یمن میں متحدہ عرب امارات کے جنگی جرائم کی شکایت
انسانی حقوق کے ایک ادارے نے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ سے اپیل کی ہے کہ یمن میں متحدہ عرب امارات کے جرائم کی تحقیقات کرائی جائیں۔
عرب آرگنائزیشن برائے انسانی حقوق کے وکیل جوزف برہم نے پیر کو فرانس پریس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس ادارے نے سعودی عرب کی سربراہی میں قائم عرب اتحاد میں شامل متحدہ عرب امارات پر یمن کے خلاف وحشیانہ حملے کرنے کا الزام لگایا ہے- جوزف برہم نے کہا کہ ان جرائم کا ارتکاب وہ افراد کر رہے ہیں جنھیں امارات نے کرایے پر رکھا ہے اور وہ کولمبیا، پاناما، السلواڈور، جنوبی افریقہ یا اسٹریلیا سے تعلق رکھتے ہیں یعنی ان ملکوں سے جو انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے رکن ہیں- متحدہ عرب امارات بھی سعودی عرب کی طرح ہی جاسوسی اور کرائے کے ایجنٹ فراہم کرنے والے فعال مغربی اداروں کے ساتھ بڑے پیمانے پر رابطہ رکھتا ہے - اس سلسلے میں آن لائن انٹیلیجنس جریدے نے جو دنیا بھر میں جاسوسی اداروں سے متعلق خبریں شائع کرتا ہے فاش کیا ہے کہ امریکہ کی بلیک واٹر کمپنی کے بانی ایریک پرنس لیبیا اور یمن سمیت بعض دیگر ممالک میں خاص مداخلت پسندانہ کارروائیوں میں شامل رہے ہیں - ایریک پرنس نے بدنام زمانہ بلیک واٹر کمپنی بند ہونے کے بعد کئی سیکورٹی کمپنیاں قائم کی ہیں، ایریک پرنس رفلیکس رسپانسر نامی نام نہاد سیکورٹی کمپنی کے بھی مالک ہیں کہ جو متحدہ عرب امارات کے کمانڈوز کو بھی ٹریننگ دیتی ہے- نام نہاد سیکورٹی کے میدان میں فعال مغربی ممالک کی کمپنیوں سے متحدہ عرب امارات کے بڑے پیمانے پر رابطے ایسی حالت میں سامنے آئے ہیں کہ اس کے بارے میں علاقے خاص طور سے جنوبی یمن میں دہشتگرد گروہوں کی تشکیل اور ان کو پھیلانے سے متعلق خبریں بھی ملتی رہی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ وہ یمن سمیت علاقے میں فتنہ پھیلانے میں کافی آگے ہے - یمن میں متحدہ عرب امارات کی مداخلت پسندی اور جرائم کے خلاف رپورٹیں اور شکایتیں ایسی حالت میں سامنے آئی ہیں کہ ہیومن رائٹس واچ نے گذشتہ جون کے مہینے میں امارات پر کئی خفیہ عقوبت خانے قائم کرنے کا بھی الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ رپورٹوں کے مطابق امارات نے قیدیوں کو ایریٹیریا میں ایک اڈے پر پہنچا دیا ہے-
سعودی عرب نے امریکہ ، متحدہ عرب امارات اور بعض دیگر ممالک کی حمایت سے مارچ دوہزار پندرہ سے یمن پر حملے کے ساتھ ہی اس ملک کا زمینی، بحری اور فضائی محاصرہ کررکھا ہے- یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ سعودی عرب کے بعد ، متحدہ عرب امارات کا یمن کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ کردار ہے-
امارات کی حکومت نے اکثر اپنی پالیسیاں، سعودی عرب کی پیروی میں تیار کی ہیں- اس تناظر میں یمن کے معزول و مستعفی صدر منصور ہادی کے ساتھ ساز باز کر کے امارات نے یمن کے دو جزیروں کو نوے برسوں کے لئے کرائے پر لے لیا ہے- متحدہ عرب امارات ، اس طرح کے ہتھکنڈوں سے یمن کی تقسیم کے لئے مغربی ممالک بالخصوص امریکہ کی تسلط پسندانہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے- عرب حکام، دہشتگرد گروہوں اور کرائے کے جنگجؤوں کو ہتھکنڈہ بناتے ہوئے مختلف مقاصد پر عمل پیرا ہیں جن میں اپنے مقاصد کے تحت علاقے کی تبدیلیوں میں اثرانداز ہونا اور مغرب کی ڈکٹیٹ کی ہوئی پالیسیوں پر عمل کرنا شامل ہے- جنوبی یمن میں متحدہ عرب امارات کے کردار اور اثر و نفوذ بڑھنے کے خفیہ جیلوں کے قیام سمیت مختلف نتائج سامنے آئے ہیں - یمن کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کے ساتھ ہی بڑے پیمانے پر امارات کے شامل ہونے کے سبب اس ملک میں اپنا اثر و نفوذ بڑھانے کے لئے ریاض اور ابوظہبی کے درمیان ایک طرح سے رقابت اور مقابلہ آرائی پیدا ہوگئی ہے جس نے یمن میں سعودی عرب اور امارات کے جرائم کو تیز اور اس کا دائرہ بڑھا دیا ہے-