Dec ۲۹, ۲۰۱۷ ۱۷:۴۳ Asia/Tehran
  • ایران پاکستان مشترکہ سرحد کو امن و دوستی کی سرحد میں تبدیل کرنے کا عزم

پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ ایران کے ساتھ اس کی سرحدیں، حقیقی معنوں میں امن و دوستی کی سرحد میں تبدیل ہوجائیں گی۔

پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان آصف غفور نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ایران اور پاکستان کے درمیان مشترکہ سرحدوں کومستحکم کرنے اور اسے امن و دوستی کی سرحد میں تبدیل کرنے کے لئے دوطرفہ اقدامات انجام دیئے جارہے ہیں کہا کہ سرحدی علاقوں کے باشندوں اور زائرین کی آمدو رفت آسان بنانے کے لئے دونوں ملکوں کے درمیان نئی سرحدی گذرگاہیں بنائی جائیں گی- ایران اور پاکستان نوسوکلومیٹر سے زیادہ طویل مشترکہ سرحد کے حامل ہیں اور یہ برسوں تک علاقے کی ایک پرامن ترین سرحد رہ چکی ہے تاہم حالیہ برسوں میں علاقے میں دہشتگـرد گروہوں کی سرگرمیاں بڑھنے اور ایران و پاکستان کے عوام کے دشمنوں کی جانب سے اسے بطور ہتھکنڈہ استعمال کئے جانے کے باعث ایران و پاکستان کے سرحدی علاقوں میں کچھ دہشتگردانہ اقدامات انجام پائے - مشترکہ سرحدوں کی سیکورٹی کے سلسلے میں پاکستانی حکومت اور فوج کی بے توجہی اس بات کا سبب بنی کہ دہشتگرد اور شرپسند عناصر، جرائم انجام دینے کے بعد اس ملک میں بھاگ جائیں - یہ صورت حال حالیہ برسوں میں ایران و پاکستان کے تعلقات میں ایک اہم چیلنج میں تبدیل ہوگئی- یہاں تک کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے انتباہ دیا کہ اگر پاکستان کے اندر سے ایران کی بارڈر سیکورٹی فورس کے جوانوں پر حملے جاری رہے تو ممکن ہے ایران کی بارڈرسیکورٹی فورس، پاکستان کے اندر تک اشرار کا تعاقب کرے-

پاکستان کے سیاسی امور کے ماہر اور تجزیہ نگار آصف ایزدی کا کہنا ہے کہ وقفے وقفے سے بعض عناصر کی حرکتوں کی وجہ سے پاکستان اور ایران کے اندر پیدا ہونے والی سرحدی بدگمانیاں جو حالیہ برسوں میں کم ہوئی ہیں انھیں ممکنہ حد تک کم سے کم ہوجانا چاہئے اور ایران و پاکستان کے درمیان سیکورٹی تعاون میں استحکام اور فریقین کی سیکورٹی فورسز نیزمتعلقہ اداروں میں مزید ہم آہنگی اس سلسلے میں کافی مدد کرسکتی ہے-

اس تناظر میں ایران اور پاکستان کی بارڈرسیکورٹی فورسز نے ، دونوں ملکوں کی سرحدوں پر امن و سیکورٹی قائم کرنے اور مشترکہ سرحدوں پر دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے کے لئے فضائی گشت بڑھانے پر اتفاق کیا ہے اور دونوں ملکوں کی جانب سے اقتصادی تعاون کو بڑھانے پر تاکید اور اقتصادی کوریڈور منجملہ چین کے ساتھ بڑے اقتصادی منصوبوں پر عمل درآمد کے لئے علاقے میں امن و سیکورٹی کی اشد ضرورت کے پیش نظر یہ موضوع اسلام آباد کے لئے کافی اہمیت کا حامل ہے- خاص طور پر ایسی حالت میں کہ پاکستان کا صوبہ بلوچستان جہاں اس منصوبے پر عمل درآمد ہونا ہے اس ملک کے ناامن صوبوں میں سے ہے- پاکستان کے اقتصادی مسائل کے ماہر حسنین رضا میرزا کا کہنا ہے کہ علاقے میں تشکیل پانے والا اقتصادی بلاک جس میں پاکستان و ایران بھی موجود ہیں علاقے کی اقتصادی ترقی کا مرکز بن سکتا ہے بشرطیکہ پہلے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں امن قائم ہو-بہرحال ہر سال  پاکستان سے ہزاروں زائرین زمینی سرحد سے ایران میں داخل ہوتے ہیں جنھیں دہشتگردوں کے حملوں کا سامنا ہوتا ہے - اس بنا پر پاکستانی فوج کی جانب سے امن و سیکورٹی کے لئے ضروری تدابیر اختیار کیے جانے اوراسلامی جمہوریہ ایران کی بارڈرسیکورٹی فورس کے ساتھ بھرپور تعاون سے نہ صرف دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعاون کے فروغ اورعلاقائی سرمایہ کاری کی زمین ہموار ہوسکتی ہے بلکہ اس سے زائرین کو سہولت فراہم ہوگی اور دونوں ملکوں میں سیاحوں کی بھی تعداد بڑھے گی-

ٹیگس