امریکہ دنیا میں الگ تھلگ پڑ گیا ہے: جواد ظریف
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے سبب امریکہ دنیا میں اکیلا پڑ گیا ہے-
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اتوار کی رات جنوبی افریقہ کے شہر پریٹوریا پہنچنے پر نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو میں، امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے دورہ ریاض میں ایران مخالف بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں امریکہ کے قریبی ترین اتحادی ممالک تک اس سے دور ہو گئے ہیں اور انھوں نے ایٹمی معاہدے پر عمل نہ کرنے کے سلسلے میں امریکی صدر ٹرمپ کی کوششوں کے بر خلاف موقف اختیار کیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے ریاض میں سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ واشنگٹن ایران کے خلاف ایسی پابندیاں عائد کرے گا کہ جن کی وجہ سے وہ علاقے میں استحکام کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکے۔ ٹرمپ نے بھی اپنے ٹوئیٹر پیج میں اپنے اتحادیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران پر دباؤ بڑھانے کے لئے ہمیں، تمہارے تعاون کی ضرورت نہیں ہے-
امریکہ نے ایک عشرہ قبل عالمی برادری کو دھوکا دے کر اور سلامتی کونسل کو ہتھکنڈہ بناکر نیز جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے پر دباؤ بڑھا کر ایران کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کی تھیں- لیکن اس وقت کی صورتحال تین واضح دلائل کے سبب ماضی سے مختلف ہے اور حتی ماضی کی جانب بازگشت بھی ممکن نہیں ہے-
پہلی دلیل: ایٹمی مسئلے میں امریکہ کا جھوٹا ہونا ہے، کیوں کہ ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں ہوئے مذاکرات میں اور ایٹمی معاہدے کے بعد اس پر عملدرآمد کے تعلق سے بھی ایران نے آئی اے ای اے کے ساتھ بڑھ چڑھ کر تعاون کیا ہے- اور آئی اے ای اے نے اس کی بارہا تصدیق بھی کی ہے
دوسری دلیل: امریکی دھمکیوں اور دباؤ کے مقابلے میں استقامت کے لئے، ایران کا قوت و صلاحیت کا حامل ہونا ہے-
اور تیسری دلیل : اپنے وعدوں کا پابند ہونے میں بین الاقوامی اجماع کا وجود ہے کہ جس پر چند فریقی سمجھوتے کے دائرے میں اور سلامتی کونسل کی تائید سے عملدرآمد شروع ہوا ہے- مشترکہ جامع ایکشن پلان یا ایٹمی معاہدہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس پر نہ صرف دوبارہ مذاکرات نہیں ہو سکتے بلکہ کوئی بھی چیز اس کا جاگزیں بھی قرار نہیں پاسکتی ہے-
اس وقت ایسا سمجھا رہا ہے کہ ٹرمپ ، ایٹمی معاہدے کو منسوخ کرنے کے مسئلے میں تنہا پڑ گئے ہیں اور اب کچھ پیچھے ہٹ رہے ہیں لیکن ساتھ ہی یہ بے بنیاد دعوی بھی کر رہے ہیں کہ ایران علاقے میں عدم استحکام کا باعث ہے - جبکہ اس ملک کے حکام منجملہ سابق وزیر خارجہ اور امریکی انتخابات میں ٹرمپ کی حریف ہیلری کلنٹن کے اعتراف کے مطابق اور حتی خود ٹرمپ کے بقول امریکہ، القاعدہ اور داعش کو وجود میں لایا ہے-
امریکہ نے ایران کے خلاف صدام کی مسلط کردہ جنگ میں کیمیاوی ہتھیار بعثی فوج کے اختیار میں دیئے تھے- امریکہ نے اسی طرح 1953 میں ایران کی قومی حکومت کے خلاف بغاوت کرکے ، اسے گرادیا تھا- امریکہ نے ایران کے اسلامی نظام کے خاتمے کے لئے چار سو ملین ڈالر کے بجٹ کی منظوری دی تھی اور پھر ایران میں فوجی مداخلت کی، اور طبس کا واقعہ پیش آیا- یہ حقائق، ان شیطنتوں اور شرارتوں کا حصہ ہیں جن کا ایرانی قوم کے خلاف امریکہ مرتکب ہوا ہے- امریکی صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے اپنی گھٹیا اور پست باتوں اور لب و لہجے کے ذریعے یہ ثابت کردیاہے کہ وہ امریکہ اور ایران کے ماضی اور حال کو حقیقت پسندی کے ساتھ درک کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ہیں-
جیسا کہ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ امریکی حکام برسوں سے جن غلطیوں کا ارتکاب کرتے چلے آرہے ہیں ان کو سدھارنے کے بجائے ان کی تکرار کرتے رہتے ہیں اور وہ اپنی اصلاح ہی نہیں کرنا چاہتے ورنہ وہ خود اس بات کو جانتے ہیں کہ اگر اسلامی جمہوریہ ایران کی فداکاری نہ ہوتی تو داعش دہشت گرد گروہ کب کا بغداد، دمشق اور اربیل میں تعینات ہو چکا ہوتا۔ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسیوں نے امریکا کو دنیا میں تنہا کردیا ہے اور سب کو یہ جان لینا چاہئے کہ جو ملک علاقے میں امن و استحکام کا ضامن ہے اور جس نے دہشت گردی کے خلاف حقیقی جنگ کی ہے وہ اسلامی جمہوریہ ایران ہے۔