Sep ۲۰, ۲۰۲۵ ۰۹:۲۹ Asia/Tehran
  • سلامتی کونسل کی پابندیاں لوٹانے پر مبنی یورپ کے فیصلے پر ایران کا شدید ردعمل

تین یورپی ملکوں کی جانب سے قرارداد 2231 کو منسوخ کرانے پر مبنی یورپ کے غیرقانونی اقدامات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے انتباہ دیا ہے کہ تہران جوابی کارروائی کے لیے تیار ہے۔

سحرنیوز/ایران: وزارت خارجہ کے باضابطہ بیان میں ایٹمی معاہدے اور قرارداد 2231 کے تحت منسوخ شدہ پابندیوں کو واپس نافذ کرنے پر مبنی یورپی ٹرائیکا کے اقدام کو غیرقانونی، ناقابل توجیہ اور اشتعال انگیز قرار دیا ہے۔ اس بیان میں آیا ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے تحت ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف بے بنیاد دعووں کے سلسلے میں کڑی تحقیق ہونی تھی اور اس کے بدلے میں ایران پر عائد سلامتی کونسل کی پابندیوں کو جو سن 2006 سے لے کر 2009 تک عائد ہوئیں تھیں، ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور یہ طے تھا کہ ستمبر 2025 میں ایران کے ایٹمی پروگرام کا موضوع سلامتی کونسل کے ایجنڈے سے ہمیشہ کے لیے خارج کردیا جائے گا۔
وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ یورپی ممالک نے ایران کے خلاف اسنیپ بیک مکینزم ایسی حالت میں فعال کرنے کا دعوی کیا ہے کہ ایران کے ان ایٹمی تنصیبات پر امریکہ اور اسرائیل نے فوجی حملہ کرڈالا جن پر آئی اے ای اے کی کڑی نظر تھی۔ اس بیان میں درج ہے کہ ان حملوں نے اقوام متحدہ کے منشور کو پاؤں تلے روند ڈالا، عالمی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا اور ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کو تباہی کے دہانے پر لاکر کھڑا کردیا لیکن ان سب کے باوجود برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے نہ صرف ان جارحیتوں کی مذمت نہیں کی بلکہ انتہائی غیرمنصفانہ طریقہ اختیار کرتے ہوئے ایران کے خلاف پابندیاں لوٹانے کی کوشش شروع کردی۔
اس بیان میں آیا ہے کہ یورپی ملکوں نے ایران اور ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے تعاون کو نظرانداز کیا اور ایران کی جانب سے سفارتکاری کی تجاویز کو ٹھکرا دیا جو اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ یورپ شروع سے ہی اپنے ناپاک سیاسی عزائم کے درپے تھا۔ وزارت خارجہ کے بیان میں آیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران 19 ستمبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تین یورپی ملکوں کے اقدام کو غیرقانونی، ناقابل توجیہ اور اشتعال انگیز قرار دیتا ہے جس کے نتیجے میں سفارتکاری بری طرح متاثر ہوگی اور سلامتی کونسل کی پابندیاں لوٹنے کی صورت میں یورپی ٹرائیکا کے اقدام کی ذمہ داری مکمل طور پر امریکہ اور تین یورپی ملکوں پر عائد ہوگی۔
بیان میں آیا ہے کہ سلامتی کونسل کے جمعے کے روز کے فیصلے نے سلامتی کونسل کے اعتبار کو پہلے سے زیادہ کم اور سفارتکاری اور عدم پھیلاؤ کے سسٹم کو بری طرح متاثر کردیا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے عوام کے فیصلے کے مطابق سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے نیز، اپنے مفادات اور حقوق کے حصول کے لیے سفارتکاری کے ساتھ ساتھ ہر غیرقانونی اقدام کے جواب کو اپنا حق سمجھتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کا عالمی برادری کے تمام ذمہ دار ارکان سے مطالبہ  ہے کہ سلامتی کونسل میں تین یورپی ملکوں کے غیرقانونی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے قانونی حیثیت دینے سے گریز کریں۔

ٹیگس