Aug ۲۷, ۲۰۱۹ ۱۹:۵۱ Asia/Tehran
  • گروپ 7 سربراہی اجلاس ختم، اختلافات جاری

فرانس کے شہر بیارٹز میں ہفتہ کی رات کو شروع ہونے والا گروپ 7 کا سربراہی اجلاس پیر کو اختتام پذیر ہوگیا۔

گروپ 7 کاسربراہی اجلاس فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کی میزبانی میں منعقد ہوا تھا اور اجلاس کے اختتام پر ایک اعلامیہ جاری ہوا۔ اس اعلامیہ میں بعض معاہدوں کا ذکر کیا گیا ہے لیکن مغربی دنیا کے سات صنعتی ممالک کے اس گروپ پر اختلافات کا سایہ بدستور رہا۔

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے البتہ اپنے امریکی ہم منصب ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں ایران سمیت بہت سے مسائل پر ہونے والے گروپ 7 کے مذاکرات کو تعمیری قرار دیا۔ ایمانوئل میکرون نے کہا کہ ”شام اور ہانگ کانگ کے بارے میں اور برازیل کے جنگلوں میں ہونے والی آتش زدگی کے بارے میں بھی ہم اچھے نتائج تک پہنچے۔“ امریکی صدر ٹرمپ نے اس پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ ”ہم گروپ 7 کے سربراہی اجلاس میں بہت متحد اور غیر معمولی تھے۔“

گروپ 7  کے اجلاس کے اعلامیہ میں رکن ممالک، خاص طور پر ٹرمپ کے ساتھ، اختلافات کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا ہے لیکن کہا گیا ہے کہ اس اجلاس میں متعدد کئی معاہدے ہوئے ہیں۔ اس اعلامیہ میں عالمی اقتصاد کے استحکام کے تئیں گروپ 7  کے کاربند رہنے پر زور دیا گیا ہے۔ اعلامیہ میں ایران کے بارے میں کہا گیا ہے کہ گروپ 7، مبینہ طور پر، ایٹمی ہتھیاروں تک ایران کی عدم رسائی کے یقین کا خواہاں اور مغربی ایشیا میں امن و استحکام کی تقویت کا بھی خواہاں ہے۔ گروپ 7 کے سربراہی اجلاس کے اعلامیہ میں بحران یوکرین کے بارے میں نارمینڈیNormandy  اجلاس کی مانند ایک اجلاس کے انعقاد کے لئے آئندہ ہفتوں میں فرانس اور جرمنی کی منصوبہ بندی کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے۔ گروپ 7 کے رکن ممالک کے سربراہوں نے لیبیا کے بارے میں کہا ہے کہ ان کے خیال میں صرف سیاسی راہ حل کے ذریعہ لیبیا میں استحکام پیدا ہوسکتا ہے۔ گروپ 7 نے ایک بار پھر ہانگ کانگ کے بارے میں 1984ع میں جاری ہونے والے چین اور برطانیہ کے مشترکہ اعلامیے کی اہمیت پر زور دیا ہے اور اس علاقے میں تشدد روکے جانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

گروپ 7 کے اجلاس میں ہونے والا ایک معاہدہ عالمی تجارتی تنظیم کی اصلاح کے بارے میں تھا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ گروپ 7 اختلافات کے جلد حل، غیر منصفانہ تجارتی طریقوں کے خاتمہ اور زیادہ اثرات مرتب کرنے کے لئے عالمی تجارتی تنظیم کی اصلاح میں دلچسپی رکھتا ہے۔ دنیا کے سات صنعتی ممالک نے اس اعلامیہ میں کہا ہے کہ وہ عالمی تجارتی تنظیم میں تبدیلی کے خواہاں ہیں تاکہ اس کو زیادہ کارگر بنائیں اور غیر منصفانہ تجارت کا مسئلہ  پہلے سے زیادہ تیزی کے ساتھ حل کیا جاسکے۔

یہ معاہدہ امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی جنگ شروع ہونے اور یورپ سے امریکہ برآمد کئے جانے والے سامان کے خلاف ٹیرف میں اضافے کی صدر ٹرمپ کی دھمکیوں کے پیش نظر ہوا ہے۔ فرانس میں اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی بڑی بڑی کمپنیوں پر 25 فی صد محصول کا قانون پاس ہونے کے بعد اس بارے میں بظاہر میکرون اور ٹرمپ کے درمیان بھی کوئی معاہدہ ہوا ہے۔  فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے امریکہ اور فرانس کے درمیان تجارتی کشیدگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیرس اور واشنگٹن اپنے اختلافات کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ان معاہدوں کے باوجود، ماحولیات سے متعلق پیرس معاہدہ جیسے مسائل پر امریکہ کے ساتھ گروپ 7 کے دیگر 6 رکن ملکوں کے اختلافات بدستور باقی ہیں۔ یہ اختلافات اتنے سنگین ہیں کہ ٹرمپ اس بارے میں ہونے والی میٹنگ میں شرکت کے لئے تیار نہیں ہوئے۔ اگرچہ ٹرمپ نے بعض سربراہان مملکت سے اپنی ملاقات کو میٹنگ میں شرکت نہ کرنے کی وجہ بتایا لیکن حقیقت میں ٹرمپ نے اس طرح گروپ 7 کے اجلاس میں مذکورہ مسئلہ کے جائزہ سے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ ٹرمپ نے اس سے پہلے ماحولیات سے متعلق پیرس معاہدے سے امریکہ کو الگ کرلیا تھا جس پر گروپ 7  کے دیگر ممالک نے شدید تنقید کی تھی۔

گروپ 7 کے سربراہی اجلاس میں یورپی یونین سے برطانیہ کے نکلنے یعنی بریگزٹ کے بارے میں برطانیہ کے ساتھ گروپ 7 کے یورپی رکن ممالک کا اختلاف نظر بھی سامنے آیا۔ اجلاس میں یورپی یونین کے لیڈروں نے صراحت کے ساتھ بغیر معاہدہ  کے بریگزٹ کے نتائج کے بارے میں لندن کو خبردار کیا جبکہ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے 31 اکتوبر تک یورپی یونین کے ساتھ معاہدہ یا بغیر معاہدہ کے بریگزٹ پر عمل درآمد کے لئے اپنے عزم کا اظہار کیا۔

 

ٹیگس