Dec ۰۸, ۲۰۱۷ ۱۶:۰۶ Asia/Tehran
  • وحدت اسلامی کانفرنس کی جانب سے جدید انتفاضہ فلسطین کی حمایت

تہران میں منعقدہ بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس نے چھبیس شقوں پر مشتمل اعلامیہ جاری کر کے بیت المقدس کے خلاف نئی سازشوں سمیت دشمنوں کی تمام سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے اسلامی وحدت کو مضبوط بنانے پر ایک بار پھر تاکید کی-

تہران میں منعقدہ وحدت اسلامی کانفرنس گذشتہ منگل کو شروع ہوئی تھی اور جمعرات کو اختتام پذیر ہوگئی - اس کانفرنس کے اختتامی اعلامیے میں دو اہم نکتوں کی جانب اشارہ کیا گیا ہے - پہلا نکتہ یہ ہے کہ عالم اسلام کی توانائیوں کے پیش نظر بشریت کو تکلیف و پریشانیوں سے نجات دلانے کے لئے اسلامی تمدن کا احیاء ضروری ہے اوردوسرے نکتے میں بیت المقدس کے خلاف امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اقدام کی جانب اشارہ کیا گیا ہے- وحدت اسلامی کانفرنس کے شرکاء نے بیت المقدس کو یہودی رنگ دینے اور مسلمانوں کے مقدس مقامات پر تسلط حاصل کرنے کی امریکہ کی نئی پالیسی کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر تاکید کی اور اس بنیاد پر عالم اسلام کو بیت المقدس کے خلاف نئی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے فلسطینی تحریک انتفاضہ کی ضرورت ہے-

شام و عراق میں داعش تکفیری دہشت گردی کی سازشوں کے ختم ہونے کے ساتھ ہی عالم اسلام کے دشمنوں نے نئ‏ی سازش کا ایجنڈا تیار کیا ہے- اس سازش کا مقصد بھی بعض سازشی عرب ممالک کی خیانتوں کے سہارے صیہونی حکومت کو تحفظ کی ضمانت فراہم کرنا ہے- امریکی صدر نے آخر کار گذشتہ بدھ کو مقبوضہ قدس کو اسرائیلی حکومت کا دارالحکومت قرار دیا اور اس کے ساتھ ہی تل ابیب میں امریکی سفارتخانے کو بیت المقدس میں منتقل کرنے کا فرمان جاری کیا- بیت المقدس کے بارے میں امریکی صدر کے اقدامات اگرچہ شہر بیت المقدس کی تاریخی حقیقت اور تشخص کو تبدیل نہیں کر سکتے تاہم اس سلسلے میں امریکی صدر کا اقدام اسرائیل کے ساتھی بعض عرب ممالک کی پالیسیوں کے عین مطابق ہے- یعنی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی سعودی عرب سمیت بعض عرب ممالک کی پالیسیوں نے ٹرمپ حکومت کو قدس کو غاصب صیہونی حکومت کا دارالحکومت قرار دینے کی ترغیب دلائی- اس سلسلے میں شام کے نائب وزیرخارجہ فیصل مقداد نے کہا کہ فلسطین کے خلاف سازش میں خلیج فارس کے عرب ممالک کا ساتھ امریکی سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے کے لئے ٹرمپ حکومت کی ترغیب کا اصلی عامل ہے- قدس کے خلاف امریکی حکومت کے نئے اقدام کے لئے عالم اسلام کو پہلے سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے-  امت مسلمہ اور اسلامی حکومتوں کے پاس بے پناہ توانائیاں پائی جاتی ہیں جو اگر عملی جامہ پہن لیں تو اسلامی ممالک کے خلاف کوئی بھی سازش کامیاب نہیں ہوسکے گی- تہران میں وحدت اسلامی کانفرنس کے شرکاء کی جانب سے بیت المقدس پر جارحیت کے خلاف نئی تحریک انتفاضہ کی حمایت، فلسطینیوں کے اہداف کے لئے اتحاد و اتفاق اور عالم اسلام میں نئی سازشوں سے آگاہی کا پتہ دیتی ہے- عراق و شام میں داعش کا فتنہ ختم ہونے کے ساتھ ہی اس وقت بیت المقدس اور فلسطین کا مسئلہ عالم اسلام کا سب سے بڑا مسئلہ ہے- اسلامی ممالک فلسطین کے حالات کا مسلسل جائزہ لیتے ہوئے اور اسلامی ممالک کی گوناگوں صلاحیتوں اور توانائیوں سے استفادہ کرتے ہوئے بیت المقدس کے خلاف نئی سازشوں کو ناکام بنا دیں گے - کوئی بھی ملک یا اس کا صدر شہر بیت المقدس کےانجام اور مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق نہیں رکھتا بلکہ تاریخ اور فلسطینی کاز کے حامیوں کا عزم ، اس شہر کے انجام کو طے کرے گا- فلسطینی کاز کے حامیوں کو تاریخی شہر بیت المقدس کی حفاظت کے لئے فلسطینیوں کی نئی تحریک انتفاضہ کی حمایت کی توقع ہے اس درمیان فلسطینیوں نے بیت المقدس کی آزادی کے لئے نئی تحریک انتفاضہ شروع کرنے کے لئے  اپنی آمادگی کا اعلان کردیا ہے- تجربے نے ثابت کر دکھایا ہے کہ فلسطین کو بچانے اور سازشوں کو ناکام بنانے کا واحد راستہ استقامت ہے- درایں اثنا تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ نئی تحریک انتفاضہ کے ذریعے ہی امریکہ کی حمایت یافتہ اسرائیلی پالیسیوں کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے اور فلسطینی عوام ایک نئی انتفاضہ کے تناظر میں کام کریں گے-

ٹیگس