عرب پارلیمنٹ کا قاہرہ اجلاس
عرب پارلیمنٹ نے جمعرات کو مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں بیت المقدس ، فلسطین کا دائمی دارالحکومت کے عنوان سے ایک اجلاس منعقد کیا تاہم یہ اجلاس صیہونیوں کے حامیوں کی محفل اور جولان گاہ میں تبدیل ہوگیا۔
عرب پارلیمنٹ کے اجلاس میں اس کے ایجنڈے سے الگ کچھ ایسے موضوعات زیر بحث آئے جو صرف صیہونیوں کے مفاد میں تھے اور بیت المقدس کا مسئلہ حاشیے پر چلا گیا- عرب پارلیمنٹ نے ایران مخالف اپنے اعلامیے میں ایسی تجاویز منظور کیں کہ جن کی کوئی اہمیت نہیں تھی اور اس سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ عرب بدستور سعودی حکومت کے غلام ہیں- عرب پارلیمنٹ میں ایران مخالف بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران ، عرب ممالک منجملہ یمن کے امور میں مداخلت کررہا ہے اور عرب ممالک کی قومی سلامتی کے لئے خطرہ ہے- البتہ عرب پارلیمنٹ میں عراقی نمائندے کی حقیقت پسندی سے واضح ہوگیا کہ بیت المقدس کا موضوع بہانہ تھا کہ ایک اور محفل میں سعودی حکومت سے وابستہ اس کے غلام ، حقیقت کے برخلاف ایران کو کہ جو علاقے کی قوموں خاص طور سے ملت فلسطین کا حقیقی حامی ہے، نشانہ بنائیں-
قاہرہ میں ہونے والے عرب پارلیمانی اجلاس میں بحرین کے نمائندے کے ساتھ عراقی مندوب کی لفظی جھڑپ سے ثابت ہوگیا کہ رجعت پسند عرب حکومتیں علاقے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اثرو نفوذ سے سیخ پا ہیں- قاہرہ اجلاس میں بحرینی پارلیمنٹ کے مندوب عادل العسومی نے دعوی کیا کہ بحرین نہ صرف ایران سے تعلقات پر فخر نہیں کرتا بلکہ اس کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات کوننگ و عار سمجھتا ہے- اس اجلاس میں عراقی پارلیمنٹ کے نمائندے عباس البیاتی نے تاکید کے ساتھ کہا کہ بغداد ایران کے ساتھ اپنے تعلقات پر فخر کرتا ہے اور یہ صرف عراق تک محدود نہیں ہے بلکہ خلیج فارس کے دیگر عرب ممالک کا بھی یہی موقف ہے-
بحرین اور سعودی عرب ایسے عالم میں ایران پرعرب ممالک میں مداخلت کا الزام لگا رہے ہیں اور تہران کے ساتھ اپنے تعلقات کو بزعم خود ننگ و عارسمجھتے ہیں کہ غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ ان کی ساز باز ملت فلسطین کے اہداف کے ساتھ خیانت ہے- رجعت پسند عرب حکومتوں کا رویہ اوران کی موجودہ پالیسی اسلامی و عرب قوموں کے مطالبات کے منافی ہے- فلسطینی عوام کے اہداف و حقوق کی حمایت مسلم امہ کا مطالبہ ہے اور وہ اسرائیل کے ساتھ بعض عرب حکومتوں کے تعلقات پرکہ جو عالم اسلام کا سب سے بڑا دشمن ہے ، فخر نہیں کرتی- رسمی اجلاسوں میں بحرین اور سعودی عرب کے نمائندوں کی ایران مخالف ہنگامہ آرائی اور الزامات سے حقائق تبدیل نہیں ہوں گے اوراسرائیل کے ساتھ بعض رجعت پسند عرب حکومتوں کے تعلقات لفاظیوں سے حاشیے پر نہیں جائیں گے - آج عالم اسلام کی رائے عامہ، سعودی عرب اور بحرین کو خائن سمجھتی ہے کیونکہ وہ اس وقت صیہونی حکومت کے ساتھ ایک ہی دسترخوان پر بیٹھے ہوئے ہیں اور عربوں خاص طور سے فلسطینی کاز کو اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھا رہے ہیں - قاہرہ اجلاس میں بحرینی پارلیمنٹ کا نمائندہ جس وقت ایران کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات کو بزعم خود قابل فخر تعبیر نہیں کر رہا تھا ٹھیک اسی وقت سعودی عرب کا ایک وفد اسرئیل میں صیہونی جرائم پیشہ حکام سے صلاح ومشورے کررہا تھا - صیہونی صحافی شمعون آران نے جمعرات کو باخبر صیہونی ذرائع کے حوالے سے کہا کہ تین افراد پر مشمتل ایک وفد جس میں ایک سعودی شخصیت بھی ہے ، تل ابیب کے دورے پر ہے - اس سے قبل نو دسمبر دوہزارسترہ کو بھی بحرین کا ایک وفد مقبوضہ فلسطین میں غاصب صیہونیوں سے صلاح و مشورے کررہا تھا- اس طرح کے تعلقات عرب تاریخ میں ننگ و عار ہیں کہ جس میں ایک طرف صیہونیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کا قتل عام ہو رہا ہے اور امریکہ ، بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت اعلان کررہا ہے اور دوسری جانب سرزمین فلسطین کے غاصبوں سے دوستی کا ہاتھ بڑھایا جا رہا ہے-اس دوران اسلامی جمہوریہ ایران ملت فلسطین کے حق کے لئے تنہا حقیقی آواز اٹھا رہا ہے - اس تناظر میں ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکرڈاکٹر لاریجانی نےگذشتہ بدھ کو فلسطینی عوام کے اسلامی انقلاب اور فلسطین کے دائمی دارالحکومت کے طور پر بیت المقدس کی حمایت میں بل منظور کیا- مشرق وسطی کے امور کے ماہر اور تجزیہ نگار حسن ہانی زادہ نے ایران پرس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایران کی پارلیمنٹ کی جانب سے بیت المقدس کو فلسطین کے دائمی دارالحکومت کے عنوان سے متعارف کرانے کے لئے حکومت کو تمام وسائل بروئے کار لانے کا پابند بنانا، ایک اسٹریٹیجی ہے-