Dec ۲۳, ۲۰۱۷ ۱۷:۳۱ Asia/Tehran
  • ہمیں امریکہ سے امداد نہيں اعتماد چاہئے: میجر جنرل آصف غفور

پاکستانی فوج کے ترجمان نے افغانستان میں امریکی نائب صدر مائیک پنس کے الزامات کے جواب میں کہا ہے کہ واشنگٹن کا اسلام آباد مخالف رویہ، دہشت گردی سے مقابلے کے عمل کی راہ مسدود کرنے کے مترادف ہے۔

پاکستان کے میجرجنرل آصف غفور نے امریکی نائب صدر مائک پنس کے بیان کے جواب میں کہا کہ پاکستانی فوج نے دہشت گردوں کے خلاف موثر اقدامات انجام دیئے ہیں اور کسی بھی ملک نے دہشت گردی سے مقابلے کے لئے اب تک پاکستان جیسے اقدامات انجام نہیں دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جنگ، امریکا اور اس کے اتحادیوں کو لڑنی ہے۔ پاکستان اور امریکا کے بہت اچھے تعلقات رہے ہیں لیکن ہم برائے فروخت نہیں، ہمیں امریکا سے امداد نہیں اعتماد چاہیے کیونکہ اعتماد کی بنیاد پر ہی تعلقات سب سے بہتر ہوتے ہیں جب کہ امریکا کی جانب سے جس طرح کے بیانات آرہے ہیں یہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں۔   پاکستان کے ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے بھی ایک بیان میں کہا کہ امریکی نائب صدر کی جانب سے افغانستان میں دیا جانے والا حالیہ بیان امریکی انتظامیہ سے پاکستانی حکام کی ہونے والی ملاقاتوں اور بات چیت سے بالکل مختلف ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا پر واضح کر دیا کہ اتحادی ایک دوسرے کے لیے تنبیہ جاری نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کو ایک تنبیہ ان لوگوں کو بھی جاری کرنی جانا چاہیے جو افغانستان میں منشیات کی پیدوار، غیر سرکاری اور انتظامی مقامات کی توسیع، صنعتی پیمانے پر بد عنوانی، حکومت کو ختم کرنے اور داعش کو یہاں جڑیں مضبوط کرنے کی اجازت دینے میں ملوث ہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ امن قائم کرنے کے لیے مذاکراتی میکنزم پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے، اپنی ناکامی کے الزامات دوسروں پر ڈالنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ 

مائیک پنس نے اپنے حالیہ دورہ افغانستان میں پاکستان کے خلاف دھمکی آمیز خیالات کا اظہار کیا اور پاکستان کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان نے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کی پشت پناہی جاری رکھی تو وہ بہت کچھ کھو دے گا‘ ٹرمپ حکومت نے امریکی فوج کو، دہشت گردوں اوران کے اڈوں کو کہیں بھی نشانہ بنانے کا اختیار دے دیا ہے، چاہے وہ کہیں بھی چھپے ہوں ۔ جمعرات کو افغانستان کے غیر اعلانیہ دورے کے موقع پر بگرام ایئر بیس پر امریکی فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے امریکی نائب صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک عرصے سے طالبان اور دہشت گرد تنظیموں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا آرہا ہے لیکن اب ان کے بقول دہشت گردوں کو پناہ دینے کے دن گئے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کو نوٹس دے چکے ہیں کہ اسے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کرنا ہوں گی۔ مائیک پنس کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ پہلے ہی کہہ چکے ہیں اور اب وہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اگر پاکستان امریکا سے تعاون کرے گا تو وہ بہت کچھ پائے گا لیکن اگر اس نے دہشت گردوں کی پشت پناہی جاری رکھی تو وہ بہت کچھ کھونے کے لیے تیار رہے۔ 

امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں کشیدگی کا آغاز، جارج بش کے دورہ صدارت میں 2006 سے ہوا۔ اگرچہ امریکہ نے 2001 میں افغانستان پر حملے میں پاکستان کے تعاون کی قدردانی کرتے ہوئے پاکستان کو اپنا غیرنیٹواتحادی کا درجہ دیا لیکن افغانستان میں امریکی فوجیوں کے پھنس جانے کے بعد، امریکہ کے سیاسی اور فوجی حکام نے پاکستان کی حکومت پر، افغانستان میں ٹھوس تعاون نہ کرنے کا الزام لگایا۔ پاکستان کے قبائلی علاقوں پر امریکہ کے ہوائی حملوں میں شدت آنے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوگئے لیکن موجودہ صدر ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں قدم رکھنے کے ساتھ ہی اس کے اور دیگر امریکی حکام کے پاکستان مخالف الزامات میں تیزی آگئی کہ جس سے علاقائی توازن اور ان کے درمیان باہمی تعاون بھی اثر انداز ہوا ہے۔ 

پاکستان میں فوجی مسائل کے ماہر محمود شاہ افسر کہتے ہیں: امریکہ افغانستان میں امن کا خواہاں نہیں ہے بلکہ وہ صرف اس کوشش میں ہے کہ امن کے عمل کو چیلنج سے دوچار کرکے اور پاکستان کے خلاف تنقیدیں کرکے بعض ملکوں کی ترقی و پیشرفت میں روڑے اٹکائے اسی سبب سے واشنگٹن ہندوستان کی حمایت کر رہا ہے۔ 

بہر صورت پاکستانی حکام نے عملی طور پر ثابت کردیا ہے کہ وہ امریکہ اور نیٹو کے ساتھ معاملے کے لئے موقع سے فائدہ اٹھانے سے نہیں چوکتےہیں اور چین اور روس کی سمت پاکستان کے رجحان نے بھی یہ ظاہر کردیا ہے کہ اسلام آباد کے پاس بھی مختلف آپشنز علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کو مستحکم کرنے کے لئے پائے جاتے ہیں اور اگر امریکہ افغانستان کے تعلق سے پاکستان کے مطالبات اور اس ملک کی تبدیلیوں میں  ہندوستان کے کردار کم ہونے پر توجہ نہیں دے گا تو جنگ افغانستان کی پیچیدگیوں کے سبب امریکہ کو افغانستان میں کامیابی کا کوئی موقع ہاتھ نہیں آئے گا۔

ٹیگس