سعودی ولیعھد پر ترکی کے صدر کی تنقید
انقرہ و ریاض کے حکام کے درمیان لفظی جنگ کا سلسلہ جاری ہے اور ترکی نے اعتدال پسند اسلام کے سلسلے میں سعودی عرب کے ولیعھد محمد بن سلمان کے بیانات کو ہدف تنقید بنایا ہے
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اس ملک کے پریسیڈنٹ ایڈمینیسٹریشن میں ایک بیان میں سعودی عرب کے اعتدال پسند اسلام کی جانب واپسی کے سلسلے میں سعودی ولیعھد محمد بن سلمان کے بیانات کو تنقید کا نشانہ بنایا- اردوغان کا کہنا ہے کہ اعتدال پسند اسلام کی جڑیں مغرب سے متعلق ہیں اور اسلام کی بنیاد ، اعتدال پسند اور غیراعتدال پسند میں تقسیم نہیں ہوتی- انھوں نے کہا کہ کوئی بھی دین اسلام میں مختلف قسمیں پیدا کرکے ہرچیز کو اس کی جانب منسوب نہیں کرسکتا-
ترکی کے صدر کے ان بیانات کا دو زازیے دینی و سیاسی اور دونوں ملکوں کے تعلقات کے لحاظ سے جائزہ لیا جا سکتا ہے: دینی لحاظ سے واضح ہے کہ اردوغان اور بن سلمان ، دونوں ہی دین اسلام کے سلسلے میں مختلف نظریات کے بارے میں اظہارخیال کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور صرف اسلام کے مختلف فرقوں اور مذاہب کے علماء ہی اس سلسلے میں اظہارخیال کی صلاحیت رکھتے ہیں-
بارہ امامی شیعہ مذہب میں علماء اور مذہبی دانشوروں کو ہی مختلف زمانوں میں اپنے پیرؤوں کے لیئے دین و مذہب کی خاص تعریف کا حق حاصل رہا ہے- مثال کے طور پر بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) اور مراجع تقلید نے عصر حاضر میں دین کو حقیقی اسلام اور امریکی اسلام میں تقسیم کیا ہے- ایک عالم دین کی حیثیت سے حضرت امام خمینی (رح) کی شخصیت، اردوغان اور بن سلمان سے مختلف ہونے کے پیش نظر یہ بخوبی سمجھا جا سکتا ہے کہ اردوغان اور بن سلمان نے دینی امور میں اپنی ناکافی معلومات کو سمجھتے ہوئے بظاہر ایک دینی اظہارخیال کر کے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے-
اوراسی بنا پر بن سلمان کے بیانات پر اردوغان کے ردعمل کی جڑوں کو کہیں اور تلاش کرنا چاہئے اور وہ ہے دونوں ملکوں کے درمیان خاص طور سے حالیہ دنوں میں بڑھتا ہوا اختلاف۔
انقرہ اور ریاض کے اختلافات بہت پرانے ہیں تاہم یہ اختلافات گزشتہ چند مہینوں سے کھل کر سامنے آگئے ہیں اور عملی رخ اختیار کرگئے ہیں- درحقیقت خلیج فارس تعاون کونسل میں سعودی عرب اور اس کے بعض عرب اتحادیوں کا قطر کے ساتھ اختلاف پیدا ہونے کے وقت سے انقرہ حکومت، دوحہ حکومت کی حمایت کر کے ریاض اور اس کے اتحادیوں کے مد مقابل آگئی ہے-
اس وقت سے دونوں ملکوں کے رہنما گاہے بگاہے ایک دوسرے کے موقف پر تنقید کرکے فریق مقابل کے سامنے اپنا موقف دہرانا چاہتے ہیں- مجموعی طور یہ کہا جا سکتا ہے کہ ترکی کے صدر اور سعودی عرب کے ولیعھد کی دین اسلام کے بارے میں تعبیرات، اس الہی و آسمانی دین کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے اور سعودی عرب کے ولیعھد کے بیانات پر ترکی کا ردعمل، دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی و فوجی اختلافات کے بعد سامنے آیا ہے اوردینی اصولوں اور معیارات سے عاری ہیں-