بحرینی پالیسی، ہوا پر بھروسہ
بحرین کے وزیرخارجہ خالد بن احمد آل خلیفہ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک بیان میں اپنے ایران مخالف دعؤوں کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی حالت میں جب ہم فاشیسٹ اسلامی جمہوریہ کے آشکارا اور موجودہ خطرے کے خلاف لڑ رہے ہیں، امریکہ کے ساتھ ذیلی مسائل کی خاطر بحث نہیں کرنا چاہئے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے ایران اور حکومت ایران کے بارے میں بحرینی وزیرخارجہ کے نہایت پست اور گستاخانہ بیان پر ردعمل ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ تم اس سے کہیں حقیر و چھوٹے ہو کہ عظیم و قدیم تمدن و تاریخ کے مظہر و سرافرا ایران کے بارے میں اظہارخیال کرو-
بحرین کے وزیرخارجہ نے اس سے پہلے بھی امریکہ اور صیہونی حکومت کی توجہ حاصل کرنے کے لئے بیت المقدس کے مسئلے کو ایک جزئی مسئلہ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ فلسطین کے موضوع پر امریکہ کے ساتھ اختلاف پیدا کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے- یہ کھوکھلا موقف ایک ایسی کمزور حکومت کی جانب سے سامنے آیا ہے کہ جو اپنی قانونی حیثیت ہاتھ سے نکلتی ہوئی دیکھ رہی ہے اور اس کا واحد سہارا علاقے میں امریکہ اور اسرائیل کی پالیسیوں پر عمل کرنا اور ان کی ہاں میں ہاں ملانا ہے- بحرین کے وزیرخارجہ کی نظر میں علاقے میں موجودہ خطرہ ایران ہے اور دوسرے عرب ممالک کے لئے ان کا مشورہ یہ ہے کہ وہ ذیلی مسائل کی خاطر امریکہ کے ساتھ بحث شروع نہ کریں -
بحرین کے وزیرخارجہ کا اشارہ درحقیقت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں گذشتہ جمعرات کو ایک سو اٹھائیس ووٹوں سے بیت المقدس کی حمایت میں منظور ہونے والی قرارداد پر انفعالی ردعمل ہے - اس قرارداد کے مطابق اقوام متحدہ بیت المقدس کو صیہونی حکومت کا دارالحکومت تسلیم نہیں کرتی- بحرین کے وزیرخارجہ کے بیانات ایک طرح سے ان مذمتی بیانات پر تشویش کا اظہار ہے جو بعض عرب ممالک نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کئے جانے کے ٹرمپ کے فیصلے کے ردعمل میں جاری کئے ہیں- لیکن نہ ہی امریکہ اور نہ ہی ریت کے ڈھیر پر قائم بحرین جیسی کمزور اور جابر و ظالم حکومتیں ، ایران کے خلاف بے بنیاد الزامات اور دعؤوں کی توجیہ کرسکتی ہیں- جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے بارہا کہا ہے کہ علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر نہایت تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کے لئےضروری ہے کہ گوناں گوں مسائل کے تجزیے و آگہی کی سطح بڑھائی جائے اور خودمختاری و تشخص پیدا کیا جائے- تاریخ نے ثابت کردکھایا ہے کہ تمام سازشوں، عیاریوں اور جعلی بحران کھڑے کئے جانے کے باوجود ، فلسطین مکمل آزادی تک عالم اسلام کا پہلا مسئلہ باقی رہے گا- البتہ اس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ بحرین امریکہ اور سعودی عرب کی حمایت و مدد کے بغیر اپنے ظالمانہ اقدامات جاری نہیں رکھ سکتا-
بنابرایں اپنی بقاء کے لئے اس حمایت کی قیمت ، ایران کے خلاف اپنی اوقات سے بڑھ کراور نہایت پست لفاظیوں سے چکانے پر مجبور ہے- اور بحرین کے وزیرخارجہ کا بیت المقدس کے مسئلے کو ایک جزئی مسئلہ قرار دینا اور ایران کو تشویش کی جڑ کہنا ان کے اندر سیاسی سوجھ بوجھ کے فقدان اور واضح ترین عالمی مسائل کو درک نہ کرپانے کا ثبوت ہے لیکن ان بیانات کا دوسرا مطلب یہ بھی ہے کہ یہ امریکہ اور اسرائیل کی چاپلوسی ہے کہ جو بحرینی حکام کے لئے ہوا پر تکیہ کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے-