بیروت میں ”افق نو“ کانفرنس
صیہونیت مخالف ساتویں ”اُفقِ نَو“ بین الاقوامی کانفرنس لبنان کے دارالحکومت بیروت میں شروع ہوگئی ہے۔
پیر کے روز سے شروع ہونے والے اس اجلاس میں دنیا کے مختلف ممالک کے 40 سے زیادہ نسل پرستی اور صیہونیت مخالف دانشور شریک ہیں۔
نسل پرستی اور صیہونیت مخالف ”افق نو“ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد اسلامی جمہوریۂ ایران کی ایک جدت عمل ہے۔ چھٹی افق نو بین الاقوامی کانفرس ایران کے شمال مشرقی شہر مشہد میں مئی سنہ 2018ع میں منعقد ہوئی تھی، جب غاصب اور غیر قانونی صیہونی حکومت کے قیام کو 70 سال پورے ہوئے اور اسی سال امریکہ نے اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کیا تھا لہذا 2018ع میں اس کانفرنس کے انعقاد کی اہمیت کو سمجھا جا سکتا ہے۔
افق نو کانفرنس کی اہمیت کی ایک اور وجہ اس کانفرنس میں شرکت کرنے والوں سے متعلق ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک کے اہم سیاسی، فوجی، ثقافتی اور سیکورٹی سے متعلق دانشور اس بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کرتے ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ نسل پرستی اور صیہونیت کی مخالفت اور مغربی ایشیا کے علاقہ میں امریکی پالیسیوں، خاص طور سے صیہونی حکومت کے مظالم کی امریکی حمایت کی مخالفت عالمی سطح پر موجود ہے اور صرف کچھ ہی ممالک کے دانشوروں تک یہ مخالفت محدود نہیں ہے۔
ساتویں افق نو کانفرنس بیروت میں ایسے حالات میں شروع ہوئی ہے کہ اس کے انعقاد سے پہلے کانفرنس کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جن میں سب بڑی مشکل امریکہ کی طرف سے کھڑی کی گئی۔ امریکہ نے رعب و وحشت پیدا کرکے دنیا کے مختلف ممالک کے دانشوروں کو اس کانفرنس میں شرکت سے روکنے کی کوشش کی۔ اس رویہ میں خاص طور سے پچھلے سال سے شدت پیدا ہوئی ہے۔ 2018 کی افق نو کانفرنس کے منتظم نادر طالب زادہ نے حالیہ کانفرنس کے آغاز سے پہلے اس بارے میں بتایا کہ ”امریکی خفیہ پولیس، ایف بی آئی، کے ایجنٹوں نے کانفرنس کے مہمانوں سے رابطہ کرکے دھمکی دی کہ اگر انہوں نے رواں سال کی کانفرنس میں شرکت کی تو ان پر دس لاکھ ڈالر تک کا جرمانہ ہوگا اور 20 سال تک کی سزائے قید ہوجائے گی۔ اس استبدادی رویہ کی زد میں ایک یونیورسٹی پروفیسر اور نسل پرستی کے خلاف سرگرم خاتون ورنیلیا رینڈال بھی آگئیں جنہوں نے اب تک صرف ایک ہی افق نو کانفرنس میں شرکت کی ہے۔“
امریکہ کا یہ رویہ ساتویں افق نو کانفرنس کے سلسلہ میں بھی جاری رہا۔ اسی وجہ سے کچھ امریکی مقررین امریکی اہلکاروں کی دھمکیوں کی بنا پر اس کانفرنس میں شریک نہیں ہوسکے ہیں البتہ ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ ان کی تقاریر سننے کا انتظام کیا گیا ہے۔ افق نو کانفرنس سے امریکہ کی دشمنی اس حد تک ہے کہ اس نے نادر طالب زادہ اور ان کی اہلیہ کو بھی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرلیا ہے۔
افق نو بین الاقوامی کانفرنس کی اہمیت کی ایک دیگر وجہ اس کا بیروت میں پہلی بار انعقاد ہے۔ علاوہ ازیں، ساتویں افق نو کانفرنس کا انعقاد ایسے حالات میں ہوا ہے کہ اسرائیلی پارلیمانی انتخابات میں بن یامن نیتن یاہو کی شکست کے بعد امریکی منصوبہ سینچری ڈیل کی صورت حال ابھی واضح نہیں ہے۔ دریں اثنا، مغربی ایشیا کے علاقہ میں سازباز کا محاذ متزلزل حالت میں جبکہ استقامتی محاذ اس علاقہ میں پیش رفت کی راہ پر گامزن ہے۔ بہرحال، اس طرح کی کانفرنسوں کے انعقاد سے اس پیش رفت کے عمل میں مدد مل سکتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی اداروں کی خاموشی کے سائے میں فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے مظالم کو بھی یہ کانفرنس نمایاں کرسکتی ہے۔