Aug ۱۱, ۲۰۱۹ ۱۷:۵۰ Asia/Tehran
  • عدن کا سقوط ، یمن میں سعودی عرب کی بڑی شکست

جنوبی یمن میں، عدن کے علاقے میں متحدہ عرب امارات کے اتحادیوں اور سعودی عرب سے وابستہ یمن کے مستعفی صدر منصور ہادی کے اتحادیوں کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں، جو یکم اگست سے شدت اختیار کرگئی ہیں، منصور ہادی کے صدارتی محل "کاخ معاشیق" اور فرجی بیرکوں پر متحدہ عرب امارات کے اتحادیوں نے قبضہ کر لیا ہے-

یمن کے سابق صدر منصور ہادی ، جنوری 2015 میں یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے ساتھ مقابلے کے بعد صنعا سے فرار کرگئے تھے اور دارالحکومت صنعا عملی طور پر انصاراللہ اور اس کے اتحادیوں کے کنٹرول میں آگیا تھا - سعودی عرب نے یمن کے خلاف حملہ کرکے اور ایک اتحاد تشکیل دینے کے ذریعے یہ کوشش کی کہ صنعا کا کنٹرول انصاراللہ سے واپس لے لے لیکن ترپن 53 مہینے گذرجانے کے باوجود، دارالحکومت صنعا میں انصاراللہ کی پوزیشن اب بہت زیادہ منظم اور مستحکم ہوگئی ہے- 

منصورہادی  بائیس جنوری دوہزار پندرہ کو یمنی وزیراعظم خالد بحاح کی کابینہ کے استعفے کے بعد اپنے عہدے سے استعفا دے کر صنعا سے جنوبی شہر عدن  اور اس کے بعد اپنی مستعفی کابینہ کے ارکان کے ہمراہ عدن سے ریاض فرار کرگئے تھے۔

صنعا کے ہاتھ سے نکل جانے کے بعد عدن وہ دوسرا بڑا اور اسٹریٹیجک شہر تھا جس کا انتخاب، اس ملک کی مستعفی حکومت کے قیام کے مرکز کے طور پر کیا گیا تھا- اس کے ساتھ ہی عدن میں گذشتہ ترپن مہینوں کے دوران کبھی بھی حکومتی نظام میں نظم و نسق دیکھنے میں نہیں آیا بلکہ متحدہ عرب امارات نے سعودی عرب کے مقابلے میں جنوبی یمن میں ایک حکومت تشکیل دے دی اور اسی حکومت نے صرف ایک ہفتے میں منصور ہادی کی حکومت پر کہ جسے ریاض کی حمایت حاصل ہے، فتح و کامیابی حاصل کرلی اور عدن میں صدارتی محل ، فوجی کیمپوں پر بھی قبضہ کرلیا ہے اور اس وقت متحدہ عرب کے اتحادیوں نے معروف ساحلی اور تزویراتی لحاظ سے اہمیت کے حامل شہر عدن پر قبضہ مکمل کر لیا ہے۔ یہ واقعہ یقینا سعودی عرب کے لئے ایک بڑی شکست شمار ہوتا ہے منصور ہادی کی حکومت کے وزیر انٹلی جنس کا اظہار خیال بھی اس امر کا غماز ہے کہ عدن کا ہاتھ سے نکل جانا آل سعود کی شکست ہے-

منصور ہادی کی حکومت کے وزیر انٹلی جنس معمر الریانی نے کاخ معاشیق اور شہر عدن کے سقوط پر ردعمل میں کہا ہے کہ ہادی کی حکومت کو اس سخت مرحلے میں سعودی عرب سے بہت زیادہ مدد کی امید تھی- 

سوال یہ ہے کہ وہ کون سی وجوہات تھیں جو عدن کے سقوط اور یمن میں سعودی عرب کی بھاری شکست کا سبب بنیں؟

ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ عدن کے سقوط کی سب سے اہم وجہ منصور ہادی کی مستعفی حکومت کے محاذ پر وفادار فورسیز کا نہ ہونا ہے- المحیط پریس ویب سائٹ نے منصور ہادی کی حکومت کے ایک اعلی سطحی ذریعے کے حوالے سے شہر عدن کے سقوط کو، بعض کمانڈروں کی خیانت قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کو، اپنے منصوبے کے تحت، عدن میں منصور ہادی کی حکومت اورسعودی عرب پر کامیابی حاصل ہوئی ہے اور امارات نے اس شہر کو عبوری کونسل کے اختیار میں دے دیا ہے-

اگرچہ اس مسئلے سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ متحدہ عرب امارات کی پراکسی فورسیز مکمل طور پر اس ملک کی وفادار ہیں لیکن ابوظہبی اور ریاض کی پراکسی فورسیز کے محرکات میں فرق ہے جو درحقیقت عدن کے سقوط کی دوسری وجہ شمار ہوتے ہیں- ایسے میں جبکہ منصور ہادی کے ماتحت کمانڈروں اور فوجیوں کو اس مستعفی حکومت کے ناکارہ ہونے کا یقین ہوچکا ہے اور اس حکومت کے زیراثر کوئی کارکردگی انجام دینے میں وہ دلچسپی نہیں رکھتے ہیں، لیکن متحدہ عرب امارات کی پراکسی فورسیز اور اس کے کمانڈرز میں ابھی بھی ذاتی اور اجتماعی طور پر مقابلے کا جذبہ اور حوصلہ پایا جاتا ہے- جنوبی یمن کی عبوری کونسل کے سربراہ عیدروس الزبیدی کہ جو متحدہ عرب امارات سے وابستہ ہیں ، 2017 میں منصور ہادی کی جانب سے عدن کے گورنر کے عہدے سے برطرف کردیئے گئے تھے اور وہ کاخ معاشیق تک رسائی کی آرزو رکھتے تھے-

عدن کے سقوط کی تیسری وجہ یہ ہے کہ منصور ہادی کے ماتحت کمانڈروں اور فوجیوں کی ایک بڑی تعداد جنگ کے طولانی ہونے اور یمنی عوام کی بہت زیادہ جانیں جانے کے سبب، جنگ کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے- منصور ہادی کے بہت سے کمانڈرز اور فوجی بھی مستعفی حکومت سے الگ ہوکر جنوبی عبوری کونسل میں شامل ہوگئے ہیں- کہا جا رہا ہے کہ منصورہادی کی حکومت سے ان افراد کے علیحدہ ہونے کا مقصد " یمنیوں کا مزید خون بہنے کی روک تھام کرنا اورعوامی مطالبات کے سامنے سرجھکانا ہے' - درحقیقت یمن کی مستعفی حکومت کا ریاض سے احکامات لینا، اور ریاض کی جانب سے جنگ میں انسانی جانوں کا حد سے زیادہ ضیاع، وہ اہم عوامل ہیں جو منصور ہادی کی مسعتفی حکومت کے کمانڈروں اور فوجیوں کی ایک بڑی تعداد کی روگردانی اور جنوبی عبوری کونسل میں شامل ہونے کا سبب بنے ہیں کہ جس کے نتیجے میں عدن ان کے ہاتھ سے نکل گیا-          

 

 

ٹیگس