہت ضروری ہے۔
اول: تمام ایٹمی ہتھیاروں کو نابود کیا جانا چاہئے۔
دوم: ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی کڑی نگرانی کی جانی چاہئے۔ افسوس کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی نے اپنے ان دو فرائض کو عملی جامہ نہیں پہنایا ہے۔ نہ صرف یہ کہ ایٹمی ہتھیار نابود نہیں کئے گئے ہیں بلکہ امریکہ اور ایٹمی ہتھیاروں کے حامل بعض دوسرے ممالک نے نئے ایٹمی ہتھیار بنا لئے ہیں۔
تیسرا مسئلہ ایٹمی توانائی کے پرامن استعمال کی ترویج کے سلسلے میں ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کی مدد پر تاکید سے عبارت ہے۔ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی نے اس سلسلے میں بھی سیاسی مفادات کو ہی ترجیح دی ہے۔
ایٹمی سلامتی اور ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کی ذمےداریوں کا شمار بھی ایسے مسائل میں ہوتا ہے جن کو ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے اجلاسوں میں زیر بحث لایا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہےکہ ایٹمی سلامتی کا موضوع ویانا میں ہونے والے اجلاس میں بھی رکن ممالک زیر بحث لائیں گے۔
ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے رکن بہت سے ممالک خصوصا ترقی پذیر ممالک اپنے ایٹمی پروگراموں کے سلسلے میں اس ایجنسی سے تعاون کے خواہاں ہیں۔ یہ ممالک چاہتے ہیں کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی ایٹمی سلامتی، ریڈیو تھراپی اور تابکاری شعاعوں کی مینیجمنٹ کے سلسلے میں مہارت حاصل کرنے میں ان کی مدد کرے۔ ویانا میں ہونے والے ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی بنا پر لاحق عالمی تشویش کا مسئلہ بھی زیر بحث لایا جائے گا اور مشرق وسطی میں ایٹمی ہتھیاروں کی حامل واحد حکومت کے طور پر صیہونی حکومت کے ایٹمی ہتھیاروں کا مسئلہ اٹھایا جائے گا۔ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی میں ایران کے نمائندے رضا نجفی نے ایک بار پھر آئی اے ای اے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس تشویش کو ختم کرنے کے لئے اقدامات انجام دے۔ صیہونی حکومت نے عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی روک تھام سے متعلق کسی ایک معاہدے پر بھی دستخط نہیں کئے ہیں اور اس نے اپنے ایٹمی ہتھیاروں کی توسیع کی پالیسی بھی ترک نہیں کی ہے۔ اسرائیل کی ایٹمی سرگرمیوں پر ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کی کسی طرح کی کوئی نگرانی بھی نہیں ہے حالانکہ ان امور کی اہمیت بہت زیادہ ہے اور ان اہداف کے حصول کے لئے ذاتی پسند و ناپسند کو مدنظر رکھنا درست نہیں ہے۔
ایران سمیت ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے دوسرے رکن ممالک اس بات کے خواہاں ہیں کہ ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ سے متعلق تمام تشویشوں کو ختم کرنے اور ایٹمی شعبے میں بین الاقوامی باہمی تعاون کی تقویت سمیت تمام اہداف کے حصول کے لئے سارے وعدوں کو عملی جامہ پہنایا جائے۔