صیہونی حکومت اور فلسطینیوں کی زمینیں ہڑپنے کی پالیسی
فلسطین کے ایک تحقیقاتی مرکز نے اتوار کو ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت نے غرب اردن میں یہودی کالونیوں کی تعمیر کے لئے دو ہزارسترہ میں نوسو ہیکٹیئر سے زیادہ زمینیں ہڑپنے کی کوشش کی ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو کی زیرقیادت لیکوڈ پارٹی نے اتوار کی رات غرب اردن میں یہودی کالونیوں کو مقبوضہ فلسطین میں ضم کرنے کے بل کے حق میں ووٹ دیئے ہیں- فلسطینی علاقوں میں صیہونی حکومت کی تسلط پسندانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیوں کو آگے بڑھانے کا نیا سلسلہ امریکی صدر ٹرمپ کی حمایت سے انجام پا رہا ہے- یہ موضوع امریکہ اور صیہونی حکومت کی توسیع پسندی کے تناظر میں بحران فلسطین کو پوری طرح ختم کرنے کے لئے ایک بڑی سازش کا حصہ ہے-
امریکہ کی انتخابی مہم کے دوران اور اس کے بعد بھی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے یہودی کالونیوں کی تعمیر کی جاری حمایت نے کہ جو اسرائیلی توسیع پسندی کا ہتھکنڈہ شمار ہوتی ہے اس حکومت کو توسیع پسندی کے لئے مزید جری بنا دیا ہے- اس ماحول میں اسرائیلی حکام نے کھل کراعتراف کیا ہے کہ یہ توسیع پسندی امریکہ کی ہم آہنگی سے انجام پا رہی ہے-
اس سلسلے میں صیہونی حکومت کے وزیرجنگ نے کہا ہے کہ غرب اردن کو مقبوضہ علاقوں میں ضم کرنے کے منصوبوں کو امریکہ کی حمایت کے بغیر آگے بڑھانا ممکن نہیں ہے - صیہونی حکومت کے وزیرجنگ اویگڈور لیبرمین نے اسرائیل کے سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جو بھی سمجھتا ہے کہ وائٹ ہاؤس کی مرضی کے بغیر غرب اردن میں کالونیوں کی تعمیر کے منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے وہ سخت غلطی پر ہے- صیہونی حکومت امریکہ کے ساتھ مستقل ہماہنگی سے مختلف طریقوں سے مقبوضہ علاقوں میں اپنی پوزیشن مستحکم بنا رہی ہے- صیہونی حکومت کہ جو انیس سو سڑسٹھ سے غرب اردن پر قبضہ کئے ہوئے ہے ہمیشہ اس علاقے پر اپنا قبضہ مزید بڑھانے کی فکر میں رہتی ہے- فلسطین کی مقبوضہ زمینوں کو ضم کرنے کی پالیسی یعنی ان زمینوں کو کہ جن پر صیہونیوں نے انیس سو اڑتالیس میں صیہونی حکومت قائم ہونے کے بعد انیس سو سڑسٹھ میں قبضہ کیا تھا، علاقے پر تسلط مضبوط بنانے کے لئے صیہونیوں کے موذی اقدامات کا حصہ ہے- صیہونی حکومت کہ جس نے انیس سو اڑتالیس میں مغربی بیت المقدس کو اور انیس سو سڑسٹھ میں مشرقی بیت المقدس کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا ، انیس سو اکاسی میں بیت المقدس کو بھی مقبوضہ فلسطین میں ضم کر لیا تاکہ بیت المقدس کو صیہونی حکومت کے دارالحکومت کے طور پر پیش کرنے اور اسے عالمی برادری سے منوانے کی زمین ہموار کرے- صیہونی حکومت کی کوشش ہے کہ ضم کرنے کی اس پالیسی پرغرب اردن کے دیگر علاقوں میں بھی عمل کرے - صیہونی حکومت مختلف ہتھکنڈوں سے فلسطین کے مختلف علاقوں پر پہلے سے زیادہ تسلط کا عمل مکمل کرنے کی کوشش کررہی ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور جنیوا کنونشن کے مطابق اسرائیل ایک غاصب حکومت کی حیثیت سے مقبوضہ علاقوں کی آبادی کے تانے بانے میں کسی طرح کی چھیڑ چھاڑ کرنے کا حق نہیں رکھتی -ان حالات میں فلسطینیوں کی تیسری تحریک انتفاضہ اور صیہونیوں کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ استقامت، صیہونی حکومت کی تسلط پسندی اور توسیع پسندی روکنے کا ایک موثر عامل شمار ہوتی ہے-