سعودی عرب کی دھمکیوں کا پوری سختی کے ساتھ جواب دیا جائے گا: تحریک انصاراللہ
یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ نے کہا ہے کہ یمن کے خلاف سعودی عرب کی دھمکیوں کا پوری سختی کے ساتھ جواب دیا جائے گا۔
یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ کے میڈیا سیل کے انچارج اور سیاسی دفتر کے رکن نصرالدین عامر نے ایک انٹرویو میں یمن کے خلاف سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کی دھمکیوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کے میدانوں میں جارح قوتوں کے خلاف جنگی کارروائیوں میں شدت، دھمکیوں کے مقابلے میں یمنی عوام کی جانب سے واضح جواب ہے۔انہوں نے کہا کہ محمد بن سلمان کی پالیسیاں امریکا کی ڈکٹیٹ کردہ پالیسیاں ہیں اور امریکا اور سعودی عرب سمجھتے ہیں کہ ان پالیسیوں کے ذریعے یمن کے عوام کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیں گے-
اس درمیان یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے رکن توفیق الحمیری نے اعلان کیا ہے کہ یمن کی میزائلی صلاحیت خود یمنی فوج کی اپنی صلاحیت ہے۔ انہوں نےرشا ٹوڈے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکومت یمن کی میزائلی توانائیوں سے انکار کر رہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یمن کے لئے ایران کی اخلاقی حمایت کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ ایران فوجی مدد کررہا ہے۔ یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے رکن توفیق الحمیری نے کہا کہ سعودی اتحاد ایران پر الزام عائد کرکے یمنی فوج کی توانائیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یمن کے عوام جارح قوتوں کے مقابلے میں پوری پامردی کےساتھ ڈٹے رہیں گے۔
دوسری جانب صیہونی دشمن کے ساتھ تعلقات کو برقرار کرنے کی کوششوں کے خلاف ہونے والی یمنی علما کی کانفرنس نے ایک بیان جاری کرکے حزب اللہ اور ایران کے خلاف عرب لیگ کے بیان کی مذمت کی ہے - بیان میں یمن کا محاصرہ جاری رکھنے پر مبنی سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے اقدامات اور یمن پر سعودی عرب کی وحشیانہ جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ یمن کے علما نے یمنی عوام نے سے کہا کہ وہ پوری طرح الرٹ اور ہوشیار رہتے ہوئے جارح قوتوں کے خلاف یمنی عوام کے محاذ کی بھرپور حمایت کریں۔
سعودی عرب کی سرکردگی میں بعض عرب ملکوں کے اتحاد نے چھبیس مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن کے مظلوم عوام کو اپنی وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنا رکھا ہے۔ اس جارحیت کے دوران بے گناہ اور نہتے یمنی بچوں اور عورتوں کا قتل، اس ملک کی اسّی فیصد سے زائد بنیادی تنصیبات کی تباہی اور یمنی عوام کے لیے کھانے پینے کی اشیا کی شدید قلت اس جارحیت کا صرف ایک پہلو ہے۔
اس جارحیت کا ایک اور پہلو یمن کا ہوائی اور بحری محاصرہ ہے کہ جس کے نتیجے میں یمن کے عوام خاص طور پر بچے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ سعودی عرب کی سرکردگی میں قائم اتحاد نے، اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی خاموشی کے سائے میں یمنی بچوں اور عورتوں کو قتل کرنے کے لیے ممنوعہ ہتھیار بھی استعمال کئے ہیں جن میں کلسٹر بم بھی شامل ہیں۔
جنگ یمن کی مختلف رپورٹیں اقوام متحدہ سمیت سب کے لیے واضح طور پر آشکار کرتی ہیں کہ سعودی اتحاد نے جنگ کے زمانے میں بچوں کے حقوق کا خیال نہیں رکھا ہے اور یمنی بچوں کا ممنوعہ ہتھیاروں کے ذریعے قتل عام کیا جا رہا ہے۔ بھاری اور ممنوعہ ہتھیاروں سے مارے جانے والے یمنی بچوں کے اعداد و شمار اور شدید غربت میں یمنی عوام کی موجودہ زندگی، دنیا میں رائے عامہ کی قضاوت اور فیصلے کے لیے زندہ ثبوت ہے اور اقوام متحدہ کی جانب سے سعودی اتحاد کا نام بلیک لسٹ سے نکالنا ایک جانبدارانہ اقدام ہے-
اقوام متحدہ نے تاریخ میں ایسے اقدام کئی بار انجام دیے ہیں اور اس ذمہ دار ادارے کو بڑی طاقتوں اور ان کے حامیوں کی لونڈی بنا کر رکھ دیا ہے۔ اقوام متحدہ کا آزادی کے ساتھ کام نہ کرنا، اپنے فرائض پرعمل کرنے میں اس ادارے کی بنیادی کمزوری سمجھا جاتا ہے اور جب تک یہ رویہ جاری رہے گا عالمی امن و سلامتی کے تحفظ کی ذمہ داری پوری ہونے کی کوئی امید نہیں ہے۔