Mar ۰۷, ۲۰۱۸ ۱۹:۳۴ Asia/Tehran
  • جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے سے رکن ملکوں کی توقعات

ویانا میں آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں ایران کے مستقل مندوب محمد رضا نجفی نے عالمی ادارے پر زور دیا کہ وہ دنیا میں ایٹمی سیفٹی کے ارتقا اور خدمات کی فراہمی کی غرض سے عالمی سطح پر کی جانے والی کوششوں کو مربوط بنانے میں موثر کردار ادا کرے۔

ایران کے مستقل مندوب اور گروپ ستتر کے چیرمین محمد رضا نجفی کا کہنا تھا کہ ایٹمی سیفٹی کے اعلی معیاروں پر عملدرآمد کا اطیمنان حاصل کرنا رکن ممالک کی ذمہ داری ہے جبکہ ایٹمی سیفٹی کی تقویت کے لیے تمام رکن ملکوں کے درمیان تعاون سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ گروپ ستتر میں شامل ترقی پذیر ممالک ایٹمی سیفٹی کو یقینی بنانے کے حوالے سے آئی آے ای اے سے تعاون کے خواہاں ہیں۔ محمد رضا نجفی نے یہ بات زور دیکر کہی کہ، ایٹمی سیفٹی، ریڈیو تھراپی اور تابکاری اثرات کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے رکن ملکوں کو تربیت فراہم کرنا، آئی اے ای اے کی ذمہ داری ہے۔

دوسری جانب آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل نے پیر کے روز صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایران ایٹمی معاہدے کی بدستور پابندی کر رہا ہے اور یہ معاہدہ جوہری نگرانی کے عالمی نظام کی سب سے بڑی کامیابی ہے لہذا اس معاہدے کی شکست جوہری نگرانی کے عالمی معاہدے کی ناکامی ہو گی۔ انہوں نے ایٹمی معاہدے پر امریکہ کی برہمی کو غیر اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئی اے ای اے کے ماہرین تین ہزار دن ایران میں رہے ہیں اور انہوں نے ایران کی ایٹمی تنصیبات کی گہری نگرانی کی ہے۔ لہذا دوسرے اس معاہدے کے بارے میں کیا سوچتے ہیں یہ ان کا اپنا معاملہ ہے۔ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا امانو نے پیر کے روز ویانا میں ادارے کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں بیان پڑھ کر سنایا تھا جس میں ایک بار پھر اس بات کی تصدیق کی تھی کہ ایران ایٹمی معاہدے کی مکمل پابندی کر رہا ہے۔عالمی ادارہ اب تک اپنی نو رپورٹوں میں ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی پابندی کئے جانے کی تصدیق کر چکا ہے۔

جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی کی جانب سے، ایران کے اپنے وعدوں پر پابند ہونے سے متعلق نو رپورٹوں کے منظرعام پر آنے کے باوجود امریکہ بین الاقوامی اداروں پر دباؤ ڈال رہا ہے - جبکہ مسلمہ امر ہے کہ  اسلامی جمہوریہ ایران کے فوجی مراکز ایران کی قومی سلامتی کا جزء شمار ہوتے ہیں اور کسی کو بھی ان مراکز کا معائنہ کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

ایٹمی معاہدے سے قبل ، جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی کی رپورٹوں پر نظر ڈالنے سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ امریکہ نے آئی اے ای اے کو استعمال کرکے، ایران کے خلاف اپنے سیاسی اہداف کو پورا کیا ہے- ریپبلکن اور قدامت پسند تھنک ٹینک ہیریٹیج فاؤنڈیشن کے تجزیہ نگار مائیکل روبین اس بارے میں کہتے ہیں مزید معائنے کے لئے آئی اے ای اے پر دباؤ بڑھا کر ہم ایرانیوں کو جامع ایٹمی معاہدے کو باطل کرنے کا بٹن دبانے پر مجبور کرسکتے ہیں -

 گزشتہ چند عشروں کے دوران یہ بات بہت واضح ہوگئی ہےکہ یورپی ممالک ایران کے دفاعی اور میزائل پروگراموں نیز علاقائی سرگرمیوں اور انسانی حقوق سے متعلق ایران کے خلاف عائد کئے گئے الزامات میں واشنگٹن کے ہم خیال ہیں اور ان ملکوں نے بھی امریکہ کی طرح تہران کے سامنے اپنے مطالبات پیش کئے ہیں۔ جبکہ یورپی ممالک شدت کے ساتھ  اس بات کا اعلان کرچکے ہیں کہ ایران کی ایٹمی سرگرمیوں اور ایٹمی معاہدے کے مسئلے کا، کسی اور دوسرے پروگراموں منجملہ میزائل پروگرام یا علاقے میں ایران کی سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس موقف کے اپنائے جانے کے سبب، ایٹمی معاہدے سے ایران کے میزائل پروگرام کو جوڑنے اور ایٹمی معاہدے کو نابود کرنے کی امریکی کوششوں کو سخت و دشوار حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ایٹمی مسائل کے تعلق سے دو نکتے قابل بحث ہیں۔ پہلا یہ کہ ایٹمی  ہتھیاروں کو اپنی سلامتی کا سبب سمجھنا ایٹمی ترک اسلحہ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔اسی وجہ سے جب تک ایٹمی ترک اسلحہ کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا یہ چیلنج بدستور برقرار رہے گا۔ دوسرا نکتہ یہ ہے کہ ایٹمی سیفٹی کو یقینی بنانا ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کی ذمہ داری ہے۔ اس سلسلے میں بے حد کوششیں کی جاتی ہیں کہ دنیا کی اقوام کو یہ باور کرایا جائے کہ امریکہ عالمی سطح پر ترک اسلحہ میں سب سے پیش پیش ہے جبکہ حقائق اس کے برعکس ہیں ۔ امریکہ کی ایٹمی اسٹریٹجی میں ایٹمی دہشتگردی کا موضوع شامل کرنے سے امریکہ کو یہ موقع مل جائے گا کہ وہ ایٹمی خطرات کی، اپنے طور پر لمبی چوڑی فہرست تیار کرلے اور اس بہانے سے دیگر ملکوں کے امور میں مداخلت کرسکے۔

یورپی ملکوں کے لئے ایٹمی معاہدہ نہ صرف ایک اقتصادی اور سیکورٹی مسئلہ ہے بلکہ ان کی حیثیت و آبرو کا مسئلہ ہے۔ اسی سبب سے دوسال قبل سے امریکہ کے اندر ایٹمی معاہدے کے مخالفین کو مطمئن کرنے کی کوششیں بروئے کار لائی گئی ہیں۔ البتہ امریکیوں کو توقع ہے کہ وہ لالچ دلاکر یا دھمکا کر آخرکار یورپ کو ایٹمی معاہدے کی مخالفت پر اکسا سکیں گے اور ایٹمی سمجھوتے کو ختم کرنے کے لئے حالات سازگار بنا سکیں گے تاہم ایسا ہوجانے کی صورت میں یورپیوں کی آبرو اور وقار، ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے کو ہم آہنگ کرنے والے ملک کی حیثیت سے خاک میں مل جائے گا۔

ٹیگس