امریکہ میں اسرائیل کے بائیکاٹ کی تحریک سرکوب کرنے کی کوشش
امریکہ میں اسرائیل کے بائیکاٹ کی تحریک کے اثرو رسوخ میں اضافے کے ساتھ ہی ، ریاست ویسکانسن wisconsin بھی ان جملہ ریاستوں میں شامل ہوگئی ہے جو اسرائیلی بائیکاٹ کی حامی ایجنسیوں کے ساتھ حکومتی معاہدے کرنے کو منع کرتی ہیں-
اس وقت امریکہ کی تقریبا پچاس فیصد ریاستوں میں اسرائیل کی حمایت میں، ان اداروں اور کمپنیوں کے خلاف اقدامات انجام پا رہے ہیں کہ جنہوں نے حکومت اسرائیل کا بائیکاٹ کر رکھا ہے-
اسرائیل کے خلاف دی بائیکاٹ، ڈیویسٹمنٹ اینڈ سینکشنز موومنٹ {The Boycott, Divestment and Sanctions Movement (BDS Movement) } کے نام سے چلنے والی تحریک کا دائرہ پھیلتا جا رہا ہے اور اسے دنیا بھر کی مختلف یونینوں، مذہبی گروہوں، این جی اوز اورعوامی حکومتوں کی حمایت حاصل ہے۔
اسرائیل کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک کا آغاز سن دوہزار پانچ میں ہوا تھا۔ یہ تحریک مختلف کمپنیوں، تعلیمی اداروں اور گرجا گھروں کو اس بات کی ترغیب دلاتی ہے کہ جب تک اسرائیل فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کرلیتا ہے، اس کا بائیکاٹ کیا جائے۔ اس تحریک نے اپنے بیانات میں چار اہم اور اصلی اہداف کو بیان کیا ہے : اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کا خاتمہ، فلسطینی سرزمینوں میں کالونیوں کی تعمیر بند کیا جانا، اسرائیل کے عرب شہریوں کے درمیان مساوات اور برابری قائم کرنا اور آخرکار فلسطینی پناہ گزینوں کی ان کے وطن واپسی کے حق کو سرکاری طور پر تسلیم کرنا-
اس تحریک نے گذشتہ بارہ برسوں میں پوری دنیا منجملہ امریکہ میں اثرو رسوخ پیدا کیا اور لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کی ہے- بعض شہری اداروں، تجارتی کمپنیوں ، یونیورسٹیوں اور ثقافتی مراکز نے اسرائیل کے بائیکاٹ کی تحریک کے لئے اپنی حمایت کا اعلان کیا ہے-
صیہونی حکومت کے خلاف عائد کی جانے والی پابندیوں کے سیاسی، سفارتی، ثقافتی اور اقتصادی میدانوں میں اس حکومت کے لئے بہت منفی نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ صیہونی حکومت کے نیشنل سیکورٹی کے اسٹڈیز سینٹر نے کہا ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران بین الاقوامی پابندیوں کے نتیجے میں اسرائیل کو اکتیس ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ اسرائیل کے مسائل کے ماہرین کا کہنا ہے کہ صیہونی حکومت اور صیہونی آباد کاروں کے خلاف لگائی جانے والی پابندیوں کے باعث سالانہ آٹھ ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
اسرائیلی اخبار معاریب کے مطابق صیہونی بستیوں میں تیار ہونے والی مصنوعات کا لیبل لگائے جانے کے باعث اسرائیل کو زرعی سیکٹر میں زبردست نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے اور یہ اسرائیل کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک بی ڈی ایس کی بڑی کامیابی ہے۔ اسرائیل کے بائیکاٹ کی تحریک بی ڈی ایس نے سن دوہزار تیرہ اور چودہ کے دوران بھرپور احتجاجی تحریک چلا کر اسرائیل کو چھے ارب ڈالر سے زیادہ مالی نقصان پہنچایا تھا
صیہونی حکومت کے خلاف عالمی سطح پر کئے جانے والے ردعمل سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اس حکومت کی تشکیل کو چھ عشروں سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے بعد یہ حکومت مختلف طرح کے حربے اور ہتھکنڈے استعمال کرنے کے باوجود اپنے آپ کو جائز ثابت کروانے میں ناکام رہی ہے اور اسے اب ماضی سے زیادہ عالمی نفرت کا سامنا ہے۔ عالمی رائے عامہ مختلف طریقوں سے اسرائیل سےاپنی نفرت کا اظہار کرتی رہتی ہے۔ فلسطین کی مظلوم قوم کے خلاف صیہونی حکومت کے وحشیانہ مظالم سے رائے عامہ کی آگاہی کے بعد اسرائیلی پالیسیوں کی مخالفت میں بہت تیزی آئی ہے۔
صیہونی حکومت کے بائیکاٹ کی لہر نے صیہونی حکام کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے یہاں تک کہ صیہونی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کچھ عرصہ قبل بین الاقوامی بائیکاٹ کی بڑھتی ہوئی لہر کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک صیہونی حکومت کی بقا کے لئے خطرہ ہے۔ یہ ایسی حقیقت ہے کہ مغربی ذرائع ابلاغ بھی اسے تسلیم کرنے پرمجبور ہیں۔