Dec ۲۵, ۲۰۱۷ ۱۷:۱۳ Asia/Tehran
  • فلسطین اور انٹرنیشنل کرمنل کورٹ

فلسطین کے چار قانونی اداروں نے غزہ کے عوام کے خلاف جرائم کے ارتکاب کی بنا پر صیہونی حکومت کے خلاف بین الاقوامی کرمنل کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے۔

فلسطین کے میزان نامی انسانی حقوق سینٹر، فلسطین انسانی حقوق سینٹر، اور حق و ضمیر نامی انسانی حقوق کے اداروں نے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں دوہزارچودہ کی غزہ جنگ میں شہریوں کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کی شکایت کی ہے-  انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کو بین الاقوامی سطح پرایک سب سے اہم قانونی ادارہ قرار دیا جا سکتا ہے کہ جو بین الاقوامی قوانین و حقوق میں تبدیلی پیدا ہونے کا سبب بنا ہے- اس ادارے کے رکن ملکوں کے حکام اور اقتداراعلی کو تحفظ جیسی روایت اور اہم اصول کو کمزور کرنا، جملہ تبدیلیوں میں ہے- اگرچہ ، جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی جیسے جرائم سے متعلق قوانین ، آئین روم کے نام سے موسوم انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے آئین پر عمل درآمد سے پہلے بھی متعدد معاہدوں اور کنونشنوں میں موجود تھے تاہم انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے قوانین میں ان جرائم کا جائزہ لینے کے لئے کچھ طریقہ کار بھی معین کئے گئے ہیں- ان قوانین کی بنیاید پر کوئی بھی کیس تین بنیادوں پر چلایا جا سکتا ہے ، کیس دائر کرنے والا ملک انٹرنیشنل کورٹ کا رکن ہو اور سلامتی کونسل بھی چاہتی ہو کہ کیس چلایا جائے اور یا کورٹ کا پراسیکیوٹرعدالت سے رجوع کرے- ان صورتوں میں عدلیہ اس کیس کی سماعت کرے گی- اور سن دوہزارگیارہ میں پیش آنے والے لیبیا کے مسئلے جیسے معاملات میں سلامتی کونسل، کورٹ کی رپورٹ کی بنیاد پر اور حمایت کی ذمہ داری کے اصول کے قالب میں فوجی مداخلت کرسکتی ہے-

فلسطین، انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کا باقاعدہ رکن ہے اور صیہونی حکومت کے جرائم کو عدالت میں پیش کرسکتا ہے - اس بنیاد پر فلسطین کے انسانی حقوق کے مرکز کے سربراہ راجی الصورانی نے سولہ مارچ دوہزارسترہ میں جنوبی غزہ پٹی کے شہرخان یونس میں اس مرکز کے اجلاس میں صیہونی حکومت کے خلاف انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں چھے مقدمے دائر کرنے کی خبر دی تھی اور اس وقت بھی فلسطین کے چار قانونی اداروں نے صیہونی حکومت کے خلاف انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں کیس دائر کیا ہے - یہ کیس غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی دوہزارچودہ کی جنگ سے متعلق ہے کہ جس میں پچاس دنوں میں صیہونی حکومت نے دوہزارتین سو سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کیا جس میں پانچ سوچھیالیس بچے اور دوسوسینتالیس خواتین شامل تھیں- اگرچہ حالیہ کیس کا موضوع دوہزارچودہ کی جنگ ہے لیکن فلسطینی حکومتیں اور گروہ غزہ کے ہمہ گیرمحاصرے کے خلاف  کہ جس کے انسانی لحاظ سے نہایت سنگین نتائج سامنے آسکتے ہیں ،  اسی طرح حالیہ تشدد اور یہودی کالونیوں کی تعمیر کے خلاف بھی انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں صیہونی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کرسکتے ہیں۔-

انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کی کارکردگی کی ماہیت کے پیش نظر، ان جرائم کی تحقیقات سے صیہونی وزیراعظم کو حاصل تحفظ ختم ہوسکتا ہے اور ان کی گرفتاری کا حکم بھی جاری ہوسکتا ہے کیونکہ صیہونی حکومت، نیتن یاہو کے حکم سے ہی فلسطینیوں خاص طور سے غزہ کے عوام کے خلاف جرائم انجام دیتی ہے کہ جو جنگی جرائم ، انسانیت کے خلاف جرائم ، نسل کشی حتی جنسی جارحیت کا کھلا مصداق ہے-

ٹیگس