Jan ۰۵, ۲۰۱۸ ۱۹:۲۳ Asia/Tehran
  • ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان پچاس کروڑ ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کا معاہدہ منسوخ

ہندوستان نے صیہونی حکومت کے ساتھ پچاس کروڑ ڈالر مالیت کا انتہائی اہم دفاعی معاہدہ منسوخ کر دیا ہے جبکہ ماہرین اس ڈیل کو دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون کا ایک بڑا ثبوت سمجھ رہے تھے۔

صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نتنیاہو کے دورہ ہندوستان کا وقت قریب ہونے کے موقع پر ہندوستانی حکام نے اسرائیل سے اسپائیک نامی ٹینک شکن میزائل خریدنے کا پچاس کروڑ ڈالر کا معاہدہ منسوخ کر دیا ہے- یہ معاہدہ اسرائیل اور ہندوستان کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے بہت اہم تھا۔ نتن یاہو جنوری کے مہینے میں ایک وفد کے ہمراہ نئی دہلی کا دورہ کرنے والے ہیں۔ اسرائیل کی رافائل کمپنی  Raphael نے ہندوستان کے اس اقدام پر افسوس کا اظہار کیا ہے اس کا کہنا ہے کہ اسرائیل ہندوستان کے ساتھ دفاعی تعاون قائم کرنے کے لئے پرعزم ہے اور اس سلسلے میں اپنی حکمت عملی جاری رکھے گا۔

اسرائیل گزشتہ دو دہائیوں سے ہندوستان کو جدید میزائل سسٹم فراہم کر رہا ہے۔ اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائل اسپائک کی خریداری کا معاہدہ ایسے وقت میں منسوخ کیا گیا ہے جب انڈین فوج کو میزائیلوں کی قلت کا شدید سامنا ہے۔ دفاع کے بین الاقوامی ماہرین اس معاہدے کی منسوخی کو ہندوستانی فوج کو جدید بنانے کی کوششوں کے لیے شدید دھچکا قرار دے رہے ہیں۔ واضح رہے اسپائک تھرڈ جنریشن انتہائی خطرناک میزائل ہے۔ یہ میزائل دن اور رات دونوں میں اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ہندوستان صہیونی حکومت کے ہتھیاروں کی ایک اہم منڈی ہے۔ ہندوستانی حکام نے گذشتہ برسوں کے دوران اوسطا ہرسال ایک ارب ڈالر کے اسرائیلی ہتھیاروں کی خریداری کی ہے۔  صیہونی حکومت کے ساتھ پچاس کروڑ ڈالرزکی مالیت کے ہتھیاروں کی خریداری کا معاہدہ منسوخ کرنے کا حکومت ہندوستان نے ایسے میں فیصلہ کیا ہے کہ صیہونی حکومت نے اپنے ہتھیاروں کی برآمدات کو اپنی معاشی ترجیحات میں سرفہرست قرار دے رکھا ہے۔

اس کے علاوہ یہ کہ اسرائیل اس کوشش میں ہے کہ ہتھیاروں کی فروخت کے ذریعے، دیگر ملکوں خاص طور پر علاقے کے ملکوں کے ساتھ رابطہ برقرار کرنے کے ساتھ ہی خود کو گوشہ نشینی سے باہر نکالے۔ حتی کہا جا رہا ہے کہ صیہونی حکومت دیگر ملکوں کو ہتھیار فروخت کرنے کی ڈپلومیسی کے دائرے میں تعاون برقرار کرکے، قیمتوں میں رقابت کی روش سے بھی فائدہ اٹھانے کے درپے ہے۔ ایسے حالات میں نئی دہلی کے توسط سے اسپائیک نامی ٹینک شکن میزائل کے معاہدے کو منسوخ کیا جانا ممکن ہے ان دو ملکوں کے تعلقات پر منفی اثر مرتب کرے۔

ان ہی حالات کے پیش نظر ہندوستان کے وزیر دفاع نے فوجی شعبے میں دیگر ملکوں کے ساتھ اپنے ملک کی وابستگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس شعبے میں تقریبا چالیس فیصدی ہتھیاروں کی پیداوار ملک میں ہوتی ہے۔ ساتھ ہی یہ کہ حکومت ہندوستان کو فوجی ٹیکنالوجی اور سازو سامان کی اندرون ملک پیداوار کے لئے اس اسٹریٹیجک شعبے میں تحقیق و پیشرفت پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے اور یہ امر ممکن ہے ایک طویل المدت نقطہ نظر سے، ہندوستان کو خود ہتھیار برآمد کرنے والے ایک ملک میں تبدیل کرسکتا ہے۔ 

جیسا کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے "میک ان انڈیا" کے نام سے ایک انتہائی پر عزم منصوبہ شروع کر رکھا ہے اور وہ ہندوستان کو ہتھیاروں کی مینوفیکچرنگ کا مرکز بنانا چاہتے ہیں، اس لیے ملک میں ہی ہتھیار تیار کرنے کے لیے اسرائیل کے ساتھ معاہدہ منسوخ کرنا پڑا۔  البتہ اس امر پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ ہندوستان کی توسط سے فوجی صلاحیتوں کو مستحکم کرنے کی یہ اسٹریٹیجی، ممکن ہے پاکستان اور چین کے لئے تشویش پیدا کرنے کے ساتھ ہی ان کو بھی ہتھیاروں کی دوڑ کی جانب لے جائے۔   

ٹیگس