ہندوستان کو پاکستان کا انتباہ
حکومت اسلام آباد نے کشمیرکنٹرول لائن پر پاکستان کے فوجی اڈوں پر ہندوستانی فوج کے حملے جاری رہنے اور نئی دہلی کے بے بنیاد الزامات کے بارے میں خبردار کیا ہے-
پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں نئی دہلی کو انتباہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ہندوستانی حکام، کشمیرکنٹرول لائن پر رونما ہونے والے کسی بھی واقعے کے بارے میں غیرذمہ دارانہ اور بے بنیاد بیانات دیتے ہوئے اس کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیتے ہیں- پاکستان کی وزارت خارجہ کے بیان میں آیا ہے کہ ہندوستان ، اسلام آباد کے خلاف الزامات لگا کر ہندوستان کے زیرکنٹرول کشمیر کے عوام کی تحریک کو کچلنا چاہتا ہے- کشمیر میں ہندوستانی فوج کی ایک چیک پوسٹ پر مسلح افراد کے حملے میں کم سے کم سات ہندوستانی فوجی ہلاک ہوئے ہیں ، ہندوستانی حکام اس حملے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کرتے ہیں-
ہندوستان اور پاکستان کی بارڈرسیکورٹی فورس ، کشمیرکنٹرول لائن پر ایک دوسرے کی فوجی چیک پوسٹوں کو نشانہ بناتے رہتے ہیں-
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کی پابندی کے لئے دوہزارتین میں ہونے والے معاہدے کے باوجود دونوں ملک ایک دوسرے پر کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے رہتے ہیں- ہندوستان و پاکستان کی بارڈرسیکورٹی فورس کے درمیان مسلح جھڑپ اور دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی تنازعہ و ایک دوسرے پر جنگ بندی کی مخالفت کا الزام لگانا دونوں ملکوں کے کشیدہ تعلقات میں ایک معمول کی بات بن گیا ہے-
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان فائرنگ کہ جس میں دونوں ملکوں کی بارڈرسیکورٹی فورس کے کئی جوان ہلاک و زخمی ہوئے ہیں ، صرف نئی دہلی و اسلام آباد کے درمیان تنازعہ اور کشیدگی بڑھنے کا باعث ہوئی ہے اور اب تک یہ دونوں ملک بار بار کی جھڑپوں سے باہر نکلنے کا کوئی طریقہ تلاش نہیں کر سکے ہیں-
یہ خیال پایا جاتا ہے کہ کشمیرکنٹرول لائن پر ہندوستانی اور پاکستانی فوجیوں کی ایک دوسرے پر فائرنگ اس علاقے کی مالکیت کے سلسلے میں دونوں ملکوں کے درمیان پائے جانے والے تاریخی اختلافات کا نتیجہ ہے اور اس موضوع پر دونوں ملکوں کے درمیان دو بار جنگ بھی ہوچکی ہے-
ہندوستان ، کشمیر کو اپنا اٹوٹ حصہ سمجھتا ہے اور کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے مطالبے کو دبا کر اس علاقے کے عوام کے سلسلے میں تشدد سے کام لیتا ہے اور اسلحے استعمال کرتا ہے-اس کے مقابلے میں پاکستان، کشمیر پر ہندوستان کی مالکیت کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیتا ہے کہ اس علاقے کے عوام کو اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حق ملنا چاہئے کہ جس کی اقوام متحدہ نے بھی ایک قرارداد کے ذریعے حمایت کرتے ہوئے کشمیرمیں ریفرینڈم کرانے کا مطالبہ کیا ہے لیکن ہندوستان، اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کمشیر کو اپنا داخلی مسئلہ سمجھتا ہے اور علاقائی و بین الاقوامی بازی گروں کو اس مسئلے میں مداخلت کرنے سے روکتا ہے-
اقوام متحدہ کی انیس سو اڑتالیس کی قرارداد کے مطابق ہندوستان کے زیرکنٹرول کشمیر کا فیصلہ وہاں کے عوام کے ریفرینڈم سے ہونا چاہئے- اور کشمیری عوام کو ریفرنڈم کے ذریعے یہ طے کرنا ہے کہ وہ ہندوستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا پاکستان کے ساتھ - لیکن حکومت ہندوستان نے ریفرنڈم کے انعقاد کے مطالبے کو مسترد کردیا ہے-
برصغیر کے امور کے ماہر محمد حسین خوشامدی کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق کشمیریوں کو ہندوستان یا پاکستان کے ساتھ ملحق ہونے کا حق حاصل تھا اور تیسری کوئی صورت نہیں تھی لیکن اس حق انتخاب پر کشمیر میں عمل نہیں ہوا اور کشمیر کو اپنے کنٹرول میں رکھنے کے ہندوستانی رویے سے پاکستان کو ناراضگی ہے-
کشمیر کو عالمی مسئلہ بننے سے روکنے کی ہندوستان کی کوششوں کے باوجود پاکستان ، عالمی برادری کی توجہ مسئلہ کشمیر کی جانب موڑنے اورعالمی برادری کو اس میں دوستانہ مداخلت کے لئے تشویق دلانے میں کامیاب رہا ہے-
گذشتہ برس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے کشمیری عوام کے حق خود ارادیت اور اس علاقے میں فوجی مداخلت نہ کئے جانے کے بارے میں پاکستان کی مجوزہ قرارداد ایک سوترانوے ووٹوں کی بھاری اکثریت سے منظور کرلی تھی-
کشمیر کے بارے میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تنازعہ جاری رہنے کے پیش نظر جب تک ان دونوں ملکوں کے درمیان موجود تاریخی اختلاف حل نہیں ہوجاتا اس وقت تک کشمیرکنٹرول لائن پر دونوں ملکوں کے فوجیوں کے درمیان جھڑپیں ختم ہونا بعید نظرآتا ہے-