امریکی حکام کا ایران کی علاقائی طاقت کا اعتراف
واشنگٹن نے اپنی ایرانوفوبیا کی پالیسیوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ایران کو غیر ایٹمی خطرہ قرار دیا ہے- یہ وہ دعوی ہے کہ جس سے بخوبی پتہ چلتا ہے کہ ایٹمی سمجھوتہ نہ صرف یہ کہ ایران کی بین الاقوامی شبیہ خراب کرنے کے سلسلے کو روک نہیں سکا ہے بلکہ یہ عمل ایٹمی سمجھوتے کو بھی متاثر کر رہا ہے۔
امریکہ کے اینٹیلیجنس ادارے کے سربراہ مایک پمپئو نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے ایران کی علاقائی طاقت سے امریکہ کے خوف سے پردہ اٹھایا ہے اور کھل کر کہا ہے کہ جس چیز نے امریکہ کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے وہ ایران کی ایٹمی یا میزائلی طاقت نہیں بلکہ وہ مغربی ایشیا کے اہم علاقے میں تہران کی ہارڈ اور سافٹ طاقت ہے- انھوں نے اپنے اس انٹرویو میں تاکید کے ساتھ کہا کہ ہم نے دیکھا کہ ایرانی اپنی نیابتی طاقت سے یمن سے سعودی عرب پرمیزائل فائر کررہے ہیں - ایرانیوں نے مشرق وسطی کے دیگر اہم حصوں میں بھی اسی جیسے کام کئے ہیں- یہ ناقابل برداشت ہے- یہ سب دیگرممالک کے خلاف اعلان جنگ ہے اور ہمیں امید ہے کہ دنیا درک کرے گی کہ ایران کی غیرایٹمی طاقت مشرق وسطی کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج ہے-
امریکہ کے اس سیکورٹی عہدیدار کے بیانات اس لحاظ سے اہمیت کے حامل ہیں کہ یہ بیانات ایران کی علاقائی طاقت بڑھنے کا واضح ثبوت شمار ہوتے ہیں- خاص طور سے انھوں نے اس سلسلے میں جنرل سلیمانی کو لکھے گئے خط کی جانب بھی اشارہ کیا ہے اور اس کے محرکات کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میں جنرل قاسم سلیمانی کو واضح پیغام دینا چاہتا تھا کہ اس علاقے میں امریکہ، مغرب، برطانیہ اور دوسروں کے مفادات ہیں اور ان مفادات پر حملے کا جواب دیا جائے گا اوراگر ایرانی، امریکہ کے مفادات کو نقصان پہنچانا چاہیں گے تو ہم برداشت نہیں کریں گے-
اسلامی انقلاب کو چالیس سال پورے ہونے کو ہیں اس کے باوجود اب تک انقلاب اسلامی کے حقائق واشنگٹن کے حلق سے نیچے نہیں اترے ہیں- امریکی سی آئی اے کے بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ ، اگرچہ ایران کی طاقت کو سمجھ چکا ہے لیکن مختلف طریقوں سے اس طاقت پر قابو پانے کی کوشش کررہا ہے- ایٹمی سمجھوتے پردستخط اورعلاقائی و میزائلی مسائل میں دوسرا سمجھوتہ کرنے کے لئے دباؤ ڈالنے حتی ایران کے اقتصادی نظام کو عالمی پابندیوں میں الجھانے سے پتہ چلتا ہے کہ مغرب ایران کے ساتھ اشتراک عمل اور انقلابی ڈائیلاگ کو سمجھنے کے بجائے انقلاب دشمنی جاری رکھے ہوئے ہے اور بیرونی سطح پر دباؤ اور اندرونی تحریک کے ذریعے انقلاب اسلامی کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے-
یہ سب کچھ ایسی حالت میں ہے کہ انقلاب اسلامی کی اندرونی طاقت اور اسے حاصل عوامی حمایت نے اب تک دشمن کی ان کوششوں اور دباؤ کو ناکام بنایا ہے اور انقلاب اسلامی کو کوئی نقصان نہیں پہنچنے دیا ہے اور یہ انقلاب بدستور اپنا علاقائی اور عالمی اثرو نفوذ جاری رکھے ہوئے ہے-