Oct ۲۵, ۲۰۱۷ ۱۷:۳۵ Asia/Tehran
  • چیٹم ہاؤس اجلاس میں سعودی وزیر خارجہ کے ایران مخالف بیانات

سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیرنے کہا ہے کہ وہ ایران کے تعلق سے ٹرمپ کے موقف کی مکمل طور پر حمایت کرتے ہیں اور علاقے میں امریکہ کی موجودگی کو امن و استحکام کا باعث سمجھتے ہیں-

لندن میں قائم چیٹم ہاؤس انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئر میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران ایٹمی معاہدے کے سبب حاصل ہونے والے مالی ذرائع سے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے ، علاقے میں شر پسندانہ اقدامات انجام دے رہاہے - الجبیر نے کہا کہ ایران کے فوجی مراکز اور جن کا اعلان نہیں کیا گیا ہے، کا سختی کے ساتھ معائنہ کیا جائے- انہوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدے کے ختم ہونے کی تاریخ اور بیلسٹک میزائل کا مسئلہ بھی حل ہونا چاہئے- الجبیر نے عراق میں ایران کے مواقف کے بارے میں بھی بے بنیاد دعوے کئے اور کہا کہ ایران عراق پر تسلط جمانا چاہتا ہے-

الجبیر کے نقطہ نگاہ سے بظاہر تمام مشکلات  کی جڑ ایران ہے- لیکن کیا یہ جائے سوال نہیں کہ کیوں عراق نے سعودی عرب میں مداخلتوں کے سبب مدتوں سے ریاض کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کر رکھے ہیں اور کیوں سعودی عرب دو سال سے زیادہ عرصے سے یمن پر اپنے جارحانہ حملے جاری رکھے ہوئے ہے اور بے گناہ اور نہتے عورتوں اور بچوں پر فاسفورس بموں اور امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا کے دیئے ہوئے ہتھیاروں کو استعمال کر رہا ہے اور ان کو خاک و خون میں غلطاں کر رہا ہے- کیا اس مسئلے کی بھی کوئی اہمیت نہیں ہے کہ کیوں سعودی عرب خلیج فارس تعاون کونسل کے ممبر ملکوں کے درمیان تفرقہ و اختلاف اور عالم عرب کے چند حصوں میں تقسیم ہوجانے کا باعث بنا ہے اور ملت فلسطین کی سرنوشت کے مسئلے پر اسرائیل کے ساتھ سازباز کر رہا ہے-

اسرائیل کے پاس دو سو سے زائد ایٹمی وار ہیڈز ہیں اور یہ غاصب حکومت نہ صرف ایک ایٹمی خطرہ ہے بلکہ مشرق وسطی کے علاقے سے ایٹمی ہتھیاروں کی نابودی کی راہ میں رکاوٹ بھی ہے- لیکن یہ مسئلہ بھی سعودی عرب کے لئے تشویش کا باعث نہیں ہے - معلوم نہیں کہ سعودی عرب کہاں تک اور کب تک اپنے اس خبیث کھیل کو جاری رکھے گا- اور یہ جو سعودی عرب دعوی کر رہا ہے کہ امریکہ علاقے میں استحکام اور ایران عدم استحکام کا باعث ہے، ایک تلخ سیاسی طنز ہے-

اسرائیلی حکومت کے حکام ایک ایسے وقت میں ایران کے ایٹمی پروگرام اور اس کی میزائل طاقت کے بارے میں منفی پروپیگنڈا کر رہے ہیں کہ جب اسرائیل مشرق وسطی میں واحد ایٹمی خطرہ ہے۔ یہ حکومت ایک غاصب کی حیثیت سے گزشتہ چھے عشروں سے زائد عرصے کے دوران فلسطین کی سرزمین کو تقسیم اور اس پر قبضہ کرنے کے بعد ہمیشہ علاقے میں جنگوں اور خطروں کا اصلی سبب اور منظم دہشت گردی کا سرچشمہ رہی ہے اور اسرائیل کی فوجی ایٹمی سرگرمیوں کو بھی ایک اسٹریٹجی کے طور پر انجام دیا جا رہا ہے۔  

 امریکا کے معروف نظریہ پرداز اور امریکی پالیسیوں کے ناقد نوام چامسکی نے ستمبر 2016 میں المیادین کے ساتھ انٹرویو میں کہا تھا کہ مغرب اور امریکہ نے ، ریاض کی جانب سے دہشت گردوں کی حمایت پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں جبکہ یہ ملک اپنی پوری توانائی کے ساتھ علاقے میں جمہوریت کے قیام کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے- چامسکی نے اس انٹریو میں کہا کہ سعودی عرب ایک انتہا پسند ملک ہے جبکہ ان ملکوں کی نگاہ میں سعودی عرب بہادری کے ساتھ کام کر رہا ہے اگرچہ یہ ممالک جانتے ہیں کہ ریاض پٹرو ڈالر کے ذریعے علاقے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے میں کوشاں ہے-

حقیقت یہ ہے کہ علاقے کی موجودہ صورتحال اور ٹرمپ جیسے حکمراں کا وجود ، امریکہ اور سعودی عرب کی مشترکہ پالیسیوں کی میراث ہے- سعودی عرب اس وقت خود علاقے کی ایک مشکل ہے نہ کہ مشکلات کی راہ حل- ایران کے بارے میں الجبیر کے دعوے ایک ذہنی بیمار کے توہمات سے زیادہ نہیں ہیں- ریاض اپنی پوزیشن کو متزلزل دیکھ رہا ہے اسی لئے اس کی کوشش ہے کہ ٹرمپ کے بیہودہ اور گھٹیا بیانات کی تائید کرکے اور اس کی ہاں میں ہاں ملاکر ایران پر الزام لگائے اور اپنی دوہری پالیسیوں پر پردہ ڈالے-

ٹیگس