Nov ۰۱, ۲۰۱۷ ۱۷:۳۸ Asia/Tehran
  • تہران میں ایران، روس اور جمہوریہ آذربائیجان کا سہ فریقی اجلاس

آج تہران ایران روس اور جمہوریہ آذربائیجان کے صدورکے درمیان دوسرے سہ فریقی اجلاس کا میزبان ہے-

یہ اجلاس تین پہلوؤں سے اہمیت کا حامل ہے - اول یہ کہ تہران کا کردارعلاقائی تعاون کے مرکز کی حیثیت سے ، خاص طور پر ایسے حالات میں جب امریکہ اس کوشش میں ہے کہ ایران کے علاقائی کردار کی غیر حقیقی تصویر دنیا والوں کے سامنے پیش کرے، بہت واضح ہے 

دوسرے یہ کہ اس اجلاس میں جو مسائل پیش کئے جانے والے ہیں، وہ پڑوسی ملکوں کے درمیان تعامل اور علاقائی گنجائشوں اور صلاحیتوں کے دائرے میں، سہ فریقی تعاون کے پیش نظر اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل ہیں-

تیسرے یہ کہ اس اجلاس میں قفقاز سے لے کر مغربی ایشیاء کے ملکوں کے بحرانوں پر بھی خاص توجہ دی گئی ہے جس سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اس سلسلے میں مشترکہ نقطہ نگاہ تک پہنچا جا سکتا ہے اور یہ چیز علاقے کے تمام ملکوں کے لئے ایک اچھا پیغام ہے-

ایشیاء اور مشرق وسطی کے امور میں ایران کے نائب وزیر خارجہ محمد ابراہیم رحیم پور نے گزشتہ اگست میں ایران یوریشیا اسٹڈیز سنٹر میں منعقدہ ایک اجلاس میں کہا تھا کہ ایران روس اور آذربائیجان کا سہ فریقی اجلاس ایسی حالت میں منعقد ہو رہا ہے کہ ایران اور روس کے تعلقات کو سنگ میل کی حیثیت حاصل ہے اور اس کی وجہ بھی ایسے مسائل ہیں جو تہران اور ماسکو کے تعلقات میں پائے جاتے ہیں یہاں تک کہ دونوں فریق نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ یہ تعلقات اسٹریٹیجک صورت اختیار کرجائیں- اس وقت علاقے اور دنیا میں ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں کہ جن سے فریقین کی توجہ ایک دوسرے کی جانب مبذول ہوئی ہے- 

ایران ، روس اور جمہوریہ آذربائیجان کا سہ فریقی اجلاس مجموعی طور پر ، تین طرفہ تعلقات میں نئے باب کے اضافے کے لئے ان ملکوں کے پختہ عزم کی علامت ہے- ایران کے ساتھ روس کے اقتصادی تعلقات ایک طرف، تو دوسری طرف جمہوریہ آذربائیجان کے ساتھ بھی اس کےاقتصادی تعلقات، چند فریقی معاملات میں توسیع کا سبب بنے ہیں- 

 اسٹریٹیجیک اقتصادی مسائل کے ساتھ ہی، سیکورٹی نقطہ ہائے نگاہ سے بھی مغربی ایشیاء اور قفقاز میں رونما ہونے والی تبدیلیاں تینوں ملکوں کے لئے بہت اہمیت رکھتی ہیں اور اس طرح کی نشستیں اور اجلاس، علاقے میں امن و استحکام کے قیام اور معاشی ترقی میں اہم اثرات کے حامل  قرار پا سکتے ہیں-  قفقاز کے مسائل کے ماہر افشار سلیمانی نے ایلنا کے ساتھ گفتگو میں شمال جنوب کوریڈور کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ جو ایران اور روس اور قفقاز کے ملکوں کے درمیان تعاون کا ایک اہم مسئلہ ہے کہتے ہیں ،

ایران ، روس اور جمہوریہ آذربائیجان جیوپولیٹکل اور جیو اکانامک گنجائشوں کے حامل ممالک ہیں اور یہ ممالک آپس میں مل کر اچھے حالات فراہم کرسکتے اور باہمی تعاون کے نئے دروازے کھول سکتے ہیں-  انہوں نے کہا کہ درحققیت تہران، باکو اور ماسکو کے درمیان تعاون کی نئی راہیں ہموار ہونے سے امن و استحکام کو تقویت ملے گی اور علاقے کے عوام کی رفاہ و آسائش میں اضافے ہوگا- تہران میں بہت سے مسائل پر بات چیت ہونی ہے اور امید کی جاتی ہے کہ اس ایک روزہ سہ فریقی اجلاس میں یہ ممالک بہترین طریقے سے اعلی نتائج حاصل کریں گے-

ٹیگس