Nov ۰۳, ۲۰۱۷ ۱۹:۴۸ Asia/Tehran
  • سعودی پٹرو ڈالروں کے ذریعے امریکی پروپیگنڈے ، القاعدہ کے ساتھ ایران کے رابطے کا بے بنیاد دعوی

امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی جانب سے شائع ہونے والی تازہ ترین رپورٹ میں ایک بار پھر ایران پر بے بنیاد الزام عائد کیا گیا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں،  ایران کی جانب سے القاعدہ دہشت گرد تنظیم کی مالی مدد کرنے کے امریکی الزامات کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے اسے سختی سے مسترد کر دیا ہے-

واضح رہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی جانب سے یہ مضحکہ خیز الزام لگایا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران القاعدہ دہشت گرد تنظیم کی مالی مدد کر رہا ہے اوران کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔  امریکی انٹیلی جنس ایجنسی (CIA) نے جعلی دستاویزات جاری کی ہیں اور کہا ہے کہ القاعدہ دہشت گرد تنظیم کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے موقع پر ان کو یہ دستاویزات ملی ہیں.

 لندن میں ایران کے سفیر نے بھی القاعدہ کے سابق سرغنہ سے متعلق شائع ہونے والی دستاویزات پر ردعمل میں کہا ہے کہ امریکہ کی سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن ایک ویڈیو ٹیپ میں یہ اعتراف کر چکی ہیں کہ القاعدہ کو ہم وجود میں لائے ہیں ، ہم نے جدید ترین ہتھیاروں سے گروہ القاعدہ کی مدد وحمایت کی ہے اور افغانستان و پاکستان میں وسیع پیمانے پر تباہی اور بدامنی پھیلائی ہے- 

اگرچہ 2011 میں امریکی فورسز کی کارروائی میں اسامہ بن لادن کی موت کے ساتھ ہی، القاعدہ دہشت گرد گروہ کے وجود میں آنے کے رموز و اسرار اور افغانستان میں اپنے مفادات کو آگے بڑھانے کے لئے اس گروہ کو امریکہ کے توسط سے استعمال کئے جانے کا مسئلہ، صیغہ راز میں ہی رہ گیا ، لیکن یہی موجودہ دستاویزات اور ہیلری کلنٹن کا اعتراف ہی ، القاعدہ اور امریکہ  نیز اس کے علاقائی اتحادیوں کے باہمی رابطوں کو برملا اور ان کی تائید کرتا ہے-

وکی لیکس کی دستاویزات کے مطابق امریکہ کی سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے یہ اعتراف کیا تھا کہ سعودی عرب دنیا بھر میں دہشت گرد گروہوں کی مالی حمایت کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب نائن الیون کے دہشت گردانہ واقعے کے ملزمین میں سے بھی اکثر کا تعلق سعودی عرب سے ہی ہے۔ گیارہ ستمبر کے حملوں سے متعلق پیدا ہونے والی صورتحال پر ایک نظر ڈالنے سے ، حملہ کرنے والے عوامل کے ، سعودی عرب کے ساتھ  براہ راست رابطے کی نشاندہی ہوتی ہے-   نائن الیون 2001 کے حملوں میں ملوث 19 افراد میں سے 15 افراد کا تعلق سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے القاعدہ سے تھا۔

ایران کے خلاف ان جھوٹے اور مکر وفریب سے بھرے ہوئے خیالات کا اظہار ایسی حالت میں کیا جا رہا ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب دونوں ہی علاقے میں دہشت گرد گروہوں کو وجود میں لانے میں برابر کے شریک ہیں، اور القاعدہ کو وجود میں لانے اور نائن الیون کے واقعے میں سعودی عرب کا کردار، سب پر واضح ہے- اس وقت بھی امریکہ اور سعودی عرب کی جانب سے، شام اورعراق میں داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کی حمایت جاری ہے- اس لئے اہم ترین عامل کہ جو اس اتحاد کے مضبوط اور مستحکم ہونے کا سبب بنا ہے، علاقے میں امریکہ اور سعودی عرب کے مشترکہ اہداف ہیں۔ ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ اب سعودی عرب اس کوشش میں ہے کہ کئی ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کرکے امریکہ کے ساتھ اسٹریٹیجک رابطہ برقرار کرے اور علاقے میں اپنی بالادستی اور برتری بنائے رکھے-    

سعودی عرب دنیا میں دہشت گردی کی سوچ کو پروان چڑھانے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ سعودی عرب کی ملکی اور غیر ملکی سرگرمیوں پر ایک نظر ڈالنے سے پتہ چل جاتا ہے کہ خطے اور دنیا کی سطح پر دہشت گردی میں ملوث اکثر عناصر کا تعلق یا تو سعودی عرب سے ہے یا وہ سعودی عرب کی وہابیت سے متاثر ہیں اور ان کو آل سعود کی مالی اور اسلحہ جاتی حمایت حاصل ہے۔ ان دہشت گرد گروہوں کی جڑ وہابیت کے غلط اور انتہا پسندانہ نظریات ہی ہیں۔ ان غلط عقائد نے ہی خطے اور دنیا میں آل سعود کی دہشت گردانہ کارروائیوں میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ جیسا کہ اس وقت سعودی عرب کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہ منجملہ داعش اور القاعدہ افریقا، ایشیا حتی یورپ میں انصار الشریعہ، بوکوحرام اور الشباب ناموں کے ساتھ  سرگرم ہیں اور یہ گروہ عالمی سلامتی کے لئے خطرے کی گھنٹی ہیں۔

دہشت گردی کی برآمدات کو تیل کے بعد سعودی عرب کی دوسری بڑی برآمدات قرار دیا جاسکتا ہے اور سعودی عرب تخریب کاری پر مبنی اپنے اقدامات کی وجہ سےدنیا بھر میں دہشت گردانہ نظریات پروان چڑھانے اور دہشت گردوں کی مدد کرنے والے سب سے بڑے ملک میں تبدیل ہوچکا ہے۔

ٹیگس