استقامت جاری رکھنے پر تاکید
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے جمعرات کے دن ایک بیان میں اعلان کیا کہ قبضے کا مقابلہ کرنے کے لئے استقامت فلسطینی عوام کا اسٹریٹیجک آپشن اور جائز حق ہے۔
حماس نے اس بیان میں، کہ جو انتفاضہ فلسطین کے نام سے موسوم فلسطینیوں کی دوسری انتفاضہ کی سترہویں سالگرہ کے موقع پر جاری کیا گیا، تاکید کی ہےکہ تمام اہداف کے حصول تک استقامت جاری رہے گی۔
سترہ سال قبل اٹھائیس ستمبر سنہ دو ہزار عیسوی میں دائیں بازو کی جماعت لیکوڈ کے اس وقت کےسربراہ ایریل شارون نے بعض دوسرے صیہونی حکام اور فوجیوں کے ساتھ مسجد الاقصی میں داخل ہوکر اس مقدس مقام کی بے حرمتی کی تھی جس کی وجہ سے فلسطینی عوام میں غم و غصہ پھیل گیا تھا۔ صیہونیوں کا یہ گستاخانہ اقدام انتفاضہ مسجد الاقصی شروع ہونے کا باعث بن گیا۔
مسجد الاقصی کی بے حرمتی پر مبنی صیہونیوں کے اقدامات ہی عموما فلسطینیوں کی تحریکیں شروع ہونے کا سبب بنتے رہے ہیں ایسے ہی اقدامات کے نتیجے میں فلسطینیوں کی تین میں سے دو تحریکیں شروع ہوئیں۔ انتفاضہ قدس کے نام سے موسوم فلسطینیوں کی تیسری تحریک شروع ہونے کا سبب بھی مسلمانوں کے اس مقدس مقام میں صیہونیوں کے اشتعال انگیز اقدامات اور سنہ دو ہزار پندرہ میں اس مسجد کو زمان اور مکان کے اعتبار سے تقسیم کرنے کے حربے سے ان کی تسلط پسندی ہی تھی۔ اس لئے مسجد الاقصی کو فلسطینیوں کی ریڈ لائن قرار دیا جاسکتا ہے۔
فلسطینی انتفاضہ کے مختلف مراحل اپنی خصوصیات کی وجہ سے خطے کی عصر حاضر کی تاریخ میں مشہور تحریکوں کے طور پر رقم ہوچکے ہیں اور صیہونی حکومت کی جنگی مشینری کو ناکام بنا کر خالی ہاتھوں اپنی طاقت کا لوہا منوا چکے ہیں۔ آج بھی قدس اور فسطین کے غاصبوں کے لئے فلسطینی عوام کا پیغام یہی ہے کہ فلسطین کی آزادی تک استقامت جاری رہے گی۔ فلسطینی عوام کی انتفاضہ کے ہر مرحلے میں ثابت ہوگیا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کے غاصبانہ اقدامات کے مقابلے کے لئے پر عزم ہیں۔ اس کے علاوہ فلسطینیوں نے خطے میں انجام پانے والے ہر طرح کے سازشی اقدامات کے خلاف بھی احتجاج کیا ہے۔ مشرق وسطی میں سازباز کے عمل کے فلسطینی عوام پر مرتب ہونےوالے منفی اثرات سامنے آنے کے بعد یہ بات پہلے سے بھی زیادہ واضح ہوگئی ہے کہ فلسطینی عوام نے استقامت کا جو راستہ اختیار کیا ہے تو وہ بالکل درست ہے۔ سازباز کا عمل توسیع پسندانہ پالیسیاں جاری رکھنے اور فلسطینیوں اور مجموعی طور پر مسلمانوں کے مقدسات کی بے حرمتی کرنے کے سلسلے میں صیہونی حکومت کے مزید گستاخ ہونے کا سبب بنا ہے۔ فلسطینی عوام نے ثابت کر دیا ہےکہ وہ فلسطینی کاز کے حصول کے واحد راستے کے طور پر استقامت کو جاری رکھنے کا پکا ارادہ رکھتے ہیں۔ صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں نے استقامت کو ختم کرنے کے لئے پورا زور لگا دیا لیکن اس کے باوجود اس وقت خطے میں استقامت پوری طاقت کے ساتھ موجود ہے اور بیدار فلسطینی جوان صیہونیت مخالف کارروائیاں انجام دے کر انتفاضہ کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ عظیم تاریخی حقیقت فلسطین کی جماعتوں اور قوم کی جدوجہد کی بدولت زندہ ہے اور اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ فلسطینی عوام نے صحیح راستے کا انتخاب کیا ہے۔