Oct ۰۲, ۲۰۱۷ ۱۷:۳۶ Asia/Tehran
  • آل خلیفہ کے مقابلے میں استقامت، بحرینی عوام کا عاشورائی پیغام

علمائے بحرین نے ایک بیان میں عاشورا کے جلوسوں اور اسی طرح آل خلیفہ کے مظالم کے خلاف مظاہرے میں عوام کی بھرپور شرکت کی قدردانی کی ہے-

اس بیان میں آیا ہے کہ بحرین میں ہر قسم کے سیاسی اقدامات اصلاحات ، عدل و انصاف، عزت و کرامت اور قانونی حقوق کے مطالبے کے حصول کے لئے انجام پا رہے ہیں اور یہ اقدامات نصرت امام حسین علیہ السلام اور اسلامی اصولوں کے دائرے میں ہیں-

لبنان کے المنار چینل کی رپورٹ کے مطابق بحرین میں آل خلیفہ حکومت کے مظالم کے باوجود حسینی عزاداروں نے نواسہ رسول حضرت امام حسین (ع) کی یاد میں عظیم اجتماع منعقد کیا۔ اس موقع پر جمعیت الوفاق کے ڈپٹی سکریٹری جنرل نے کہا کہ بحرین کی حکومت کی طرف سے شیعہ اکثریت کے خلاف بربریت اور جارحیت کا سلسلہ جاری ہے- بحرینی حکومت شیعہ مسلمانوں کو کچلنے کے لئے اسرائیلی ایجنڈے پر کام کررہی ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم سرکٹا سکتے ہیں لیکن ظالم کے سامنے سرجھکا نہیں سکتے انھوں نے کہا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام نے ہمیں امن اور حریت کا درس دیا ہے ہم امن کے ساتھ بحرین کی ظالم و جابر حکومت کو رسوا کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ 

بحرینی عوام نے اتوار کے روز نماز ظہر عاشورا ادا کرنے کے بعد لبیک یا حسین کے فلک شگاف نعرے لگائے اور آل خلیفہ کے مظالم کی مخالفت نیز بحرین کے ممتاز عالم دین شیخ عیسی قاسم کی حمایت میں کہ جنہیں آل خلیفہ حکومت نے گھر میں نظر بند کر رکھا ہے، کفن پوش مظاہرہ کیا - رپورٹوں کے مطابق سیکورٹی اہلکاروں نے الدراز کے علاقے میں جہاں شیخ عیسی قاسم کا گھر ہے، مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے داغے اور جوانوں پر چھرے والی بندوق کا استعمال کیا-   

حکومت بحرین نے مجالس عزا کے دوران ملک کے سرکردہ عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کا نام لینے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ خـبروں میں بتایا گیا ہے کہ عاشور کے دن بحرینی سیکورٹی اہلکاروں نے دارالحکومت منامہ کے مغربی علاقے میں عزاداری کی ایک مجلس پر حملہ کرکے معروف خطیب عبدالامیر بلادی کو گرفتار کرلیا - مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ذاکر اہلبیت عبدالامیر بلادی کو مجلس عزا کے دوران ملک کے سرکردہ عالم دین آیت اللہ عیسی قاسم کے حق میں دعا کرانے کے باعث گرفتار کیا گیا - 

آل خلیفہ کی حکومت ایک استبدادی حکومت ہے کہ جس نے بحرینی عوام کے تمام حقوق کو پامال کیا ہے۔ آل خلیفہ حکومت اپنے ملک کے عوام کو کچلنے میں کسی بھی اقدام سے دریغ نہیں کرتی ہے۔ آل خلیفہ کی استبدادی پالیسیوں کے ردعمل میں بحرین میں دو ہزار گیارہ سے عوامی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ بحرینی عوام ملک میں سیاسی اصلاحات، آزادانہ انتخابات کے انعقاد، ایک جمہوری حکومت کے قیام اور امتیازی سلوک کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

 یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب بحرین کی استبدادی حکومت نے غیرملکی فوجیوں خاص طور پر سعودی عرب کے فوجیوں کی مدد سے اپنے مخالفین کو کچلنے، گرفتار کرنے اور ایذائیں دینے کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ آل خلیفہ حکومت کے یہ اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ اس حکومت نے نہ صرف یہ کہ عوام کی سیاسی آزادیوں کو سلب کیا ہے بلکہ انھیں اپنے بنیادی حق یعنی دینی و مذہبی رسومات کی ادائیگی کے حق سے بھی محروم کر دیا ہے۔ آل خلیفہ حکومت کی پالیسی عوام خاص طور سے شیعہ اکثریت کے اعتقادات کی سخت توہین پر استوار ہے۔

بحرینی حکومت یہ خیال کرتی ہے کہ وہ مساجد مسمار کرکے اورعوام کے مقدسات کی توہین کرکے انھیں ڈکٹیٹر شاہی حکومت کے خلاف تحریک جاری رکھنے سے روک دے گی۔ آل خلیفہ حکومت بحرینی عوام کی مزاحمت و استقامت، ان کے اسلامی اعتقادات خاص طور پر تشیع کی حریت پسندانہ اورترقی پسند تعلیمات کو، جو استبداد کے سامنے جھکنے کی نفی کرتی ہیں، ملک میں اپنی پالیسیوں کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتی ہے۔ لیکن آل خلیفہ حکومت کے یہ اقدامات نہ صرف عوام کو اس تحریک سے روکنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں بلکہ بحرینی عوام نے ظاہر کر دیا ہے کہ وہ اپنے مذہبی شعائر کی توہین برداشت نہیں کریں گے۔

 

ٹیگس