قدس سمیت دیگر فلسطینی علاقوں کی فروخت کا منصوبہ، آل سعود کی ایک اور خیانت
عرب ویب سائٹ ٹوینٹی ون نے انکشاف کیا ہے کہ قدس اور غرب اردن کو اربوں ڈالر کے عوض اسرائیل کے ہاتھ بیچنا، فلسطینیوں کے خلاف سعودی ولیعہد کی نئی سازش ہے۔
عرب انٹرنیٹ سائٹ ٹوینٹی ون نے ہفتے کے روز ایک رپورٹ میں کہ جو حال ہی میں امریکی اخبارات میں شائع ہوئی ہے انکشاف کیا ہے کہ سعودی ولیعہد محمد بن سلمان، فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینی سرزمینوں کی فروخت کے سمجھوتے پر رضا مندی ظاہر کریں۔ اس رپورٹ میں، جسے امریکی محقق جیفری آرنسون (Jeffrey Arnson) نے ترتیب دیا ہے، کہا گیا ہے کہ محمد بن سلمان نے محمود عباس کو دس ارب ڈالر کی تجویز، غرب اردن اور قدس کے علاقوں سے چشم پوشی کرنے کے عوض دی ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محمد بن سلمان نے محمود عباس سے کہا ہے کہ اب روڈ میپ پر عملدرآمد کا وقت آگیا ہے۔ یہ وہی روڈ میپ ہے جس کے مطابق محمد بن سلمان کے سازشی منصوبے کے تحت آزاد فلسطینی ریاست صرف غزہ تک محدود ہو کر رہ جائے گی۔ فلسطین کے تعلق سے سعودی ولیعہد کی سازش کا انکشاف ایسی حالت میں ہو رہا ہے کہ کچھ عرصہ قبل بھی سعودی عرب کے ایک مفتی احمد بن سعید القرنی نے فلسطینیوں اور مسلمانو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسجدالاقصی کو فلسطینیوں کے لئے چھوڑ دو۔ ایسے وقت میں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، قدس کے بارے میں اپنے دشمنانہ اقدامات کا اظہار کر رہے ہیں اورفلسطین کے مسئلے کواسرائیل کے فائدے میں ختم کرنا چاہتےہیں سعودی مفتی یا سعودی ولیعہد کی سازشوں کا انکشاف اس امر کا غماز ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب فلسطیینوں کے خلاف مشترکہ سازش رچ رہے ہیں۔
قدس کے خلاف اس سازش کے نطفے کا انعقاد، گذشتہ مئی کے مہینے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ سعوی عرب کے موقع پر ہوا تھا کہ جب امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان تقریبا پانچ سو ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کئے گئے تھے اور سعودی شہزادوں کے ساتھ ٹرمپ نے رقص شمشیر کیا تھا۔ سیاسی حلقے، سعودی عرب اور امریکہ کی اس مشترکہ سازش کو ، امریکیوں اور اس کے عرب اتحادیوں کے ہاتھوں فلسطینی مسئلے کا خاتمہ کرنے کی بڑی کاروائی سے تعبیر کر رہے ہیں۔ مشرق وسطی میں نام نہاد امن کے قیام کے لئے امریکی صدر کے منافقانہ منصوبے کو "صدی کے معاملہ" سے موسوم کیا ہے۔ اسی تناظر میں سعودی حکومت، فلسطینی اتھارٹی پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ امریکی صدر نے جو نیا منصوبہ حال ہی میں پیش کیا ہے اسے وہ قبول کرے یا استعفی دے- یہ مسئلہ ایک خطرناک سازش کا غماز ہے جو امریکہ کے نئے مشرق وسطی منصوبے کی مرکزیت میں فلسطین خاص طورپر علاقے کے ملکوں کے خلاف جاری ہے اور امریکہ علاقے کے ملکوں کو تقسیم کرنے اور قدس کی مرکزیت کے ساتھ نیل سے فرات تک عظیم اسرائیل کی تشکیل کے درپے ہے-
ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان ہونے والے بڑے معاہدے کا ایک حصہ امریکہ کے نئے مشرق وسطی سے موسوم منصوبے سے مختص ہے۔ واضح ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب کے مدنظر مفادات ، تعمیری تعاون اور اقتصادی معاملات میں توسیع کے ذریعے حاصل نہیں ہوں گے بلکہ تفرقہ پھیلانے ، جنگیں کرانے، اور عراق ، شام اور یمن جیسے ملکوں میں عدم اعتماد اور خطروں سے بھرا ہوا ماحول اور فضا پیدا کرنے کے ذریعے ہی ان کے مفادات کو ضمانت حاصل ہوگی۔ اس وقت امریکہ اور سعودی عرب کےتوسط سے فلسطینیوں کے حقوق کو نظرانداز کرنا اور قدس کے خلاف سازش کرنا اسی امر کا غماز ہے۔