Oct ۳۰, ۲۰۱۷ ۱۷:۱۷ Asia/Tehran
  • پاکستانی زائرین کا دھرنا جاری

اربعین امام حسین علیہ السلام میں شرکت کے لئے کربلائے معلی جانے والے پاکستانی زائرین، کوئٹہ میں پولیس کی ممانعت کے باعث دھرنا دیئے ہوئے ہیں-

ہزاروں پاکستانی زائرین کہ جو اس ملک کے مختلف شہروں سے چار سو بسوں کے ذریعے عراق کے لئے روانہ ہوئے تھے پاکستان کی سیکورٹی فورس نے صوبہ بلوچستان کے مرکز کوئٹہ میں انہیں روک لیا اور سیکورٹی مسائل کی بناء پر ایران کی سرحد میں انہیں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی- پاکستانی زائرین نے بھی دھرنا دے کر حکومت اسلام آباد کو خبردار کیا ہے کہ جب تک انہیں کربلائے معلی جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے - واضح رہے کہ بیس صفرالمظفر مطابق نو نومبر کو فرزند رسول خدا سیدالشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے انصار و اقرباء کا چہلم منانے کے لئے دنیا بھر سے لاکھوں کی تعداد میں محبان اہلبیت عراق میں داخل ہو رہے ہیں- 

یہ پہلی بار نہیں ہے کہ پاکستان کی حکومت ، زائرین امام حسین علیہ السلام کو سیکورٹی فراہم کرنے میں ناتوانی کے بہانے، ان زائرین کو کربلائے معلی جانے سے روک رہی ہے- جبکہ پاکستان کی حکومت اور سیکورٹی اداروں کو بخوبی معلوم ہے کہ اربعین حسینی کے قریب آنے کے ساتھ ہی پاکستان سمیت دنیا بھر کے ملکوں سے لاکھوں زائرین کربلائے معلی کا رخ کرتے ہیں- بلوچستان کی مقامی حکومت کی جانب سے زائرین کو روکے جانے کے باعث ان کے لئے بہت زیادہ مشکلات پیدا ہوگئی ہیں-

مرکزی شیعہ علماء کونسل پاکستان کے نائب صدر اور شعبہ زائرین کے انچارچ مظہر عباس علوی کہتے ہیں : بلوچستان کی حکومت سیکورٹی کے بہانے سے زائرین کو لے جانے والی بسوں کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے اور انہیں مجبور کر رہی ہے کہ وہ سخت ترین حالات میں وہاں پر چند روز ٹھہریں- پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو چاہئے کہ وہ زائرین کے لئے خصوصی سہولتیں فراہم کریں اور بلوچستان سے ان کے عبور کو آسان بنائیں اور اس کے لئے بہترین حالات فراہم کریں تاکہ زائرین امام حسین علیہ السلام وقت پر کربلا پہنچ سکیں- مجلس وحدت المسلمین پاکستان بھی اسلام آباد حکومت سے مطالبہ کر چکی ہے کہ زائرین کربلا کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں۔

زائرین امام حسین علیہ السلام کو ایسی حالت میں پاکستان کی سیکورٹی فورسز کی جانب سے روکا جا رہا ہے کہ جہاں وہ ٹھہرے ہوئے ہیں وہاں کوئی بھی سہولت فراہم نہیں ہے- لہذا کتنے ہی پاکستانی اپنی ہی سرزمین پر 15 سے 20 روز تک ایک طرح سے ایسی قید میں ہیں جہاں نہ تو مناسب خوراک کا انتظام ہے نہ قیام کا اور نہ ہی طہارت و پاکیزگی کا۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ کربلائے معلی کے زائرین کے پاس قانونی دستاویز موجود ہیں اور وہ قانونی طور پر کربلا کے لئے عازم ہیں اور اربعین حسینی کے مراسم میں شرکت کرنا چاہتے ہیں- سڑکوں اور سرحدی علاقوں پر زائرین کی موجودگی کے سبب دہشت گردانہ حملوں کا امکان بھی بڑھ سکتا ہے-

شیعہ علما کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں

زائرین امام حسین علیہ السلام کے ساتھ پاکستانی حکومت کا ناشائستہ رویہ انسانی اصولوں کے منافی ہے اور وہ مختلف بہانوں منجملہ سیکورٹی کے فقدان کو بہانہ بناکر زائرین کو سرحد پر روک دیتی ہے- یہ ایسے عالم میں ہے کہ ان زائرین کی رہائش اور کھانے پینے کے سامان بھی فراہم نہیں ہیں اور یہ صورتحال دہشت گردانہ حملوں کے خطرے میں بھی اضافہ کا سبب بن سکتی ہے-

بہرحال بعض حلقے، عراق جانے والے زائرین  کے ساتھ پاکستان کی سیکورٹی رویے کے سیاسی ہونے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ پاکستان کے سیکورٹی اہلکاروں کا یہ رویہ عراق میں عاشقان حسین (ع) کی عظیم طاقت کے مظاہرے کی روک تھام کے لئے ہے کہ جس سے وہابی حلقوں میں بہت زیادہ تشویش پائی جاتی ہے-  بعض حلقوں نے پاکستان میں زائرین اربعین کے کاروانوں کے روکے جانے میں سعودی حکومت کے کردار کا بھی ذکر کیا ہے۔  یہ ایسی حالت میں ہے کہ دشمنوں اور دہشت گردوں سے مقابلے کے لئے عالم اسلام کو دیگر زمانوں سے زیادہ باہمی اتحاد و ہمدلی کی ضرورت ہے-  

  

ٹیگس