Nov ۰۶, ۲۰۱۷ ۱۴:۱۷ Asia/Tehran
  • پاکستانی فوج کے سربراہ کا دورہ تہران

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا دورہ تہران اس بات کا عکاس ہے کہ پاکستان ، ایران کے ساتھ فوجی اور سیکورٹی تعاون کو مضبوط بنانا چاہتا ہے۔

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ نے تہران میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی رتبہ سیاسی و فوجی حکام سے ملاقات میں دوطرفہ فوجی تعاون کو فروغ دینے کی راہوں کا جائزہ لیا- اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان اہم علاقائی مسائل اور مشترکہ سرحدوں پرایک دوسرے کے ساتھ فوجی و سیکورٹی تعاون کررہے ہیں - ایران اور پاکستان کے درمیان طویل مشترکہ سرحدیں امن و سیکورٹی بحال رکھنے کے لئے باہمی تعاون کی متقاضی ہیں تاہم حالیہ برسوں میں دہشتگرد گروہوں کے جنم لینے اور اسلامی جمہوریہ ایران میں ان کی دہشتگردانہ کارروائیوں کی وجہ سے مشترکہ سرحدوں کی سیکورٹی خطرے میں پڑ گئی ہے- قتل عام، اغوا، انسانوں اور منشیات کی اسمگلنگ پاکستان اور ایران کی مشترکہ سرحدوں پر دہشتگردوں کی جملہ مجرمانہ کارروائیاں ہیں کہ جسے انجام دینے کے بعد وہ پاکستان فرار کرجاتے ہیں- اسلامی جمہوریہ ایران نے پاکستان کے سیکورٹی اہلکاروں کی جانب سے نرمی برتے جانے کے نتائج کے سلسلے میں بارہا انتباہ دیا ہے- اس بنا پر پاکستانی فوج کے سربراہ کے دورہ تہران نے، ایران و پاکستان کی مشترکہ سرحدوں پر سیکورٹی مضبوط بنانے کے لئے مزید فوجی اور سیکورٹی تعاون کی امیدیں بڑھا دی ہیں-

پاکستان کے فوجی امور کے ماہر تجزیہ نگار جنرل طلعت مسعود کا کہنا ہے کہ ایران و پاکستان اپنی سرحدوں پر سیکورٹی تعاون کی تقویت کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور ایک دوسرے سے عہد کیا ہے کہ وہ اپنی سرحدوں کو دہشتگردوں کی آمد و رفت کی جگہ نہیں بننے دیں گے- لہذا ایران اور پاکستان کے درمیان سیکورٹی تعاون جتنا بڑھے گا ، دونوں ملکوں کی سرحدی سیکورٹی اتنا ہی مضبوط ہوگی-

سرحدوں پر ہرطرح کا مسئلہ دونوں ملکوں کے درمیان بدگمانی کا باعث بن سکتا ہے لہذا سرحدی مسائل اور سیکورٹی پر توجہ دینے کی ضرورت ناقابل اجتناب ہے- مشترکہ سرحدوں کی سیکورٹی کی اہمیت کے علاوہ ، علاقائی مسائل بھی تہران و اسلام آباد کے تعلقات پر اثرانداز ہوتے ہیں- افغانستان کے سلسلے میں پاکستان پرامریکہ کا دباؤ اور دہشتگرد گروہوں کی حمایت پر مبنی اسلام آباد پر امریکی صدر ٹرمپ کے الزامات نے پاکستان کو مشکل علاقائی و عالمی صورت حال سے دوچار کردیا ہے- پاکستان کے سیاسی و فوجی حکام اور فوجی کمانڈروں کا علاقائی ممالک کا حالیہ دورہ ، پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے اور اسلام آباد پر واشنگٹن کا دباؤ کم کرنے کی پاکستان کی کوشش سے بھی تعبیر کیا جا رہا ہے -

پاکستان کے سیاسی امور کے ماہر شاہد مسرور کیانی  کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج کے سربراہ کو چاہئے کہ وہ ایران کے مزید دورے کریں اور ان دوروں میں پڑوسی ممالک تک پاکستان کے واضح اور مثبت پیغامات پہنچائیں- ان کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں اور موجودہ حالات میں پاکستان میں فوج کا کردار اس ملک کی حکومت جتنا اہم ہے اور پاکستانی فوج کے سربراہ  کا دورہ ایران، ایک صحیح سمت میں اٹھایا جانے والا قدم ہے-

بہرحال ایران و پاکستان اسلامی جمہوریہ ایران سے جنوبی ایشیا تک گیس پہنچانے کے منصوبے سمیت کافی صلاحیتوں اورگنجائشوں کے حامل ہیں کہ جن سے استفادے کے لئے تمام سیاسی و فوجی سطح پر اسلام آباد  کے مکمل عزم و ارادے کی ضرورت ہے- اگرایسا نہ ہوا تو پاکستان کو امریکہ کے دباؤ میں آکر مزید مشکل حالات سے دوچار ہونا پڑ سکتا ہے کہ جو پاکستان کے قومی وقار کو بھاری نقصان پہنچا سکتا ہے-

ٹیگس