ایران کی میزائل صلاحیت کے بارے میں میکرون کے حقیقت سے عاری خیالات
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزرات خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے فرانس کے صدر امانوئل میکرون کے بیان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ میکرون اور فرانس کے سارے حکام کو اچھی معلوم ہے کہ ایران کے خلاف اس قسم کے الزامات، مشرق وسطی میں گذشتہ عشروں کے دوران رونما ہونے والی تبدیلیوں کے حقائق سے مطابقت نہیں رکھتے۔
فرانس کے صدر نے بدھ کے روز متحدہ عرب امارات میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی علاقائی سرگرمیوں اور اس کے میزائل پروگرام کا ٹھوس مقابلہ کیا جانا چاہئے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے مشرق وسطی اور خلیج فارس کی تبدیلیوں کے حوالے سے، فرانس کے منصفانہ اور حقیقت پسندانہ رویہ اختیار کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری دفاعی صلاحیت پر مذاکرات کی گنجائش نہیں ہے.
ذمہ دارانہ رویے کا تقاضا یہ ہے کہ فرانس اپنے اتحادیوں کو خلیج فارس کے علاقے میں عاقلانہ طرزعمل اور پالیسیاں اختیار کرنے اور جذبات سے دور رہنے پر قانع کرے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس امر پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایٹمی معاہدے پر کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے کہا کہ فرانس کو اسلامی جمہوریہ ایران کے اس ٹھوس موقف کے بارے میں اچھی طرح سے معلوم ہے کہ اس کی دفاعی صلاحیت پر کسی قسم کے مذاکرات کی گنجائش نہیں ہے۔ یورپی یونین نے امریکی صدر ٹرمپ کی خلاف ورزیوں اور بدعہدیوں کے سبب بہت سے مسائل میں امریکہ سے دوری اختیار کرلی ہے اور متعدد بیانات میں ایٹمی معاہدے کے بارے میں دوبارہ مذاکرات کی تجویز کی مخالفت کی ہے۔
اس کے ساتھ ہی ایسے ثبوت و شواہد ملے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ بعض یورپی ممالک کی کوشش ہے کہ اقتصادی مفادات کے تحفظ کی خاطر، وہ اس سمجھوتے کی حفاظت اور اس پر مکمل عملدآمد کی حمایت کریں۔ اور دوسری طرف اس کوشش میں ہیں کہ ایٹمی معاہدے کے مسئلے کو میزائل اور دیگر مسائل سے الگ رکھیں۔ لیکن یورپ اگر یہ سمجھتا ہے کہ وہ، ایک طرف ٹرمپ کی آواز میں آواز ملاکر، ایران کی دفاعی صلاحیت کے شعبے میں، سیکورٹی تشویش کے بہانے سے ایران کے ساتھ مذاکرات کا دروازہ کھول لے گا اور دوسری طرف وہ اقتصادی مسائل میں ایران کی حمایت بھی حاصل کرلے گا، تو یہ ممکن نہیں ہے۔ اور ایران کے تعلقات میں اس قسم کی دوہرے معیار کی پالیسی کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے حال ہی میں اپنے بیان میں، ایران کے دفاعی میزائل پروگرام کے تعلق سے ایران پر دباؤ ڈالنے کے لئے، امریکہ کے ساتھ یورپ کی ہم آہنگی کو ناقابل قبول قرار دیا اور کہا کہ یورپی ملکوں کو چاہئے کہ امریکی اقدامات کے مقابلے میں ڈٹ جائیں اور ایران کی دفاعی طاقت اور علاقے میں ایران کی موجودگی جیسے مسائل میں امریکیوں کے ساتھ آواز میں آواز ملانے سے پرہیز کریں، کیوں کہ ہم ، امریکہ کے ساتھ یورپ کے ہم صدا اور ہمنوا ہونے کو ہرگز قبول نہیں کریں گے۔ ایران کا ٹھوس موقف وہی بنیادی نکتہ ہے کہ جسے ایران کے وزیر دفاع نے ہفتے کے روز ہمارے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں بیان کیا ۔ وزیر دفاع جنرل حاتمی نے کہا کہ جب تک کہ بعض ممالک ایران کے خلاف دھمکی آمیز لہجے میں بات کریں گے، ایران کی دفاعی بنیاد کو مستحکم کرنے کا کام پوری قوت کے ساتھ جاری رہے گا۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ایران نے کبھی بھی ایٹمی ہتھیار بنانے کی سمت قدم بڑھایا ہے اور نہ ہی بڑھائے گا لیکن ساتھ ہی دھمکیوں کے مدنظر وہ اپنی دفاعی توانائی کو مستحکم کر رہا ہے اور اسے مزید مستحکم کرے گا۔ فرانس کو بھی چاہئے کہ وہ ایک خودمختار ملک کی حیثیت سے مسائل اور سیاسی عمل پر حقیقت پسندانہ نظر ڈالےاور اس بات کو درک کرے کہ کسی بھی قسم کی دھمکی یا ایران پر کـچھ مسلط کرنے کا نتیجہ اس کی سیاسی شکست کی صورت میں ظاہر ہوگا۔ جیسا کہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ فرانس، ایران کے خلاف خلیج فارس کے علاقے کے بعض ملکوں کی جانب سے کئےجانے والے غلط پروپگنڈے سے متاثر نہ ہو۔