جنیوا مذاکرات کے بارے میں ڈی میسٹورا کے جھوٹ پر شام کا ردعمل
شام کی وزارت خارجہ نے اس ملک کے امور میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نمائندے کے بیان کو، جنھوں نے دمشق کو حالیہ جنیوا مذاکرات میں عدم پیشرفت کا ذمہ دار قرار دیا ہے ، مسترد کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے-
شام کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے اسٹیفن ڈی مسٹورا نے سوئیزرلینڈ کے شہر جنیوا میں شام کے بارے میں امن مذاکرات کے آٹھویں دور کے اختتام کا اعلان کرتے ہوئے دعوی کیا کہ اس دور کے مذاکرات میں جو اہداف مدنظر رکھے گئے تھے ، دمشق کی خلاف ورزیوں کی بنا پر حاصل نہیں ہوئے- یہ الزام تراشی ایسے عالم میں ہے کہ سیاسی حلقوں نے گذشتہ نومبر میں ریاض اجلاس کے اعلامیے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس اعلامیے کے پہلے سے طے شدہ موقف کو جنیوا مذاکرات کے اس نئے دور کی ناکامی اور اس کے تعطل کا شکار ہونے کا باعث قراردیا- سعودی عرب کے حمایت یافتہ شامی باغیوں نے جنیوا اجلاس کے چند روز پہلے ہونے والے ریاض دو نامی اجلاس میں شام کے صدر بشار اسد کی اقتدار سے علیحدگی پر تاکید کی تھی-
اس طرح کے ماحول میں ڈی میسٹورا کے متضاد اور خود غرضی پر مبنی موقف نے رائے عامہ کی توجہ ایک بار پھرشام کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کی جھوٹی کارکردگی اور ان کے بھی اس ملک کے دشمنوں کے پروپیگنڈے میں شامل ہونے کی جانب مبذول کردی ہے- شامی حکومت کے مخالفین، شام کی فوج اور عوام کے مقابلے میں باربار شکست کھانے کے باوجود شامی حکومت اور عالمی برادری کی جانب سے پیش کئے جانے والے پرامن راہ حل کی بھی حمایت نہیں کرتے اور ملت شام سے غنڈہ ٹیکس وصول کرنے کی کوشش کررہے ہیں- اس بیچ جنیوا مذاکرات کا ماحول کہ جو شامی مخالفین کی ہنگامہ آرائیوں اور رخنہ اندازیوں کے باعث خراب ہوگیا ، اس ملک کے بحران میں مدد کے بجائے حکومت شام پر دباؤ اور دہشتگردوں کے حامیوں کی سازشوں کو عملی جامہ پہنانے کے گڑھ میں تبدیل ہوگیا ہے- شام کے امور کے ماہر خلف المفتاح کا خیال ہے کہ جنیوا کے حالات، جاری ہونے والے بیانات اور موجودہ حالات کے پیش نظر کہا جا سکتا ہے کہ اصولی طور پر ان اجلاسوں سے کوئی امید نہیں ہے- انھوں نے کہا کہ اسی طرح جنیوا اجلاس کا ایجنڈا بھی ملت شام کے دہشتگردوں کے خلاف جنگ کے مطالبے سے کافی دور ہے اور یہ اجلاس اقتدار تک پہنچنے کے لئے ریاض سے وابستہ باغیوں کے مطالبات کا جائزہ لینے کے لئے ایک نشست میں تبدیل ہوگیا ہے- اس میں شک نہیں کہ شامی باغیوں کی خلاف ورزیاں جنیوا اجلاس کے لاحاصل اور ناکام ہونے کا باعث بنی ہیں- یہ ایسی حالت میں ہے کہ ڈی میسٹورا بھی شامی باغیوں کی خلاف ورزیوں کا اعتراف کرنے کے بجائے شامی حکومت کے مخالفین کے ساتھ مل کر دمشق کے خلاف پروپیگنڈوں میں شامل ہوگئے ہیں-
اس تناظر میں ڈی میسٹورا نے اس ملک کے اقتداراعلی کی خلاف ورزی کے لئے شام کے سلسلے میں دہشتگردوں کی سازشوں کو مکمل کرنے کے لئے کچھ منصوبے پیش کئے ہیں- ان اقدامات سے شام کے قومی اقتدار اعلی کے خلاف سازش کے خطرناک اور پیچیدہ پہلؤوں کی عکاسی ہوتی ہے کہ جس کا دائرہ اقوام متحدہ کے نمائندوں تک پہنچ چکا ہے - دہشتگردوں اور ان کے حامیوں کے پروپیگنڈوں کے زیر اثر شام کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے نمائندوں کا رویہ رائے عامہ کی شدید تنقیدوں کے نشانے پر ہے - دہشتگردوں کے حق میں ڈی میسٹورا کی کارکردگی اور ان کے حامیوں کے ساتھ فکری ہماہنگی نے اقوام متحدہ کے کردار کو کہ جسے اس ادارے کی قراردادوں کے مطابق دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے میں آگے آگے ہونا چاہئے تھا، کافی نقصان پہنچایا ہے اور اگر اس کا سلسلہ جاری رہا تو شام میں اقوام متحدہ کی کارکردگی پر کہ جس نے اس ملک میں خود غرضی کی شکل اختیار کرلی ہے ، تنقیدوں کو بڑھا دیا ہے-