امریکی کانگریس میں ایٹمی سمجھوتے کے مخالفین کی پسپائی
امریکی کانگریس میں ایٹمی سمجھوتے کے مخالفین کی کھلی پسپائی کے بعد سینیٹر باب کورکر نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے میں تبدیلی لانے کا منصوبہ ترک کر رہے ہیں -
امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ سینیٹر ٹام کیٹن کے ساتھ مل کر انھوں نے جو منصوبہ تیار کیا ہے اسے کم از کم 50 سینیٹروں کی حمایت بھی حاصل نہیں ہے- کورکر اور کیٹن نے کانگریس میں ایک بل منظور کرا کے ایران کے خلاف معطل ایٹمی پابندیاں دوبارہ بحال کرانے کی کوشش کر رہے تھے- اس منصوبے میں یہ تجویز پیش کی گئی تھی کہ اگرایران اپنے میزائل پروگرام کو جاری رکھے گا تو اس پرعائد پابندیاں جو معطل کردی گئی ہیں دوبارہ خود بخود بحال ہوجائیں گی- کورکر اور کیٹن کے منصوبے کو امریکی وزیرخارجہ ٹیلرسن کی حمایت بھی حاصل تھی کیونکہ اس سے دوہزارپندرہ میں ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی سمجھوتے پر نظرثانی کے قانون پر امریکی صدر کے دستخط کے بعد ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کی ہرنوے دن پر تصدیق کرانے کا مسئلہ بھی حل ہوجاتا- اس کے باوجود گذشتہ ہفتوں ہونے والے صلاح و مشورے سے پتہ چلتا ہے کہ ایٹمی سمجھوتے کے خلاف کانگریس اور وائٹ ہاؤس کی مشترکہ تجویز کی باون ریپبلکن سینیٹر بھی حمایت نہیں کررہے ہیں کہ جس کے ذریعے اسے منظور کرایا جا سکے- کورکر اور کیٹن کے منصوبے میں ایٹمی سمجھوتے کی شقوں سے کھلا تضاد، اس منصوبے کی مخالفت کی اصلی وجہ قراردیا گیا ہے- ایٹمی سمجھوتے میں میزائلی پروگرام کی جانب کوئی اشارہ نہیں کیا گیا ہے اور ایران کے میزائلی تجربات کے بہانے امریکہ کی معلق پابندیوں کی دوبارہ بحالی درحقیقت اس سمجھوتے کی موت کے مترادف ہے- اسی وجہ سے سینیٹ میں کسی ایک ڈیموکریٹ رکن نے بھی اس منصوبے کی حمایت نہیں کی ہے البتہ کانگریس میں ایٹمی سمجھوتے کے مخالف دھڑے کی پسپائی میں یورپی ممالک کا بھرپورموقف بھی موثر رہا ہے-
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سابق سربراہ کیٹرین اشٹون کا کہنا ہے کہ اگر امریکی کانگریس نے ایٹمی سمجھوتے کی توثیق نہیں کی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ملک عالمی سمجھوتوں کا پابند نہیں ہے- البتہ ابھی توقع ہے کہ ایٹمی سمجھوتے کے مخالفین اس سمجھوتے کو تباہ کرنے کی کوششیں جاری رکھیں گے مثال کے طور پرامریکی کانگریس، اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف غیرایٹمی پابندیوں کو منظوری دے کر اور ان میں شدت لا کر وہ بھی اس ملک کی دفاعی طاقت کو روکنے، یا مغربی ایشیا میں ایران کے کردار ادا کرنے کے بہانوں کے ذریعے ایٹمی سمجھوتے سے ایران کے استفادے کو کم سے کم اور اسے کمزور یا ختم کرنے کی زمین ہموار کرنے کی کوشش کررہی ہے- اس کے باوجود ایک ایسے منصوبے کو منظور کرانے کی کوشش کہ جس نے براہ راست ایٹمی سمجھوتے کو نشانہ بنا رکھا تھا ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ہونے والے ایٹمی سمجھوتے کو درہم برہم کرنے میں امریکی کانگریس کی ناتوانی کا عکاس ہے، ایک ایسا سمجھوتہ کہ جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی بھی حمایت حاصل ہے- اس موضوع کی اہمیت اس وقت مزید واضح ہوگئی کہ جب امریکی صدر ٹرمپ نے گذشتہ مہینے اس سمجھوتے کے خلاف ہرطرح کی دھمکی کے باوجود اس سے باہر نکلنے کی ہمت نہیں کی اور اس سلسلے میں فیصلہ، کانگریس پر چھوڑ دیا- اس وقت بھی ایسا نظر آتا ہے کہ امریکی کانگریس بھی عالمی برادری کے مد مقابل آنے کی طاقت نہیں رکھتی -