آنگ سان سوچی کا دورہ راخین
میانمار کے صوبہ راخین میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کے باعث میانمار حکومت پر علاقائی و بین الاقوامی دباؤ بڑھ جانے کے بعد اس ملک کی وزیرخارجہ اور حکومت کی مشیراعلی آنگ سان سوچی نے راخین صوبے کا دورہ کیا ہے-
سوچی کا صوبہ راخین کے دودیہاتوں کا دورہ ہرچند دیرسے انجام پایا ہے تاہم اگر اس سے روہنگیا مسلمانوں کےمسائل کے حل میں مدد مل جائے تو مثبت ثابت ہوسکتا ہے- نسلی صفائے اور سب کچھ تباہ وبرباد کردینے کی پالیسی کے تحت روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی نئی لہر دوہزاربارہ سے شروع ہوئی ہے جو مسلسل جاری ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ سوچی کہ جو کسی زمانے میں حریت پسندی ، جمہوریت اور قانونی حکومت کے قیام کی دعوے دار تھیں نہ صرف روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں اپنی ہی حکومت اور فوجیوں کے جرائم کے سامنے خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں بلکہ اس قتل عام کا سلسلہ بند کرانے کی عالمی توقعات کے باوجود اسے بند کرانے کی کوشش تک نہیں کر رہی ہیں -
روہنگیا مسلمان کہ جو سرزمین راخین کے اصلی مالک ہیں انھیں میانمار کا شہری تک تسلیم نہیں کیا جا رہا ہے اور انیس سو اسی کے عشرے کے قانون کی بنیاد پر کہ جسے فوجی حکومت نے ہی بنایا ہے ، مسلمانوں کو میانمار کی شہریت کا حق حاصل نہیں ہے- میانمار میں نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے برسراقتدارآنے اور اس میں سوچی کو حکومت کا مشیراعلی منتخب کئے جانے کے بعد روہنگیا مسلمانوں کو شہری حقوق دیئے جانے کے مطالبات تیز ہوگئے-
بچوں کے امور میں اقوام متحدہ کے ماہر یانقی لی کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کے سلسلے میں سوچی کے رویے نے عالمی برادری کو مایوس کردیا ہے - روہنگیا مسلمانوں سے دشمنی اورنفرت اس حد تک زیادہ ہے کہ کسی میں مجرموں کے خلاف بات کرنے کی ہمت نہیں ہے- روہنگیا مسلمانوں کے خلاف منظم جرائم کے مقابلے میں سوچی کی خاموشی کی ایک وجہ فوجیوں اور بدھسٹوں کی توجہ حاصل کرنا ہے- اگرچہ نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کی رہنما کا دعوی ہے کہ وہ میانمار میں اقتدار کے اصلی دھڑوں سے وابستہ نہیں ہیں لیکن سوچی جانتی ہیں کہ اگر وہ فوجیوں اور بدھسٹوں کی مثبت رائے حاصل نہیں کرپائیں گی تو ممکن ہے انھیں سیاسی و سماجی بحرانوں حتی بغاوت کا سامنا کرنا پڑے-
یہ ایسی حالت میں ہے کہ سوچی نے حالیہ انتخابات میں اپنا اصلی نعرہ وحدت اورمختلف نسل و قوم کے افراد کے درمیان اتحاد کو قرار دیا تھا اور عوام کو امید دلائی تھی کہ وہ میانمار میں نظم ، امن اور اتحاد کو بحال کریں گی- نوبل امن یافتہ بشپ ڈزمونڈٹوٹو کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر سوچی کی خاموشی کی انھیں بھاری قیمت چکانی پڑے گی اور سوچی کو جلد سے جلد ان جرائم کوختم کرانا چاہئے- سان سوچی کو ناانصافی کے سامنے خاموشی نہیں اختیار کرنا چاہئے اور اگر میانمار میں حکومت کے سب سے اعلی عہدے پر بیٹھنے کی قیمت ناانصافی کے سامنے ان کی خاموشی ہے تو یہ یقیقا یہ بہت بڑی قیمت ہے-
بہرحال نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کی رہنما نے ایسے عالم میں راخین کا دورہ کیا ہے کہ اس ملک کے شہری ملک کے اندر اور پڑوسی ملک میں قائم پناہ گزیں کیمپوں میں بدترین حالات میں زندگی بسرکررہے ہیں- لاکھوں لوگوں کا بےگھرہونا ، ہزاروں بچوں کا یتیم ہونا اور بے گناہ عورتوں اور بچوں کا قتل عام اس حکومت کے جرائم کا صرف ایک حصہ ہے کہ سوچی جس کی رکن ہیں- میانمار کے عوام کو توقع ہے کہ سوچی ، عوام کی سیکورٹی اور ان کے انجام کو اہمیت دیں گی اور روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کا سلسلہ ختم کرائیں گی -