Oct ۳۱, ۲۰۱۷ ۱۳:۰۴ Asia/Tehran
  • افغانستان کی اعلی امن کونسل کی جانب سے طالبان پر پابندی کی مخالفت

افغانستان کی اعلی امن کونسل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایگزیکٹیو کمیٹی کی دہشتگرد گروہوں کی فہرست میں طالبان کے سرغنوں اور اراکین کا نام درج کئے جانے کی مخالفت کی ہے۔

یہ موضوع اس وقت سامنے آیا جب افغانستان کی قومی اتحاد حکومت کے چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ نے کابل میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیاں عائد کرنے والی کمیٹی کے نئے سربراہ غیرت عمروف سے ملاقات میں طالبان کے سرکردہ لیڈر ملا ہیبت اللہ آخوندزادہ اور دیگر سینیئر اراکین کے نام دہشتگرد گروہوں سے متعلق اس ادارے کی فہرست میں شامل کئے جانے کی تجویز دی - یہ ایسی حالت میں ہے کہ افغانستان کی اعلی امن کونسل کے نائب سربراہ عزیزاللہ دین محمد نے کہا کہ یہ کونسل ہرگز نہیں چاہتی کہ طالبان کے سینئر لیڈروں کے نام اقوام متحدہ کی پابندیوں سے متعلق فہرست میں شامل کئے جائیں- اگرچہ افغانستان کے بعض حلقے ان دونوں موقف کو طالبان کے سلسلے میں اس ملک کی حکومت میں ایک قسم کا تضاد سمجھتے ہیں تاہم عبداللہ عبداللہ سے پہلے افغانستان کے صدر محمد اشرف غنی نے بھی طالبان کی جانب سے حکومت کی مذاکرات کی پیشکش کو بار بار مسترد کردیئے جانے اور حملے تیز ہوجانے کے بعد اس گروہ سے مذاکرات جاری رکھنے کی مخالفت کی اور ان کے خلاف جنگ کا فرمان جاری کردیا- افغان امن کونسل کی اصلی ذمہ داری طالبان کے ساتھ امن کے عمل کو آگے بڑھانا ہے لیکن اس گروہ نے اعلی افغان حکام کی تمام درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے  گذشتہ تین برسوں میں افغان عوام اور سرکاری مراکز پر اپنے حملے تیز کر دیئے ہیں - افغانستان کے چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ اور صدر اشرف غنی نے ہمیشہ ہی امن کے عمل کی حمایت کرتے ہوئے طالبان سے اپیل کی ہے کہ وہ ہتھیار رکھ کر ملک میں امن و سیکورٹی کو مضبوط بنانے میں مدد کریں تاکہ افغانستان سے غاصبوں کے باہر نکلنے کی زمین ہموار ہو-

افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا کہ : ہم طالبان سے چاہتے ہیں کہ وہ ہتھیار رکھ کرامن کے عمل میں شامل ہوجائیں اور افغان عوام کے ساتھ مل کر اس ملک میں اغیار کی جارحیت کا سلسلہ روک دیں- افغانستان میں مختلف سیاسی ، مذہبی اور نسلی حلقوں نے ہمیشہ ہی افغانستان میں امن کے عمل کی حمایت کی ہے اور اس سلسلے میں مشترکہ موقف کے حامل رہے ہیں کیونکہ اس ملک کے عوام نہ صرف جنگ سے تھک چکے ہیں بلکہ جنگ کا تسلسل اس بات کا باعث بنا ہے کہ افغانستان میں ترقیاتی منصوبے بخوبی آگے نہ بڑھ سکیں اور امریکہ اور نیٹو کو اپنے قبضے میں رکھنے کے لئے مناسب بہانہ مل جائے- بنا برایں افغانستان کا سب سے بڑا مسئلہ افغانستان کے امور میں امریکہ اور نیٹو کی سیاسی و فوجی مداخلتیں ہیں کہ جو امن کے عمل کے آگے بڑھنے میں حائل ہیں- افغانستان کے امورکے سیاسی ماہرعلی واحدی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں غیرملکیوں کی موجودگی نے اس ملک کے مسائل حل نہیں کئے بلکہ افغانستان میں نیٹو کی موجودگی نے اس ملک کے سماجی ، ثقافتی اور مذہبی ڈھانچوں کو بھی تباہ کرکے رکھ دیا ہے- افغانوں کے درمیان جنگ اور بدامنی جاری رہنے کا براہ راست تعلق امریکہ اور نیٹو کی موجودگی سے ہے-

بہرحال طالبان سرغنوں اور سینیئراراکین کے نام دہشتگردگروہوں کی فہرست میں شامل کرنے کی عبداللہ عبداللہ کی درخواست اس گروہ حتی پاکستان کو ایک طرح کا انتباہ ہے کہ افغان امن مذاکرات کے لئے وقت نہایت ہی محدود ہے- اور یہ وہ موضوع ہے جس پر اشرف غنی نے بھی بارہا تاکید کی ہے- بنا برایں بعض حلقوں کا خیال ہے کہ افغان امن کی اعلی کونسل کے اراکین کے نظریات میں ہماہنگی نہیں ہے اور اس گروہ کی کارکردگی بھی طالبان کے ساتھ گفتگو کے لئے ایک نعرے کے سوا کچھ نہیں ہے -

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

ٹیگس