Jan ۰۸, ۲۰۱۸ ۱۵:۴۳ Asia/Tehran
  • امریکہ کے ساتھ پاکستان کا کوئی اتحاد نہیں: خواجہ آصف

پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا ہےکہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات کا جاری رہنا سودمند نہیں ہے۔ انہوں نے صراحت کے ساتھ کہا کہ امریکا کے ساتھ پاکستان کا کوئی اتحاد نہیں ہے۔

خواجہ آصف نے امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ امریکی سیکورٹی امداد کی معطلی کے بعد واشنگٹن سے اتحاد اور تعاون کو ختم سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اتحادی ایک دوسرے کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کرتے۔ پاکستانی وزیرخارجہ نے کہا کہ دوہزار ایک میں افغانستان میں امریکا کی جنگ میں پاکستان کا شریک ہونا ایک بڑی غلطی تھی۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکی جنگ میں شامل ہونے سے پاکستان میں دہشت گردی نے جنم لیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے گذشتہ چند برسوں کے دوران یہ کوشش کی ہے کہ پاکستان کو فریب دے اور اپنے مفادات پورے کرے۔ انہوں نے ابھی حال ہی میں یہ بھی کہا تھا کہ امریکہ نے سختیوں کے وقت اسلام آباد کو اکیلا چھوڑ دیا  لیکن پھربھی پاکستان نے کوشش کی کہ امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات برقرار رکھے۔اس سے قبل پاکستان کے بیشتر عوام اور مختلف پارٹیاں بھی امریکہ کے ساتھ تعلقات کے نقصان دہ ہونے کے بارے میں حکومت اسلام آباد کو خبردار کرچکی ہیں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ پاکستان کی حکومت، امریکہ سے مالی اور فوجی وابستگی کے پیش نظر یا علاقائی تغیرات اور تبدیلیوں کو درک نہیں کر رہی تھی یا پھر یہ ظاہر کرنے کی کوشش میں تھی کہ اسلام آباد بدستور جنوبی ایشیا میں امریکہ کی علاقائی پالیسی میں ممتاز پوزیشن رکھتا ہے-

لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ہندوستان کی جانب واضح رجحان اور اسلام آباد کو براہ راست دھمکی دینا اس بات کا باعث بنا کہ پاکستانی حکام واشنگٹن کے ساتھ تعلقات جاری رکھنے کے سلسلے میں دشوار حالات سے دوچار ہوجائیں۔ کیوں کہ ایک طرف تو ٹرمپ صراحتا پاکستان کی تحقیر کر رہے ہیں کہ جو اس ملک کو پسند نہیں ہے اور دوسرے یہ کہ امریکہ ہندوستان کو پاکستان پر ترجیح دیتا ہے اور یہ امر ایک طرح سے افغانستان میں، حکومت اسلام آباد کے تعاون سے بے توجہی کو ظاہر کر رہا ہے۔ 

جنوبی ایشیا کے امور میں امریکی وزارت خارجہ کے ماہر کارل اینڈر فورٹ کہتے ہیں  یہ صورتحال امریکہ کو اس جانب ترغیب دلاتی ہے کہ وہ ہندوستان کے ساتھ اپنا تعاون زیادہ نزدیک کرے اور اینٹلی جنس معلومات کا تبادلہ کرے۔ اور اسی طرح امریکہ، علاقے میں استحکام سے متلعق مسائل میں ہندوستان کے ساتھ کام کرنے کے لئے راستے تلاش کرے کہ جو پاکستان کو منظور نہیں ہے۔ پاکستان کے حکام نے چین اور روس کی طرف ہاتھ بڑھاکر کر امریکہ پر یہ ثابت کردیا ہے کہ علاقائی تعاون میں فروغ کے سلسلے میں اسلام آباد کے ہاتھ بندھے نہیں ہیں اور آسانی کے ساتھ وہ مختلف آپشن مدنظر قرار دے سکتے ہیں لیکن اسی پر سب کچھ ختم نہیں ہے۔

ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ افغانستان اور قبائلی علاقوں کے تعلق سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان جو خلیج پیدا ہوئی ہے وہ مزید گہری ہوجائے اگرچہ امریکہ کو معلوم ہے کہ پاکستان کے تعاون کے بغیر افغانستان میں اسے کامیابی ملنا محال ہے ساتھ ہی وہ یہ بھی نہیں چاہتا کہ چین اور روس افغانستان میں پاکستان کے توسط سے قدم جمائیں۔ اس کے علاوہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں کشیدگی میں شدت ممکن ہے افغانستان کی صورتحال کو مزید پیچیدہ کردے۔ بہرحال پاکستان اور امریکہ کے درمیان کشیدگی میں شدت سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ یہ ملک اسلام آباد کا قابل اطمینان شریک نہیں ہے اور واشنگٹن کسی بھی طرح کے تعلقات میں پہلے اپنے مفادات کو مدنظر قرار دیتا ہے اور وہ اپنے اتحادیوں کو محض آلہ کار کے طور پر دیکھتا ہے۔

پاکستان کی حکومت ایسے عالم میں اس حقیقت کو درک کر رہی ہے کہ واشنگنٹن اس ملک کی زیادہ سے زیادہ تحقیر اور ذلت کے درپے ہے اور یہ ایسی حالت میں ہے کہ مسلم لیگ " ن" کی بھی کوشش ہے کہ وہ امریکہ کے خلاف سخت موقف اپناکر پاکستانی معاشرے میں اپنی ساکھ کو مستحکم کرے۔ واضح رہے کہ امریکا نے ایک بار پھر پاکستان پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے اسلام آباد کے لئے واشنگٹن کی امداد بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔پاکستان نے ہمیشہ امریکی الزام کی تردید کی ہے۔   

  

 

ٹیگس