ایٹمی سمجھوتے کو پامال کرنے کی امریکی سازش
اسلامی جمہوریہ ایران کی ایٹمی انرجی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی کا کہنا ہے کہ امریکہ چاہتا ہے کہ ایٹمی سمجھوتے کو اس طرح ختم کرے کہ اس کی قیمت ایران کو چکانی پڑے-
ایران کی ایٹمی انرجی کے ادارے کے سربراہ نے سنیچر کی رات ایران کے ٹی وی چینل ایک پر گفتگو کرتے ہوئے ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں امریکی موقف کو بیجا اور واشنگٹن کو ناقابل اعتماد قرار دیا ہے-
ایٹمی سمجھوتے کے انجام کے سلسلے میں ایران کے ایٹمی انرجی کے ادارے کے سربراہ کے بیانات دونکتے کی جانب توجہ دلاتے ہیں- سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ ایٹمی سمجھوتہ اعتماد کی بنیاد پر وجود میں نہیں آیا ہے اور ایران ، امریکہ پراعتماد نہیں کرتا لیکن ڈاکٹر صالحی کے بیانات میں دوسرا اہم نکتہ وہ تبصرہ و تجزیہ ہے جو انھوں نے ایٹمی سمجھوتے کی خلاف ورزی کے سلسلے میں امریکی اہداف و رویے پر روشنی ڈالتے ہوئے کیا ہے- امریکہ نے ایٹمی سمجھوتے کے بارے میں اپنے اقدامات سے خود ہی دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ واشنگٹن اعتماد کرنے کے قابل نہیں ہے-
امریکہ پر عدم اعتماد ، اب ایک مستقل حقیقت میں تبدیل ہوچکا ہے اور اس کی متعدد مثالیں موجود ہیں جنھیں یونسکو سے امریکہ کے باہر نکلنے، ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق پیرس معاہدے سے الگ ہونے اور این پی ٹی پرعمل درآمد سے پیچھے ہٹنے میں دیکھا جا سکتا ہے اورنتیجے تک پہنچا جا سکتا ہے- اور اس میں شک نہیں کہ اس سے امریکہ کو فائدہ نہیں پہنچے گا- چنانچہ امریکہ کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل جوزف ڈانفورڈ نے ابھی حال ہی میں اس سلسلے میں کہا کہ ہم نے جن معاہدوں پر دستخط کئے ہیں ان کی پابندی، ہمارے ساتھ معاہدے کرنے کے لئے دیگر فریقوں کے رجحان پر اثرانداز ہوگی-
امریکہ کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی خلاف ورزی چاہے وہ جس بہانے سے بھی ہو ایک ایسا اقدام ہے جس نے عالمی برادری کے لئے چیلنج اور مسائل کھڑے کر دیئے ہیں - اس سلسلے میں ایک سب سے بڑا مسئلہ عالمی سطح پر معاہدوں کا ختم ہونا اور اعتماد اٹھ جانا ہے کہ جس کی قیمت پوری دنیا کو چکانی پڑے گی- رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایرانی دانشوروں اور باصلاحیت نوجوانوں سے اپنی حالیہ ملاقات میں ایٹمی سمجھوتے کو پارہ کرنے کے بارے میں امریکی صدر کے موقف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا تھا کہ جب تک فریق مقابل، ایٹمی سمجھوتے کو پارہ پارہ نہیں کرے گا، اس وقت تک ایران بھی اسے پارہ نہیں کرے گا لیکن اگر ایٹمی سمجھوتہ کو پارہ کیا گیا تو اسلامی جمہوریہ ایران اسے ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا-
امریکہ کو ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں اس مشکل کا سامنا ہے کہ ایٹمی سمجھوتے کے خلاف کوئی بھی براہ راست اقدام ایک بین الاتقوامی دستاویز کو تباہ کرنے کے مترادف ہے اوراس صورت میں امریکہ کوعالمی سطح پر اپنی غیرمنطقی پالیسیوں کی قیمت چکانا پڑے گی - معروف مورخ اور دانشور پروفیسر ولادیمیر یورتایف کا خیال ہے کہ ہر صورت میں جیت ایران کی ہوگی حتی اگر امریکی صدر ٹرمپ تہران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے کو منسوخ بھی کردیں- اسی وجہ سے جو راستہ امریکہ نے اختیار کیا ہے وہ ایران کو ایٹمی سمجھوتے سے نکلنے کے لئے پہلا قدم اٹھانے پر مجبور کر سکتا ہے اور یہی وہ چیز ہے جس کی بنیاد پر امریکہ اس خیال خام میں مبتلا ہے کہ ایٹمی سمجھوتے کو ختم کرنے کی قیمت ایران کو چکانا پڑ سکتی ہے-