Oct ۳۱, ۲۰۱۷ ۱۵:۲۴ Asia/Tehran
  • آستانہ مذاکرات، بحران شام کے حل کے لئے نئے اقدامات

آستانہ مذاکرات کا ساتواں دور، پیر اور منگل کو اسلامی جمہوریہ ایران، روس، ترکی اور حکومت شام کے نمائندوں کی موجودگی میں قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں منعقد ہوا ہے۔

ان مذاکرات میں شرکت کے لئے ایرانی وفد، ایران کے نائب وزیرخارجہ حسین جابری انصاری کی سربراہی میں اتوار کو قزاقستان کے دارالحکومت آ‎ستانہ پہنچا- یہ مذاکرات ، ماسکو میں دسمبر دوہزار سولہ میں گروپ بیس کے اجلاس میں ایران ، روس اور ترکی کے وزرائے خارجہ کے سہ فریقی اجلاس میں ہونے والے سمجھوتے کے تناظر میں روس، ایران اور ترکی کی تجویز پر شام کے بحران کے سیاسی حل کی اسٹریٹیجی کے تناظر میں ہو رہے ہیں- 

یہ مذاکرات تین پہلؤوں سے اہمیت کے حامل ہیں- ان مذاکرات کی اہمیت کا ایک پہلو، علاقائی سفارتکاری کو مضبوط بنانا ہے کہ جس نے، دہشتگردی کے خلاف بھرپور جنگ کے نتیجے میں شام کے اسٹریٹیجک شہروں کے شامی حکومت کے کنٹرول میں آنے خاص طور سے رقہ کی آزادی کے بعد بحران شام کے وسیع البنیاد حل کے لئے مذاکرات کا راستہ ہموار کیا ہے-

ان مذاکرات کا دوسرا اہم پہلو، شامی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے عمل میں ان گروہوں کا شامل ہونا ہے جو مذاکرات کے شرایط پر پورے اتر رہے ہیں- لیکن تیسرا اہم پہلو، آستانہ مذاکرات میں ترکی کی یکجہتی اور بحران شام کے حل میں مدد کے لئے علاقائی سفارتکاری کا حلقہ مکمل ہونا ہے-  اس کے باوجود ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ اس عمل میں امریکہ کا کردار کیا ہوگا-

قزاقستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں  آستانہ میں شام کے امن مذاکرات کے ساتویں دور میں مشرق وسطی کے امور میں امریکی وزارت خارجہ کے مشیر ڈیوڈ ساٹرفیلڈ کی موجودگی کی خبر دی ہے-واضح ہے کہ امریکی، شامی حکومت کو میدان جنگ میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کو نظرانداز نہیں کرسکتے لیکن وہ کوشش کررہے ہیں کہ یہ کامیابیاں شام میں اثر و نفوذ کا نیا ماحول پیدا کردیں گی-  امریکی فوج کے چیف آف اسٹاف جوزف ڈانفورڈ نے اس سے قبل اکیس مئی دوہزار سترہ میں امریکی پریس کلب میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی وزارت خارجہ کی ہدایات کے تحت شام میں ایک حکومتی ادارہ تشکیل دیا جا رہا ہے تاکہ رقہ پر قبضہ ہونے پرایک کارآمد مقامی حکومت موجود رہے- یہ ادارہ رقہ کے عرب رہنماؤں سے استفادہ کرے گا - اور ہم مسلسل کوشش کررہے ہیں کہ مقامی فورسز پر مشتمل ایک فوج تشکیل دیں تاکہ شہر رقہ پر قبضے کے بعد شہر کے حالات کو مستحکم کیا جا سکے- اس وقت امریکی اتحاد، رقہ کے عوام کی مدد کے بہانے شام میں ایک نیا اڈہ قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے- امریکہ کے اس فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے روسی فیڈریشن کی کونسل کی دفاعی و سیکورٹی کمیٹی  کے نائب سربراہ فرانٹس کلینٹسویچ نے اعلان کیا کہ رقہ کے لئے لاکھوں ڈالر اور یورو کا مختص کیا جانا وہ  بھی اتنی تیزی سے ، اس امرکا ایک اور ثبوت ہے کہ بین الاقوامی اتحاد کس طرح شام میں دوہری پالیسیاں اختیار کئے ہوئے ہے-  اس روسی عہدیدار نے تاکید کے ساتھ کہا کہ یہاں مسئلہ یہ ہے کہ صرف وحشیانہ بمباری سے متعلق ثبوت و شواہد کو ہی چھپانے کی کوششیں نہیں ہو رہی ہیں بلکہ اصلی مسئلہ یہ ہے کہ رقہ کو شام میں نئے مرکز میں تبدیل کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں اور یہی اس رقم کا اصلی مقصد ہے جو رقہ کے لئے  روانہ کی گئی ہے-  امریکی صدر نے اپنے ایک بیان میں شام میں شہر رقہ کی آزادی کو نئے مرحلے کا آغاز قرار دیا اور دعوی کیا کہ واشنگٹن بحران شام کے حل کے لئے سفارتی مذاکرات کی حمایت کرتا ہے- اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ شام میں داعش کے خلاف جنگ میں حاصل ہونے والی کامیابیوں سے شام کا مسئلہ اب سیاسی مذاکرات کے نئے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ امریکہ  اور سعودی عرب نے جس طرح اپنے بیان میں آستانہ مذاکرات کے نتائج کی حمایت کی ہے کیا عمل درآمد کے مرحلے میں بھی اس سمجھوتے کو برداشت کریں گے؟-

 

 

ٹیگس