مسئلہ فسلطین کے حل کی غرض سے چین میں اجلاس
چین کے وزیرخارجہ نے مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے جلد ہی متعلقہ فریقوں کی موجودگی میں مشرق وسطی امن اجلاس کے انعقاد کی خبر دی ہے -
چین کے وزیرخارجہ وانگ یی نے اس اجلاس کے انعقاد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا کہ مشرق وسطی کے علاقے کا مستقبل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مذاکرات کی بنیاد پرہی طے ہونا چاہئے- چینی حکومت ایک زمانے سے صیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے کے مقابلے میں فلسطینی گروہوں کی حمایت کر رہی ہے تاہم ابھی تک کبھی بھی اس مسئلے میں امریکہ اور صیہونی حکومت کے مد مقابل نہیں آئی ہے - ابھی حال ہی میں حکومت چین کی جانب سے بین الاقوامی مسائل میں سرگرم کردار ادا کرنے اور ایک طرح سے اپنی ذمہ داری نبھانے کے فیصلے کے پیش نظر بیجنگ نے اعلان کیا ہے کہ اس نے مسئلہ فلسطین کے زیرعنوان مشرق وسطی کے سلسلے میں ایک اجلاس کا انعقاد کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم چینی وزیرخارجہ کا یہ بیان کہ اگر بیت المقدس کے بارے میں کوئی فیصلہ ہونا ہی تو ضروری ہے کہ یہ فیصلہ مذاکرات اور موجودہ عالمی قوانین کے دائرے میں ہو، اس بات کا عکاس ہے کہ ان کا موقف سازشی اور مسلمانوں کے موقف کے برخلاف ہے کیونکہ مسلمان نہ صرف یہ کہ صیہونی حکومت کو سیاسی طور پر تسلیم نہیں کرتے بلکہ بیت المقدس کو فلسطین کا جزء لا ینفک یعنی اٹوٹ حصہ سمجھتے ہیں کہ جس پر کسی بھی طور مذاکرات نہیں کئے جاسکتے-
ترک سیاسی ماہر اردان زنتورک کا کہنا ہے کہ قدس کا موضوع صرف عالم عرب سے مختص نہیں ہے بلکہ تمام مسلمانوں کا مسئلہ ہے اور اس خطرناک فتنے کا مقابلہ کرنے کے لئے میدان میں آنا چاہئے اور بیت المقدس کے سلسلے میں ٹرمپ کے احمقانہ بیانات کے خلاف ایک مضبوط محاذ تشکیل پانا چاہئے لیکن مشرق وسطی کے سلسلے میں حکومت چین یہ کوشش کررہی ہے کہ مشرق وسطی میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں ایک اجلاس کر کے یہ ظاہرکرے کہ وہ اس حساس علاقے کی صورت حال کے بارے میں تشویش میں مبتلا ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ چین مشرق وسطی سے انرجی درآمد کرنے کی وجہ سے اس علاقے میں امن و ثبات کی خواہاں ہے اور مشرق وسطی کی پرکشش منڈیاں بھی چین کے لئے کافی اہمیت رکھتی ہیں-اسی بنا پر چین کی کوشش ہے کہ اجلاس منعقد کرکے کسی طرح مسلمانوں کو صبر و تحمل سے کام لینے کی دعوت دے اور مشرق وسطی میں بحران اور بدامنی کو روکے- کیونکہ چین علاقے میں اپنے اقتصادی منصوبوں خاص طور سے ون بیلٹ ون روڈ کے منصوبے پرعمل درآمد کے لئے علاقے میں امن و ثبات اور تعاون کا ضرورت مند ہے- سیاسی امور کے ماہر لی شاؤ شیان کا کہنا ہے کہ مشرق وسطی میں امن و ثبات ، تعمیری اور اقتصادی ترقی کی ضرورت ہے - اقتصادی ترقی استحکام کی بنیاد ہے - جیسا کہ عالمی برادری جانتی ہے کہ چین ون بیلٹ اور ون روڈ پروجیکٹ پر عمل درآمد کی کوشش کررہا ہے - ون بیلٹ ون روڈ پروجیکٹ کی پابندی مشرق وسطی کی اقتصادی ترقی کے لئے مفید ہے - سیاسی لحاظ سے چین مشرق وسطی کے سیاسی نظم کی تعمیرنو میں مثبت طاقت کا حامل ہے اور مستقبل میں مشرق وسطی کی سیاسی تعمیر اور سیاسی استحکام کے عمل میں مثبت کردار ادا کرنا چاہتا ہے-
اس کے باوجود چین اسی وقت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن کی حیثیت سے مشرق وسطی میں مثبت کردار ادا کرسکتا ہے کہ جب مسئلہ فلسطین سمیت اسلامی ممالک کے موقف کی حمایت میں خاص طور سے سلامتی کونسل میں اپنی توانائیوں کو بروئے کار لائے- اس میں کوئی شک نہیں کہ علاقے کی تبدیلیوں کے سلسلے میں امریکہ اور صیہونی حکومت کے مقابلے میں چین کی محتاط رہنے کی پالیسی جاری رہنے سے مشرق وسطی میں چین کی توقعات پوری نہیں ہوسکتیں -