Nov ۰۲, ۲۰۱۷ ۱۷:۰۰ Asia/Tehran
  • رہبر انقلاب کے نقطہ نگاہ سے شام میں ایران اور روس کے اچھے تعاون کا تجربہ

رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے بدھ کی شام کو، روسی صدر ولادیمیر پوتین کے ساتھ ملاقات میں فرمایا ہے کہ شام میں اچھے تعاون کے تجربے نے یہ واضح کردیا ہے کہ تہران اور ماسکو باہمی تعاون کے ساتھ سخت اور دشوار میدانوں میں مشترکہ اہداف کو عملی جامہ پہنا سکتے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے اس ملاقات میں فرمایا کہ شام میں دہشت گردوں کے حامی امریکی گروہوں کے اتحاد کی شکست ایک ناقابل انکار حقیقت ہے لیکن وہ بدستور پروپگنڈوں اور سازشوں میں مصروف ہیں- اس لئے شام کے مسئلے کے مکمل حل تک، ٹھوس تعاون جاری رکھے جانے کی ضرورت ہے- رہبر انقلاب اسلامی نے بعض بیرونی ممالک کی حمایت والے تکفیری گروہوں کے مقابلے میں ایران اور روس کی مشترکہ استقامت کو اہم نتائج کا حامل قرار دیا اور فرمایا کہ شام میں دہشت گردوں کے فتنہ و فساد کے مقابلے میں تہران اور ماسکو کی استقامت ، انتہائی اہمیت رکھتی ہے اور مغربی ایشیاء کے مسائل میں روس نے با اثر کردار ادا کیا ہے-

شام میں ایران اور روس کا تعاون جنگ کے میدان میں اور سیاسی میدان میں بھی با معنی اور مثبت نتائج کا حامل رہا ہے- 2015 میں شام میں روسی فوج کے داخل ہونے اور ساتھ ہی اسلامی جمہوریہ ایران کے موثر کردار نے شام میں فوجی اور سیاسی توازن تبدیل کردیا ۔ تہران اور ماسکو کے اچھے تجربے اور مشترکہ تعمیری تعاون نے آج شام کی پوزیشن کو انتہائی بہتر بنا دیا ہے اور داعش دہشت گردوں کی کاروائیاں دیروالزور کے علاقے سے مشرقی شام تک محدود ہوگئی ہیں- 

شام کی حکومت اور مزاحمتی اہلکاروں کے تعاون سے ایران اور روس کے محاذ نے، دہشت گردی سے مقابلے میں حقیقی محاذ تشکیل دیا ہے اور شام میں اس محاذ نےعملی طور پر امریکہ ، اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کی سازشوں اور منصوبوں کو خاک میں ملا دیا ہے- شام کے علاقوں پر اسرائیل کے فضائی اور میزائل حملوں کے ساتھ ہی اس کے ہراساں کرنے والے اقدامات ، شام کی تبدیلیوں میں خودنمائی کی ایک کوشش ہیں لیکن ایران اور روس کے تعمیری تعاون کے نتیجے میں اسرائیل، امریکہ اور اس کے اتحادی ٹھکانے لگا دیئے گئے ہیں- شام میں ایران اور روس کے باہمی تعاون کے تجربے نے جہاں دہشت گردی سے مقابلے میں ان ملکوں کی فورسیز کو موثر اور مفید بنا دیا ہے وہیں دہشت گردوں کے حامی امریکی اتحاد نے تخریبی اقدامات کو بدستور اپنے ایجنڈے میں قرار دے رکھا ہے۔ شام میں دہشت گردوں کے حامی امریکہ کے شکست خوردہ اتحاد کے جملہ منصوبوں میں شام میں بشار اسد کی قانونی حکومت پر دباؤ ڈالنے کے مقصد سے اس ملک میں کیمیاوی مواد کے استعمال سے سیاسی فائدہ اٹھانا، داعش کے سرغنوں کو ایک مقام سے دوسرے مقام پر منتقل کرنا اور شام کے حصے بخرے کی کرنے کی کوشش ، شامل ہے

روس کے مسائل کے ماہر شعیب بھمن نے بدھ کی رات کو ایران کے ٹی وی چینل کے ساتھ گفتگو میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ شام ، حساس اور تقدیر ساز دنوں سے نزدیک ہو رہا ہے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتین کا دورہ تہران اس پیغام کا حامل ہے کہ ایران اور روس کا تعاون شام میں عالمی سطح پر بدستور جاری رہے گا اور یہ تعاون دہشت گردی سے مقابلے کے علاوہ شام کے مسائل و مشکلات کے حل کو بھی شامل ہے- شام کے سیاسی بحران کے حل کے لئے ایران اور روس کے تعاون نے امریکی اتحاد کو بھی دیوار سے لگا دیا اور امریکی عزائم سے ہٹ کر ایران اور روس نے اپنی جدت عمل کے ذریعے آستانہ مذاکرات شروع کئے کہ جس نے شام کی سیاسی صورتحال کو منظم بنا دیا ہے۔ آستانہ مذاکرات کی بنیاد در اصل اس پر ہے کہ شام کے سیاسی عمل میں حتمی فیصلہ کرنے کا اختیار شام کے عوام کو حاصل ہے اسی تناظر میں

رہبرانقلاب اسلامی نے روسی صدر کے ساتھ ملاقات میں فرمایا کہ شام کی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حق شامی عوام کو ہی حاصل ہے اور شام کی آئندہ حکومت کے بارے میں مسائل کا حل خود شام کے اندر ہی تلاش کیا جانا چاہئے- روسی صدر نے رہبر انقلاب اسلامی کے ساتھ ملاقات میں شام کی ارضی سالمیت کا تحفظ اور بشار اسد کی حکومت کی حمایت کو روس کی خارجہ پالیسی کے اصولوں میں سے قرار دیا۔ انہوں نے بھی شام میں مشترکہ اہداف کی تکمیل اور رسائی کے سلسلے میں رہبر انقلاب اسلامی کے موقف کو انتہائی موثر اور دانشمندانہ بتایا اور کہا کہ کسی بھی ملک منجملہ شام میں کوئی بھی سیاسی تبدیلی خود اس ملک کے اندر سے ہی ہونی چاہئے-  واضح رہے شام کا بحران مارچ دوہزار گیارہ میں سعودی عرب ، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے توسط سے شام کے قانونی صدر بشار اسد کی حکومت کو سرنگوں کرنے کے لئے شروع کیا گیا تھا اور گزشتہ چند برسوں میں دہشت گردی کی حامی مغربی حکومتوں نے شام میں بہت زیادہ مداخلت پسندانہ اقدامات انجام دیئے ہیں- چنانچہ گزشتہ مہینوں کے دوران اور خاص طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے برسر اقتدار آنے کے بعد، شام کے عوام اور فوج پر امریکہ کی سرکردگی میں دہشت گردی مخالف اتحاد کے حملوں میں شدت آئی ہے اور اس مسئلے سے واضح ہوجاتا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ، شام کی ارضی سالمیت کی خلاف ورزی پر مصرہیں-

ٹیگس