Aug ۱۲, ۲۰۱۹ ۱۸:۵۹ Asia/Tehran
  • خلیج فارس کی سیکورٹی سے متعلق ایران اور قطر کا مشترکہ موقف

خلیج فارس کے اسٹریٹیجک علاقہ کے دو ہمسایہ ممالک اسلامی جمہوریۂ ایران اور قطر دوطرفہ تعاون کے فروغ  کی راہ پر گامزن ہیں جو خلیج فارس کے علاقہ کی امن و سلامتی کے تحفظ کے ہدف سے علاقائی تعاون کی اہمیت کی علامت ہے۔

توانائی کی منتقلی کے عمل میں خلیج فارس اور آبنائے ہرمز کا اہم کردار ہے اور اس اسٹریٹیجک علاقہ کی سیکورٹی کا تحفظ دنیا کی توانائی کی منتقلی اور مختلف ممالک کے مفادات کا تحفظ کرے گا۔ خلیج فارس اور بحیرۂ عمان کی امن و سلامتی کی اہمیت کے پیش نظر اس علاقہ کے ساحلی ممالک کا کردار ان دیگر ممالک سے، جو بہت د̛ور سے علاقہ میں اپنی موجودگی کی کوشش کر رہے ہیں، بہت زیادہ ہے اور خلیج فارس اور دنیا کی امن و سلامتی کے ضامن ہیں۔ اسلامی جمہوریۂ ایران سمیت خلیج فارس کے ساحلی ممالک قطر، عمان اور کویت علاقائی سیکورٹی کے منظم دائرہ میں رہ کر وسیع تعاون کے ذریعہ خلیج فارس کے علاقہ  کے امن و استحکام کے تحفظ میں تعمیری کردار ادا کر سکتے ہیں۔

دریں اثنا، اسلامی جمہوریۂ ایران خلیج فارس کے علاقہ اور آبنائے ہرمز اور بحیرۂ عمان کی سیکورٹی کے قیام میں مؤثر کردار کا حامل ملک ہے اور اس نے ایک ذمہ دار اور قانون کے پابند ملک کی حیثیت سے اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل آبنائے ہرمز سے دنیا کی توانائی کی منتقلی کو یقینی بنایا ہے۔ خلیج فارس علاقہ  کے ساحلی ممالک کے ساتھ مسلسل صلاح و مشورہ اس کی سیکورٹی کو مزید یقینی بنا دے گا لیکن اگر امریکہ بحری سیکورٹی کی آڑ میں خلیج فارس کے علاقے میں اپنی موجودگی میں اضافہ کرے گا تو اس کا واحد نتیجہ بدامنی میں اضافہ ہی ہوگا۔

اسی سلسلہ میں صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے اتوار کی شام کو امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی  کے ساتھ ٹیلی فونی گفتگو کے دوران خلیج فارس کے علاقے میں امریکہ سمیت بعض غیر علاقائی ممالک کے اقدامات کو علاقے اور دنیا میں بدامنی کا سبب قرار دیا اور کہا کہ ” یہ اقدامات علاقے کی مشکلات اور مسائل کو مزید پیچیدہ اور خطرناک بنادیں گے۔“

امریکہ خلیج فارس میں جہازرانی کی سیکورٹی کی آڑ میں ایک بحری اتحاد تشکیل دینے کی کوشش کر رہا ہے اور نام نہاد بحری سیکورٹی کی تشکیل کی غرض سے منعقد ہونے والے اجلاس کی میزبانی کے لئے بحرین کا انتخاب کیا گیا ہے۔ امریکہ کی یہ پالیسی خلیج فارس میں ایران کے مثبت کردار کے رد عمل میں ہے جو جہازرانی کے اصول و قوانین کے دائرے میں جہازرانی کے قوانین کی پابندی نہ کرنے والے جہازوں کو آبنائے ہرمز اور خلیج فارس میں جہازرانی کی سیکورٹی کے مقصد سے واضح طور پر متنبہ کر چکا ہے۔  

ان حالات میں، خلیج فارس کے علاقہ  کے نظم وضبط اور امن و استحکام  میں خلل اندازی کو روکنے کے لئے اس علاقہ  کے ساحلی ممالک کے مابین صلاح و مشورہ پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے۔ اسلامی جمہوریۂ ایران کے صدر اور امیر قطر کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونی گفتگو اور اس کے بعد اتوار کی رات کو ایرانی وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف کا دوحہ جانا اور قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی سے  ان کی ملاقات علاقہ  کی امن و سلامتی برقرار رکھنے کے لئے خلیج فارس کے ساحلی ممالک کے مابین صلاح و مشورہ کی اہمیت کی غماز ہے۔

اسلامی جمہوریۂ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے ساتھ ہونے والی ٹیلی فونی گفتگو میں امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ ”علاقہ  کی سیکورٹی اس کے ساحلی ممالک کے ذریعہ ہونی چاہئے اور اس سلسلہ میں قطر کا موقف پوری طرح واضح ہے نیز قطر علاقہ  کی سیکورٹی اور دو طرفہ تعلقات کی تقویت کے دائرہ میں ایران کے ساتھ تعاون کا خواہاں ہے۔“ قابل ذکر ہے کہ خلیج فارس کے علاقہ  کے ممالک کے درمیان جتنا زیادہ تعاون اور صلاح و مشورہ ہوگا اتنی ہی علاقہ  کی امن و سلامتی بھی یقینی ہوگی اور اس کے نتیجہ میں امریکہ سمیت اغیار کے پاس خلیج فارس میں کشیدگی پھیلانے کا سبب بننے والی موجودگی کا بھی حربہ نہیں رہے گا۔

 

ٹیگس