Dec ۱۵, ۲۰۱۷ ۱۹:۵۰ Asia/Tehran
  • امریکی حکومت کی ایران مخالف سرگرمیوں میں شدت

امریکی حکومت نے، اقوام متحدہ میں اس ملک کی مندوب نیکی ہیلی کے بے بنیاد الزامات اور کانگریس میں نئے بلوں کی منظوری کے ذریعے، اپنی ایران مخالف سرگرمیاں تیز کردی ہیں-

 اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نیکی ہیلی نے گزشتہ روز ایران مخالف بے بنیاد الزامات کو دہراتے ہوئے دعوی کیا کہ ایران ، سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کررہا ہے اور جوہری معاہدے کے باوجود ایران کے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے-'نیکی ہیلی' نے الزام لگایا کہ ایران یمن میں حوثیوں کو میزائل فراہم کررہا ہے اور ریاض پر حوثیوں کے توسط سے داغا گیا میزائل ایران میں تیار کیا گیا ہے. نیکی ہیلی نے یہ بھی الزام لگایا کہ ایران دنیا کی سلامتی کے لئے خطرہ ہے اور عالمی برادری کو بقول اس کے ،ایران کے ان قدامات کا مقابلہ کرنا چاہئے جو وہ مشرق وسطی کو غیر مستحکم کرنے کے مقصد سے انجام دے رہا ہے- 

اسی کے ساتھ ہی امریکی ایوان نمائندگان نے ایران مخالف دو بلوں کی منظوری دی ہے جس میں سے ایک بل کے تحت امریکی وزارت خزانہ کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ایران کے سرکردہ رہنماؤں کے اثاثوں کی فہرست جاری کرے۔ اور دوسرے بل کے تحت امریکی وزارت خزانہ کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ وہ ایران کو مسافر طیاروں کی فروخت کے طریقہ کار سے متعلق ایک رپورٹ کانگریس کو پیش کرے۔

یہ اقدامات ایسی حالت میں انجام پا رہے ہیں کہ امریکی حکومت کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کو ختم کرنے کی کوششیں، سخت و دشوار حالات سے دوچار ہیں۔ واشنگٹن ایرانو فوبیا کی نئی لہر کے ذریعے، ایران مخالف علاقائی اور بین الاقوامی اتحاد تشکیل دینے کا درپے ہے۔ مغربی ایشیاء کے علاقے میں امریکیوں نے، ایران مخالف اقدامات میں شدت لاتے ہوئے سعودی عرب اور صیہونی حکومت کو ہر طرح کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ اسی سبب سے تین سال کا عرصہ گذرجانے کے باوجود، مغرب کی خاموشی کے زیر سایہ امریکی قیادت میں یمنی عوام کے خلاف سعودی عرب کے وحشیانہ حملے بدستور جاری ہیں۔ اور امریکی حکام ایران کے خلاف یہ بے بنیاد الزام عائد کر رہے ہیں کہ ایران یمن کے حوثیوں کو ہتھیار ارسال کر رہا ہے- اپنے اس دعوے کو ثابت کرنے کے لئے نیکی ہیلی نے سعودی عرب پر داغے جانے والے حوثیوں کے میزائل کا ایک ٹکڑا دکھایا اوردعوی کیا کہ یہ میزائل ایرانی کارخانے کا بنا ہوا ہے۔ ان خیالات کا اظہار اس حالت میں کیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس میزائل کا ایران سے کوئی ربط نہیں ہے۔ 

 سنئیر امریکی تجزیہ کار اور آرمز کنٹرول ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر، ڈیریل کیمبل  Daryl Kimball کا کہنا ہے کہ یمن میں ایران کی جانب سے حوثیوں کو میزائل ارسال کرنے کی نیکی ہیلی کی باتیں اذیتناک ہیں-

اقوام متحدہ میں ایران کے مندوب غلام علی خوشرو نے بھی کہاکہ ایران کی جانب سے یمنی فوج کے لئے اسلحہ جاتی مدد کے بارے میں امریکا نے جو ثبوت و شواہد پیش کئے ہیں وہ ان ہی جھوٹے اور من گھڑت ثبوت و شواہد کی ہی طرح ہیں جنھیں ماضی میں امریکا بارہا ایران پر دباؤ ڈالنے کے لئے پیش کرتا رہا ہے۔

انہوں نے امریکی مندوب کے الزامات کے جواب میں کہا کہ بدقسمتی سے انھوں نے یمنی قوم پر غربت، غذایی قلت اور عذاب مسلط کیا ہے مگر یمنی عوام جارحیت، بمباری اور دھمکیوں کے سامنے ہرگز سر نہیں جھکائیں گے. غلام علی خوشرو نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کی جانب سے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت کا سلسلہ بند ہونا چاہئے جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران یمن میں فوری جنگ بندی اور فضائی بمباری روکنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ 

بہر صورت اب اس وقت کہ جب داعش کی نابودی کے ساتھ ہی مغربی ایشیاء کے علاقے میں امن و امان کی بحالی کی کچھ امید پیدا ہوئی ہے ایسے میں امریکی ، سعودی اور اسرائ‏یلی اتحاد ، اس علاقے میں نئے تنازعے کی آگ بھڑکانے کے درپے ہے اور اسی لئے اس نے ایران کو اپنی تشہیراتی یلغار کا نشانہ بنا رکھا ہے۔

ٹیگس