مجریہ ، مقننہ اور عدلیہ کا اجلاس ، امریکی سازشوں کے مقابلے پر تاکید
صدرمملکت ڈاکٹر حسن روحانی، عدلیہ کے سربراہ صادق آملی لاریجانی اور پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے مجریہ مقننہ اور عدلیہ کے سہ فریقی اجلاس میں ملک اور علاقے کے اہم ترین مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے پیر کو اس اجلاس کے اختتام پر صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے اس اجلاس کے انعقاد اور اس میں ملکی و علاقائی حالات پر ہونے والے تبادلہ خیال پر اطمینان کا اظہار کیا اور ایران کے خلاف امریکی اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس میں امریکہ کی جانب سے عائد کی جانے والی حالیہ پابندیوں اور ان پابندیوں کا مقابلہ کرنے اور ان کا ویسا ہی جواب دینے کے بارے میں گفتگو ہوئی - صدر حسن روحانی نے کہا کہ اس اجلاس میں علاقے میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی سے پیدا ہونے والی بدامنی اور اقتصادی مسائل کا جائزہ بھی لیا گیا-
اسلامی جمہوری نظام، مجریہ ، مقننہ اورعدلیہ پر مبنی ہے کہ جو ایک دوسرے سے جدا اور علیحدہ ہونے کے ساتھ ہی ایک دوسرے کی کارکردگی پر براہ راست اثرات مرتب کرتا ہے- اس بنا پر مسلمانوں اور دنیا بھر کے مظلوموں کے دفاع اور دہشتگردی کے خلاف جنگ جیسے بین الاقوامی، علاقائی اور داخلی موضوعات میں مجریہ ، مقننہ اور عدلیہ کے درمیان یکجہتی اور بروقت اقدام ، نظام کی ضروریات میں سے ہے- اسلامی جمہوریہ ایران آج ایسی منزل پر کھڑا ہے کہ جو تسلط پسند نظام کے مقابلے میں ڈٹے ہونے اور اپنے خودمختار ہونے کے لحاظ سے دشمنی کا نشانہ ہے اور دشمن ہرحالت میں ایران کی قوم اور نظام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہا ہے-
امریکہ بخوبی جانتا ہے کہ اتحاد و یکجہتی تمام میدانوں میں ایران کی کامیابی کا راز ہے اور آٹھ سالہ مقدس دفاع ، فتنوں کو ناکام بنانے اور ایٹمی معاملے میں ملت ایران کے حقوق کی حمایت جیسے فیصلہ کن مرحلوں میں اس یکجہتی کے اثرات نمایاں طور پر ثابت ہوچکے ہیں- اس کے باوجود امریکہ نے ایٹمی سمجھوتے کے بعد ایران کے ساتھ دشمنی کا نیا سلسلہ شروع کر دیا ہے-
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ابھی کچھ دنوں قبل اس سلسلے میں مجریہ ، مقننہ اور عدلیہ کے سربراہوں اور عسکری و سیاسی حکام کی ملاقات میں خطاب کے دوران ایران میں صدارتی انتخابات کے بعد امریکیوں کی جانب سے دشمنی کا ڈھول پیٹنے اورپابندیوں میں اضافے جیسے بزدلانہ اقدام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ ان دشمنیوں کے مقابلے میں مشترکہ ہدف یعنی ملک کی پیشرفت اور اسلامی جمہوریہ کی سربلندی کے لئے تعاون، کام اور جدوجہد کا نیا ماحول پیدا کرنا چاہئے اور اس ماحول میں سبھی کو حصہ لینا اور شامل ہونا چاہئے- اس وقت اس ہمدلی کی جلوہ نمائی کا وقت ہے اور پیر کو مجریہ ، مقننہ اور عدلیہ کا سہ فریقی اجلاس اسی نکتے پر دوبارہ تاکید ہے-اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ مجریہ مقننہ اور عدلیہ اس سلسلے میں جواب دہ اور ذمہ دار ہیں- اور انھیں کوشش کرنا چاہئے کہ سیاسی سلیقوں سے بالاتر ہو کر تمام سیاسی صلاحیتوں اور کوششوں کو بروئے کار لاتے ہوئے عظیم اور پائیدار کاموں کی انجام دہی کے بارے میں سوچیں- مجریہ، مقننہ اور عدلیہ کے پیر کے اجلاس کو بھی اسی نقطہ نگاہ سے دیکھنا چاہئے-