Aug ۱۱, ۲۰۱۹ ۱۷:۵۲ Asia/Tehran
  • امریکہ کی جانب سے عالمی قوانین کی دھجیاں اڑائے جانے پر عالمی برادری ٹھوس قدم اٹھائے: ایران

اقوام متحدہ کے ایک رکن ملک کے وزیر خارجہ کے خلاف پابندی، بین الاقوامی قوانین اور اصولوں منجملہ اقوام متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزی ہے جو سفارتکاری اور کثیرالجہتی تعلقات پر کاری ضرب ہے-

اقوام متحدہ میں ایران کےمستقل مندوب اور سفیر کاظم غریب آبادی نے ویانا میں،  وزیر خارجہ جواد ظریف پر پابندی عائد کئے جانے کے ردعمل میں عالمی اداروں اور اس شہر میں تعینات سفیروں کے نام خط میں اسی نکتے پر تاکید کرتے ہوئے عالمی برادری سے، امریکی اقدامات کا مقابلہ کرنے کی اپیل کی ہے-

امریکی اقدامات صرف ایران کے وزیر خارجہ کے خلاف پابندی عائد کرنے تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی امریکہ غیر قانونی اقدامات عمل میں لا رہا ہے- اگر چہ امریکہ کی یہ کوشش ہے کہ وہ ظریف پر پابندی عائد کرنے جیسے اقدامات کے ذریعے، ایران کے خلاف دباؤ کی پالیسی بڑھائے لیکن اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ امریکی حکومت کس حد تک بین الاقوامی قوانین اور کنوینشنوں کے تعلق سے غافل اور غیرذمہ دارانہ عمل کر رہی ہے-

جیسا کہ اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر کے خط میں بھی ذکر کیا گیا ہے کہ یہ فیصلہ امریکہ کا خودسرانہ فیصلہ ہے جو ملکوں کے اعلی رتبہ حکام کے تحفظ اور سفارتی حقوق کے بنیادی اصول و قوانین کے برخلاف ہے-

امریکہ نے ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کے خلاف پابندی عائد کرکے تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے- امریکہ نے جواد ظریف کے خلاف پابندی عائد کرکے سفارتکاری کے تعلق سے اپنی ذہنیت کو برملا کردیا ہے - اسی بنا پر اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے، اس عالمی ادارے کے حکام اور ویانا میں تعینات سفیروں کو امریکی اقدامات سے بین الاقوامی اور کثیرالجہتی تعاون پر کاری ضرب لگنے کے بارے میں  خبردار کرتے ہوئے ، ایران کے وزیر خارجہ پر پابندی عائد کئے جانے کو، پوری دنیا میں سفارتکاروں کی توہین قرار دیا ہے- 

بین الاقوامی تعلقات کے نقطہ نگاہ سے ظریف کے خلاف پابندی، سفارتی اصول و قوانین پر کاری ضرب ہے کہ جس کے نتیجے میں حکومتوں کے درمیان باہمی روابط قائم کرنے کے لئے سفارتی تعلقات خطرے میں پڑ جائیں گے-

اسی سبب سے ضرورت اس بات کی ہے عالمی برادری امریکہ کے اس غیر قانونی رویے کی جتنا ممکن ہوسکے شدید مذمت کرے ورنہ پھر اسے سفارتکاری کے تعلق سے طویل المدت منفی نتائج سے دوچار ہونا پڑے گا -

 نیٹو میں امریکہ کے سابق سفیر رابرٹ ای ہینٹر نے لوبلاگ ویب سائٹ پر اپنے ایک مقالے میں لکھا ہے کہ : کسی حریف حتی دشمن ملک کے سینئر سفارتکارپر پابندی عائد کرنا بہت غیرمعمولی اقدام ہے جو سفارت کے بنیادی ترین اصولوں کی خلاف ورزی ہے- ہینٹر نے اپنے مقالے کے ایک حصے میں لکھا ہے کہ ، ٹرمپ ، بولٹن اور پمپئو کا مثلث ایران کے خلاف جو بھی قدم اٹھاتا ہے اسے وہ بیش ازحد دباؤ کے کمپین کا حصہ سمجھتا ہے- امریکہ نے ظریف کے سلسلے میں جو اقدام کیا ہے وہ ٹرامپ کی ٹیکٹک ہے جس کی بنیاد پر وہ  بحرانی مواقع پر موضوع کا رخ تبدیل کردینا چاہتے ہیں - لیکن ان حالات میں ظریف پر پابندیاں عائد کرنے سے امریکہ کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا اور اس سے برا پیغام جائے گا- اس اقدام سے واشنگٹن اور اس کے یورپی  اتحادیوں کے درمیان اختلافات بڑھیں گے-

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب کاظم غریب آبادی نے بھی در حقیقت اسی نکتے پر تاکید کی ہے اور واضح طور پر اس عمل کے جاری رہنے کے خطرناک نتائج کے بارے میں خبردار کیا ہے-

واضح رہے کہ امریکی وزارت خزانہ نے اپنے غیرعاقلانہ اقدامات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے پہلی اگست کو ایران کے وزیرخارجہ کا نام ان افراد کی فہرست میں درج کردیا ہے جن پر امریکہ نے پابندیاں عائد کررکھی ہیں-

 ڈونالڈ ٹرمپ جب سے صدرامریکہ کی حیثیت سے وائٹ ہاؤس میں پہنچے ہیں اس وقت سے انھوں نے بارہا بین الاقوامی قوانین اور آئین کو پامال کیا ہے اور کئی عالمی معاہدوں سمیت ایران کے ایٹمی معاہدے سے باہر نکل کرعالمی برادری کو حیران کردیا ہے-

 جواد ظریف نے امریکہ کی جانب سے خود پر پابندی لگائے جانے کی علت و ماہیت سے پردہ اٹھاتے ہوئے درحقیقت امریکہ کو درپیش ایک چیلنج کو عیاں کیا ہے-  جواد ظریف ، ایرانی سفارتکاری کے سربراہ کی حیثیت سے سیاسی حقیقت پسندی سے، امریکی ماہیت و تضادات کو دنیا کے سامنے پیش کرتے ہیں اور اس کی یاد دہانی کراتے ہیں - محمد جواد ظریف نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ : ایران کے دلیر عوام کے دفاع کے جرم میں پابندیاں لگنا میرے لئے سب سے بڑا افتخار ہے-

  

ٹیگس