جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کا دورۂ تہران
جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرلہ ایرانی حکام سےملاقات اور گفتگو کے لیے تہران کے دورے پر ہیں۔
آئی اے ای اے کے ڈائرکٹر جنرل یوکیا آمانو کا دورہ تہران، در حقیقت جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی کے ڈائرکٹروں اور اسلامی جمہوریہ ایران کے متعلقہ حکام کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں اور پرامن ایٹمی تعاون سے متعلق مذاکرات کے تسلسل میں ہے- اس کے ساتھ ہی وہ چیز جس نے آمانو کے دورہ تہران کو خبری اور سیاسی حلقوں میں مزید حساس بنا دیا ہے، مشترکہ جامع ایکشن پلان یا جامع ایٹمی معاہدے کی امریکہ کی جانب سے جاری خلاف ورزیاں ہیں- انھوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدے سے متعلق مشترکہ جامع ایکشن پلان، ایڈیشنل پروٹوکول اور سیف گارڈ کے نظام میں فوجی مراکز کے معائنے کی کوئی شق شامل نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ یوکیا امانو سے ملاقات میں اس موضوع پر کوئی بات نہیں ہوئی ہے لیکن ایران کے جوہری توانائی کے اداراے کے ترجمان بہروز کمالوندی کی جانب سے یوکیا آمانو کے دورہ تہران کے اہداف اور پروگرام کے بارے میں واضح بیان نے یہ ظاہر کردیا ہے کہ آمانو کے اس دورے کے تعلق سے ایران کا نقطہ نگاہ بہت واضح ہے۔ اور اس سلسلے میں تین باتیں قابل ذکر ہیں-
- اایران اور آئی اے ای اے مرحلہ وار طورپر ایٹمی پروگراموں اور دوطرفہ تعاون سے متعلق مختلف مسائل کے بارے میں ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت اور تعاون کر رہے ہیں۔
- آئی اے ای اے جامع ایٹمی معاہدے پر بحسن و خوبی عملدرآمد پر نگراں کی حیثیت سے معین فرائض اور ذمہ داریوں کا حامل ہے تاکہ ایٹمی معاہدے پر اچھی طرح سےعمل ہوسکے۔
- ایران اور ایجنسی کا رابطہ دوطرفہ اعتماد کی بنیاد پر ہے اور اس اعتماد کو اگر ٹھیس پہنچائی گئی تو ممکن ہے مہنگی پڑجائے اور آئی اے ای اے کو تعمیری اور غیرجانبدارانہ کردار ادا کرنے میں مشکل سے دوچار کردے-
واضح ہے کہ یوکیا آمانو کا دورۂ تہران ان تین مسائل کے تناظر میں اہمیت کا حامل ہے۔ جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا آمانو نے حال ہی میں، ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے زیرعنوان منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں ، اٹلی کے دارالحکومت روم میں ایران کے جوہری ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی سے ملاقات میں کہا کہ مختلف ملکوں کے اقدامات، ایٹمی سرگرمیوں اور وعدوں پر عمل کا قریب سے عینی مشاہدہ اور معائنہ ہی، ایجنسی کی رپورٹوں کی بنیاد پر ہوتا ہے اور سیاسی حالات کا ایجنسی کی نگرانی اور معائنے کےعمل پر کوئی اثر نہیں پڑتا- ان خیالات کے باوجود آئی اے ای اے کے ڈائرکٹرجنرل نے مغربی دباؤ سے متاثر ہوکر، ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن سے فوجی مراکز معائنہ انجام دینے کا مطالبہ کیا ہے-
ایران کے جوہری ادارے کے سربراہ ڈاکٹرعلی اکبر صالحی نے اتوار کو تہران میں آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا امانو سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ اس ملاقات میں آمانو نے ایران کے فوجی مراکز کے معائنے کی کوئی درخواست نہیں کی۔ انھوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدے سے متعلق مشترکہ جامع ایکشن پلان، ایڈیشنل پروٹوکول اور سیف گارڈ کے نظام میں فوجی مراکز کے معائنے کی کوئی شق شامل نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ یوکیا آمانو سے ملاقات میں اس موضوع پر کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔
ایٹمی معاہدے سے قبل ، جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی کی رپورٹوں پر نظر ڈالنے سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ امریکہ نے آئی اے ای اے کو استعمال کرکے، ایران کے خلاف اپنے سیاسی اہداف کو پورا کیا ہے- ریپبلکن اور قدامت پسند تھنک ٹینک ہیریٹیج فاؤنڈیشن کے تجزیہ نگار مائیکل روبین اس بارے میں کہتے ہیں مزید معائنے کے لئے آئی اے ای اے پر دباؤ بڑھا کر ہم ایرانیوں کو جامع ایٹمی معاہدے کو باطل کرنے کا بٹن دبانے پر مجبور کرسکتے ہیں -
جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی کی جانب سے، ایران کے اپنے وعدوں پر پابند ہونے سے متعلق آٹھ رپورٹوں کے منظرعام پر آنے کے باوجود امریکہ بین الاقوامی اداروں پر دباؤ ڈال رہا ہے - جبکہ مسلمہ امر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے فوجی مراکز ایران کی قومی سلامتی کا جزء شمار ہوتے ہیں اور کسی کو بھی ان مراکز کا معائنہ کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ بین الاقوامی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر علی اکبر ولایتی نے، ایران کے فوجی مراکز کے معائنے کے بارے میں جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی کے ڈائرکٹر جنرل یوکیا امانو کے حالیہ بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ آمانو کو چاہئے کہ وہ ماضی سے نصیحت حاصل کریں اور امریکی پروپگنڈوں سے متاثر نہ ہوں۔