Oct ۱۴, ۲۰۱۷ ۱۷:۲۲ Asia/Tehran
  • ایران کے خلاف پالیسی بیان میں ٹرمپ کے من گھڑت الزامات

چودہ جولائی دوہزار پندرہ کو کئی برسوں کی سعی و کوشش کے بعد ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں جاری اختلافات کو ختم کرنے کے لئے، ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان طویل اور تفصیلی مذاکرات انجام پائے تھے اور گروپ پانچ جمع ایک نے ایٹمی سمجھوتے پر دستخط کئے تھے جس پر سولہ جنوری دوہزار سولہ سے عمل درآمد بھی شروع ہوا۔

لیکن اس وقت مشترکہ جامع ایکشن پلان یا ایٹمی معاہدہ سقوط کے دہانے پر ہے اور اقوام عالم کا یہ کہنا ہے کہ ایسا ہونے سے کسی کو بھی فائدہ نہیں پہنچے گا- ہفتوں کی ہنگامہ آرائی کے بعد، وائٹ ہاوس نے آخر کار جمعے کے روز ایران کے سلسلے میں امریکی صدر کی جامع اسٹریٹیجی کے عنوان سے ایک بیان جاری کردیا۔ اس بیان کے جاری ہونے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد جمعے کی رات کو امریکی صدر نے ایران کے خلاف پالیسی بیان میں ایران پر ایک بار پھر من گھڑت الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ جوہری معاہدہ امریکی تاریخ کا بد ترین معاہدہ تھا جسے اب ختم ہونا چاہئیے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ایران کے حوالے سے نئی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے جوہری معاہدے کی توثیق نہ کرنے کا فیصلہ کیا. ٹرمپ نے دعوی کیا کہ ایران نے 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی پاسداری نہیں کی ہے - ٹرمپ نے کہا کہ وہ جس وقت بھی ضروری سمجھیں گے اس معاہدے کو ختم کردیں گے ، انہوں نے اسی طرح ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کی بھی بات کہی - 

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے جمعے کی رات امریکی صدر کی توہین آمیز تقریر اور ایران مخالف بے بنیاد الزامات کے جواب میں، قومی ٹیلی ویژن سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کو تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیے کیونکہ امریکہ کی تاریخ سنگین، ہولناک اور وحشیانہ جرائم سے پر ہے اور ایرانی قوم نے اب  تک کسی بھی طاقت کے خلاف سر تسلیم خم کیا ہے اور نہ ہی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی قوم کے خلاف سازشوں میں امریکہ ماضی سے زیادہ تنہائی کا شکار ہوا ہے جبکہ امریکی صدر اس بات کو بھول گئے کہ خطے کی تمام جنگوں کا ذمہ دار امریکہ ہے-

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے مزید کہا کہ سازشی قوتوں کا اصل مقصد ایران کو ترقی اور معاشی خوشحالی سے دور رکھنا ہے اور دوسری طرف امریکہ عالمی برادری کو ایران اور جوہری معاہدے کے خلاف اکسانا چاہتا ہے تاہم امریکی سیاستدانوں کی منحوس پالیسیوں کے باوجود ایرانی قوم معاشی ترقی کے لئے جدو جہد کرے گی اور ہم ملک میں مزاحمتی اقتصاد پالیسی کے نفاذ کے لئے قائد انقلاب اسلامی کی ہدایات کے مطابق عمل کرتے رہیں گے- اس وقت عالمی برادری کے سامنے دو راستہ ہے، اول یہ کہ یا تو وہ اپنے فیصلے اور اتفاق رائے کے ذریعے ایٹمی معاہدے پر دستخط کرنے والوں کے سامنے اعتماد ظاہر کرنے کے لئے ان کا دفاع کرے اور ان کا ساتھ دے ، اور یا پھر ایک ایسے منھ زور اور نا اہل صدر کے سامنے سرتسلیم خم کردے کہ جو عالمی برادری کو کسی خاطر میں نہیں لاتا ہے-

مشترکہ جامع ایکشن پلان ایک ایسی دستاویز ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے طور پرعالمی برادری نے اس کی تائید و تصدیق کی ہے- اسلامی جمہوریہ ایران نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران ایٹمی معاہدے سے نکلنے میں پہل نہیں کرے گا لیکن اس صورت میں کہ ایٹمی معاہدے میں ایران کے حقوق اور مفادات کی رعایت نہ کی گئی تو ایران بھی اپنی پہلی والی حالت پر واپس لوٹ جائے گا- اسی سلسلے میں ایران کی جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے ٹرمپ کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی ممکنہ منسوخی کے بیان کے بارے میں کہا کہ ایٹمی معاہدہ امریکیوں کی جانب سے منسوخ کئے جانے کی  صورت میں ایران اپنی پرامن ایٹمی سرگرمیوں کی جانب پہلی والی حالت پر واپس آجائے گا اور اس میں مزید توسیع کرے گا- امریکہ کا رویہ کچھ ایسا ہے کہ وہ اپنے اقدامات کے ذریعے اس بات کے درپے ہے کہ ایران کو ایٹمی معاہدے سے پسپائی پر مجبور کردے تاکہ ایران، ایٹمی معاہدے سے نکلنے میں پہل کرے-

ملت ایران کے نقطہ نگاہ سے امریکہ کی دشمنی کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے- امریکہ اسلامی جمہوری نظام کا مخالف ہے کیوں کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقے میں امریکہ کی مداختلوں اور توسیع پسندیوں کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ عالمی مبصرین کی نظر میں اس سمجھوتے سے چشم پوشی ، سمجھوتے میں شریک ملکوں یعنی یورپی یونین ، چین اور روس کے ساتھ امریکہ کے تعلقات میں پیچیدگی پیدا ہونے کا سبب بنے گی اور امریکہ پیچھے کی جانب واپسی اور چند جانبہ پابندیاں عائد کرنے جیسے اقدامات کی تکرارنہیں کرے گا- یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے اس سے قبل کہا تھا کہ اس معاہدے کے خلاف یکطرفہ اقدام کرنے کا امکان نہیں پایا جاتا اس لئے کہ ایٹمی معاہدہ اس پر دستخط کرنے والے ملکوں کے مفادات کا ماحصل ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی اس سمجھوتے پر دستخط کئے ہیں-

ٹیگس