اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی حمایت
سب سے بڑے عالمی ادارے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے کو جاری رکھنے کی حمایت کی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹرش نے ایٹمی سمجھوتے کو دوسال ہونے کی مناسبت سے ایک بیان میں کہا ہے کہ جامع ایٹمی سمجھوتے سے غیر متعلق موضوعات سے اس سمجھوتے کو نقصان نہیں پہنچنا چاہئے- اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے یہ بیانات امریکی صدر ٹرمپ کی دھمکی آمیز بیانات کے بعد اہم تعبیر کئے جا رہے ہیں- ٹرمپ نے چند روز پہلے ایران کے خلاف ایٹمی پابندیوں کے التوا کی مدت بڑھانے کے ساتھ ہی جامع ایٹمی سمجھوتے میں باقی رہنے کے لئے چار شرطیں رکھی تھیں -
انھوں نے خبردار کیا تھا کہ اگر یہ چاروں شرطیں پوری نہ ہوئیں تو ایک سو بیس دن کے بعد وہ ایران سے ایٹمی پابندیاں اٹھائے جانے کی مدت میں توسیع نہیں کریں گے- اس وقت اسلامی جمہوریہ ایران، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ، فرانس کے صدر اور روس و چین ک اعلی حکام نے ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں امریکہ کے نئے موقف کی بھرپورمخالفت کی ہے-
یہ دستاویز درحقیقت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد تیئیس اکتیس کا حصہ ہے اور اس کی مخالفت سلامتی کونسل کی مخالفت سمجھی جائے گی - اس کے ساتھ ہی ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کہ جو این پی ٹی کے رکن ملکوں کے ایٹمی پروگراموں کے پرامن ہونے کے بارے میں اظہارخیال کرنے کا حق رکھنے والا واحد ادارہ ہے اب تک دس بار ایران کی جانب سے جامع ایٹمی سمجھوتے کی مکمل پابندی کی تصدیق کرچکا ہے-
اس کے باوجود امریکی حکومت نے اپنی دشمنانہ پالیسیوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے انتباہ دیا ہے کہ اگر ٹرمپ کے شرائط پورے نہ ہوئے تو وہ ایک سو بیس دن بعد جامع ایٹمی سمجھوتے سے کہ جو ایران کے ساتھ گروپ پانچ جمع ایک کے دوسالہ مذاکرات کا ثمرہ ہے، باہر نکل جائے گی - یہ ایسے عالم میں ہے کہ اس وقت ایران، رضاکارانہ طورپرالحاقی پروٹوکول پر بھی عمل درآمد کررہا ہے اور اس نے ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد میں انحراف کے سلسلے میں کسی بھی طرح کی تشویش کا امکان ختم کردیا ہے- اس بنا پر ٹرمپ کی چار میں سے تین شرطوں کی اس وقت کوئی ضرورت ہی نہیں ہے-
اس کے باوجود امریکی حکومت کانگریس اور تہران سے مذاکرات کرنے والے ممالک کو خوف دلا کر انھیں ایران کے میزائلی پروگرام کو ایٹمی پروگرام سے جوڑنے پرمجبور کرنے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ یورپی یونین، روس، چین اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اعلان کیا ہے کہ ان دونوں موضوعات کا ایک دوسرے سے کوئی ربط نہیں ہے اور ایٹمی سمجھوتے کو پوری طرح جاری رہنا چاہئے- امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی میں سینئر ڈیموکریٹ رکن بن گارڈیئن کا کہنا ہے کہ ٹرمپ حکومت کی ڈیڈلائن نے ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں ہر طرح کے مذاکرات کومزید مشکل بنا دیا ہے- یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سمیت پوری دنیا سے جامع ایٹمی سمجھوتے سے نکلنے کے لئے ٹرمپ کے ممکنہ فیصلے کے خلاف آواز بلند ہورہی ہے-