Dec ۲۵, ۲۰۱۷ ۱۷:۳۹ Asia/Tehran
  • دہشتگردی کے خلاف امریکی اتحاد

اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اتوار کو "دہشتگردی کے خلاف جنگ کے مسائل اور علاقائی تعاون کا کردار" کے زیر عنوان منعقدہ کانفرنس میں دہشتگردی کے خلاف جنگ کے امریکی اتحاد کو ہدف تنقید بنایا-

ڈاکٹرلاریجانی نے اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دوہزار ایک میں دہشتگردی کے خلاف تشکیل پانے والے نام نہاد امریکی اتحاد کی لن ترانیوں اور دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے دعوے کا ذکرکیا اور سوال کیا کہ ان برسوں میں دہشتگردی کمزور ہوئی ہے یا بڑھی ہے؟ ڈاکٹر لاریجانی نے کہا کہ جو اتحاد امریکیوں نے تشکیل دیا اس کا کام افغانستان میں دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا تھا اور اس ملک سے منشیات کی پیداوار اور اسمگلنگ کو بھی ختم کرنا تھا لیکن نہ اسے دہشتگردی کا خاتمہ کرنے میں کامیابی ملی اور نہ ہی وہ منشیات کو ختم کرسکا-

اس وقت بھی دہشتگردی کے خلاف جنگ کے سلسلے میں امریکی دعووں میں گہرا تضاد پایا جاتا ہے-

امریکی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے داعش کو جنم دیا ہے لیکن ساتھ ہی وہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کے دعویدار بھی ہیں- امریکہ کا مقصد دہشتگردی کے خلاف جنگ کرنا نہیں ہے- امریکہ درحقیقت علاقے میں ایک نئی مہم جوئی شروع کرنا چاہتا ہے اور عراق و شام میں داعش کی بھاری شکست کے بعد یہ مہم جوئی بیت المقدس کے سلسلے میں نئے اقدامات کے ذریعے شروع ہوگئی ہے-

اس وقت اسرائیل کی کوشش ہے کہ علاقائی بحرانوں اور کشیدگیوں کو اپنے اہداف کے حصول کے لئے استعمال کرے- امریکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کی کوشش کرنے کے بجائے اسرائیلی اہداف کے تحت علاقائی نظام کی تشکیل کی فکر میں ہے اور اس بات پراصرار کررہا ہے کہ اس طرح کے نظام کو علاقے میں امن و سیکورٹی کی بنیاد قرار دے یہ ایسی حالت میں ہے کہ اسرائیل علاقے کے بحرانی حالات سے اس طرح فائدہ اٹھانا چاہتا ہے کہ بیت المقدس کے سلسلے میں پیدا ہونے والے تنازعہ کو اپنے حق میں رقم کرے- امریکہ، بیت المقدس کو صیہونی حکومت کا دارالحکومت تسلیم کرکے اور اس شہر میں اپنا سفارتخانہ منتقل کرنے کا اعلان کرکے غاصبانہ قبضے سے متعلق اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے-

ٹرمپ ، اپنی نئی خارجہ پالیسی میں ایران کو علاقے کے لئے ایک خطرہ بتا رہے ہیں اس کے ساتھ ہی صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو نے دعوی کیا ہے کہ ایران مغربی ایشیا میں جھڑپوں کی جڑ ہے- یہ بیانات اور رویہ ، ایک پزل کے ٹکڑے ہیں کہ جو تکمیل کے مرحلے میں ہیں- بیت المقدس کو کم اہمیت کا حامل بتانے اور ایران کے خلاف الزامات کے بارے میں علاقے کے بعض عرب ممالک کے حکام کے موقف سے بھی اسی موضوع کی تصدیق ہوتی ہے- دہشتگردی کے خلاف جنگ اور امریکی سربراہی میں علاقائی اتحاد کی تشکیل سے لے کر بیت المقدس کو غاصب اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے اور بعض رجعت پسند ملکوں کی جانب سے اس کی حمایت جیسے تمام اقدامات ، ایک منظم سازش کا نتیجہ ہیں اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ علاقے پر مسلط کردہ بحرانوں کا موجب و باعث امریکہ ہے-  اسی وجہ سے یہ بحران جلدی حل ہونے والے نہیں ہیں- ان بحرانوں کے نتائج اس وقت اپنی سرحد عبور کرچکے ہیں اور علاقے کے تمام ممالک کو متاثر کیا ہے لیکن اس وقت نہ امریکہ اور نہ ہی اسرائیل خود کو علاقے کی اس پیچیدہ صورت حال سے مستثنی اور الگ نہیں کر سکتے-

ٹیگس