امریکی طاقت کے احیاء اور درپیش چیلنجوں سے مقابلے کےلئے ٹرمپ کی کوششیں
امریکہ کی قومی سلامتی کی اسٹریٹیجک دستاویز کے منظر عام پر آنے کے ساتھ ہی ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں، اس اسٹریٹیجی کو آگے بڑھانے کو اپنی حکومت کی ترجیحات میں قرار دیا ہے-
امریکی صدر ٹرمپ نے قومی دفاع ، انتہاپسندانہ نظریات سے مقابلے، معاشی ترقی کی ترویج ، طاقت کے ذریعے امن و سلامتی کے تحفظ اور آخرکار دنیا میں امریکی اثر ورسوخ میں اضافے کو اپنی حکومت کی قومی سلامتی کی اسٹریٹیجی کے اہم امور میں قرار دیا ہے-
ٹرمپ نے انتخابی مہم کی طرح ایک بار پھر گذشتہ حکومت پر نا اہل ہونے کا الزام لگایا اور دعوی کیا کہ بیس جنوری 2017 سے ان کے وائٹ ہاؤس میں قدم رکھنے کے بعد سے امریکہ کے حالات میں تبدیلی آئی ہے۔ ٹرمپ نے ایک بار پھر " امریکہ فرسٹ " کا نعرہ لگاتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت کے کئے گئے تمام تر فیصلے، خواہ وہ ملکی سطح پر ہوں یا غیر ملکی سطح پر، اسی نعرے کی بنیاد پر ہوں گے۔ اس تقریر میں ٹرمپ نے ایران اور شمالی کوریا کو امریکہ کا دشمن اور خطرہ قراردیتے ہوئے کہا کہ ان خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے ضروری اقدامات عمل میں لائے جائیں گے۔ انہوں نے روس اور چین کو اپنا حریف ملک اور ایک ایسا ملک قرار دیا جو امریکہ کے سیکورٹی اور مالی مفادات کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
البتہ ٹرمپ کی تقریر اور اسی طرح اڑسٹھ صفحے پر مشتمل امریکہ کی قومی سلامتی کی اس اسٹریٹیجی کی دستاویز اور اس سے قبل کی قومی سلامتی کی اسٹریٹیجی کی دستاویزات میں کوئی نمایاں فرق نظر نہیں آیا ۔ امریکہ بدستور دیگر ملکوں پر اپنی بالادستی قائم رکھنے کی بات کر رہا ہے تاکہ دنیا پر تسلط حاصل کرنے کا جواز رہے اور دوسروں پر اپنے اقدار مسلط کرسکے۔ اسی طرح امریکہ کے موجودہ اور گذشتہ صدور کی فکر میں بھی کوئی فرق نہیں ہے چنانچہ ان حکام کے نقطہ نظر سے ان کا ملک نیکی اور امن و دوستی کا آئیڈیل ہے اور جو بھی گروہ یا ملک، امریکیوں کی برتری اور بالادستی کی فکر کو تسلیم نہ کرے تو وہ اس کے خلاف اقتصادی پابندیاں عائد کردیتے، یا فوجی اقدامات عمل میں لاتے ہیں۔
امریکہ کے موجودہ حالات کو اچھا اور بہتر ظاہر کرنے کی ٹرمپ کی کوششوں کے برخلاف، اس کا ڈھانچہ حد سے زیادہ کمزور ہوگیا ہے۔ امریکہ میں غربت تشویشناک حد تک پہنچ گئی ہے۔ منشیات کے روز افزوں استعمال نے اس ملک کی معیشت کو بدتر حالات سے دوچار کردیا ہے - منشیات کے صارفین کی بڑھتی ہوئی لت نے معیشت کو تباہ کر دیا ہے اور گذشتہ صدی کے نصف میں دنیا کا سب سے بڑا قرض دہندہ ملک امریکہ ، موجودہ صدی کے اوائل میں دنیا کا سب سے بڑا مقروض بن گیا ہے۔
اسی طرح امریکہ کی جانب سے، دنیا کے مختلف علاقوں پر مسلسل فوجی حملے، لشکرکشی اور کشیدگی پیدا کرنے کے اقدامات اس بات کا باعث بنے ہیں کہ امریکہ کی قومی طاقت و صلاحیت کو مستحکم بنانے کے عمل میں خلل واقع ہوجائے اور بیرون ملک وہ ایک تنہا اور ناپسندیدہ ملک میں تبدیل ہوجائے۔ دنیا میں امریکہ کے تنہا ہونے کی تازہ ترین مثال یہ ہے کہ ، بیت المقدس کو سرکاری طور پر اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت میں اور اس فیصلے کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پندرہ میں سے چودہ اراکین نے ووٹ دیئے- امریکی سول لبرٹیز یونین کی نیشنل سکیورٹی ڈائریکٹرحنا شمسی ٹرمپ کی تقریر اور امریکہ کی قومی سلامتی کی اسٹریٹیجی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے امریکہ کے حقوق اور قانون کی حاکمیت سے متعلق ٹرمپ کے کھوکھلے دعووں کی جانب اشارہ کر تے ہوئے کہتی ہیں اس دستاویز کو زیادہ اہمیت نہیں دینا چاہئے کیوں کہ عملی طور پر ہر روز ہم قومی سلامتی کی آڑ میں قانون کی حاکمیت اورحقوق کی خلاف ورزی کے تعلق سے ٹرمپ کے اقدامات کا مشاہدہ کر رہے ہیں-