ایران، ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں ہر طرح کے سیناریو کے لئے تیار
امریکی صدر ٹرمپ، ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں اپنے آخری موقف کا اعلان کرنے والے ہیں کہ جو اس ملک اور دیگر بین الاقوامی بازی گروں کے لئے اہم نتائج کا حامل ہوگا-
امریکی صدر نے تیرہ اکتوبر دوہزار سترہ میں ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی پابندی کیے جانے کی تصدیق نہیں کی اور ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی سمجھوتے سے باہرنکل جانے کی دھمکی دیتے ہوئے اس کا فیصلہ امریکی کانگریس پرچھوڑدیا ہے-
امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن نے ایسوشی ایٹڈ پریس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ آئندہ چند دنوں میں اس سمجھوتے میں ترمیم کریں گے یا اس سے باہر نکل جائیں گے-
ایران کے نائب وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے پیر کو تہران میں ایک سیکورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایٹمی سمجھوتے کو ختم کرنے کے امریکی صدر کے ممکنہ اقدام پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایران ، ایٹمی سمجھوتے کے بارے میں ہر طرح کے سیناریو کے لئے تیار ہے- ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی خلاف ورزی پر مبنی کسی واضح دلیل کے بغیرہی اس سمجھوتے کو درہم برہم کرنے کی کوشش گروپ پانچ جمع ایک کہ جس میں چین ، فرانس، جرمنی ، روس، برطانیہ اور امریکہ شامل ہیں ، کے بکھرنے کا باعث ہوگی- ایٹمی سمجھوتے کے ختم ہونے سے عالمی برادری میں یہ پیغام جائے گا کہ امریکہ کا سیاسی ڈھانچہ ، بین الاقوامی معاہدوں پر پابندی کے سلسلے میں کمزور ہے اور اس طرح کے پیغام سے دوسرے موضوعات میں سمجھوتہ کرنا بھی مشکل ہوجائے گا- مشترکہ جامع ایکشن پلان یا ایٹمی سمجھوتے کے بارے میں ٹرمپ کا آئندہ فیصلہ سلامتی کونسل کے لئے بھی اہم ہے کیونکہ ایٹمی سمجھوتہ مستقل لیکن سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس سے مربوط ہے اور اس میں کسی بھی طرح کی یکطرفہ تبدیلی یا اس کی منسوخی، قرارداد کومشکوک بنا دے گی- اس بنا پر امریکی موقف نے یورپی یونین کو بھی سخت تشویش میں مبتلا کردیا ہے-
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کمیشن کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے گذشتہ برس اپنے دورہ واشنگٹن میں امریکی حکام اور کانگریس کو ایٹمی سمجھوتے کی پابندی کرنے پر راضی کرنے کی کوشش کی تاہم بظاہر ایسا نظرآتا ہے کہ ان کی کوششیں کچھ زیادہ اطمینان بخش نہیں رہی ہیں- یہ ایسی حالت میں ہے کہ بہت سے امریکی حکام جانتے ہیں کہ ایٹمی سمجھوتے کی منسوخی سخت غلطی ہے- امریکہ کی قومی سلامتی کے باون ماہرین سمیت ریٹائرڈ جنرلوں، کانگریس کے ممبران اور سفارتکاروں نے صدر ٹرمپ کو ایک خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے کو خطرے میں نہ ڈالیں- اس کے باوجود یورپی یونین کے ترجمان نے پیر کو ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ موگرینی، جمعرات گیارہ جنوری کو بریسلز میں برطانیہ ، فرانس ، جرمنی کے وزرائے خارجہ اوراسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف کی موجودگی میں ایک اجلاس کی میزبانی کریں گی-
ایٹمی سمجھوتے کے بارے میں آئندہ دنوں امریکہ کا فیصلہ بہرحال بین الاقوامی فیصلوں اور آئی اے ای اے جیسے معتبرعالمی اداروں کے فیصلوں کی حیثیت و اعتبار کو پرکھنے کی کسوٹی بھی ثابت ہوگا- ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کہ جو اب تک نوبار ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی پابندی کئے جانے کی تصدیق کرچکی ہے اب اسے بھی چاہئے کہ یورپی یونین اور سلامتی کونسل کے دیگر ارکین کی مانند امریکہ کی مضر ضد اور وعدہ خلافیوں کے مقابلے میں ایک بار ہمیشہ کے لئے اپنا موقف واضح کردے-